بلال فرقانی
سرینگر// حکومت ہند کی جانب سے پنشنروں کو آٹھویں تنخواہ کمیشن کے دائرے سے باہر رکھنے کی اطلاعات پر جموں و کشمیر و لداخ پنشنرز یونائیٹڈ فرنٹ نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پرامن احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ فرنٹ کے صدر عبد القیوم وانی کی قیادت میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا گیا کہ یہ اقدام نہ صرف غیر آئینی ہے بلکہ انصاف کے مسلمہ اصولوں کے بھی منافی ہے۔ اس موقع پر فرنٹ نے 23 جون کو کل ہند اسٹیٹ پنشنرز فیڈریشن کی جانب سے وزیراعظم کو یادداشتیں پیش کرنے کی قومی اپیل کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا، اور جموں و کشمیر کے تمام اضلاع میں پنشنروںسے اپیل کی گئی ہے کہ وہ متعلقہ ڈپٹی کمشنروں کے ذریعے اپنی یادداشتیں جمع کرائیں۔پنشنرز یونائیٹڈفرنٹ نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے پنشنروںکے آئینی اور قانونی حقوق سے انحراف جاری رکھا تو یہ پورے ملک کے پنشنروں کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہوگا اور ایسے کسی بھی اقدام کے خلاف ملک گیر سطح پر پْرامن مگر مؤثر احتجاج کیا جائے گا۔ فرنٹ نے سپریم کورٹ کے 1982 کے تاریخی فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ماضی اور حال کے پنشنروں کے درمیان مساوی اصول نہ صرف عدالتی فیصلہ ہے بلکہ ساتویں تنخواہ کمیشن کی سفارشات میں بھی اس کی توثیق کی گئی ہے۔ ایسی صورت میں آٹھویں تنخواہ کمیشن میں پنشنرزوںکو شامل نہ کرنا پارلیمانی اکثریت کے غلط استعمال اور انصاف کے قتل کے مترادف ہوگا۔عبدالقیوم وانی نے وزیراعظم نریندر مودی سے اپیل کی کہ وہ ذاتی طور پر مداخلت کر کے پنشنروں کو آٹھویںتنخواہ کمیشن کے دائرے میں شامل کرنے کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پنشن کوئی خیرات نہیں بلکہ ایک قانونی حق ہے، جسے آئینی تحفظ حاصل ہے۔وانی نے پارلیمنٹ سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ پنشنروں کیلئے ہمدردانہ پالیسی اپنائے اور ان کی جائز شکایات کا فوری ازالہ کرے۔پریس کانفرنس میں جموں و کشمیر اور لداخ کے پنشنروں کو درپیش سنگین مسائل کی نشاندہی بھی کی گئی۔ فرنٹ کے سربراہ عبدالقیوم وانی نے بتایا کہ گزشتہ ایک سال سے پنشنروںکو گریجویٹی، جی پی فنڈ، لیو سیلری اور کمیشن لون کی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا’’یہاں تک کہ کئی معاملات میں پنشنرزوںکو’ کمیشن لون‘ کی منظوری تو دی گئی مگر رقم ان کے اکاؤنٹ میں منتقل نہیں کی گئی، جبکہ قسطیں پنشن سے کاٹی جا رہی ہیں۔‘‘ انہوں نے اسے صریح قانونی خلاف ورزی اور بے حسی قرار دیا۔انہوں نے میڈیکل الاونس کے حوالے سے بھی شدید ناراضی ظاہر کی۔وانی نے کہا کہ مرکزی سرکاری ملازمین کو جہاں1000 روپے ماہانہ میڈیکل الاونس دیا جا رہا ہے، وہیں جموں و کشمیر کے پنشنروں کو اب بھی صرف 300وپے دیے جا رہے ہیں جبکہ لداخ انتظامیہ نے یہ الاونس پہلے ہی ایک 1000 روپے تک بڑھا دیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر میں متعلقہ فائل تاحال سول سیکرٹریٹ میں زیر التوا ہے، باوجود اس کے کہ سابق وزیراعلیٰ نے یقین دہانی کروائی تھی۔فرنٹ نے کمیشن لون کی کٹوتی کے خلاف عدالتوں کے احکامات پر عمل نہ ہونے کو عدالتی احکامات کی توہین قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ سینیئر سٹیزن ایکٹ 2017 کی منظوری کے باوجود اس پر جموں و کشمیر میں عمل درآمد نہیں ہو رہا، جس کی وجہ سے ریاست کے بزرگ شہری ان مراعات سے محروم ہیں جو ملک کے دیگر حصوں میں دی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کویڈکے دوران روکی گئی مہنگائی بھتہ کی بقایا رقم فوری جاری کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔فرنٹ نے پے تفاوت دور کرنے، پرانی پنشن اسکیم کی بحالی، اور طبی شعبے میں ایس آر او 59 آف 1990 کو نافذ کرنے جیسے دیرینہ مطالبات بھی دہرائے۔پنشنرز یونائیٹڈ فرنٹ نے لیفٹیننٹ گورنر، چیف منسٹر اور چیف سیکرٹری جموں و کشمیر سے فوری مداخلت کی اپیل کی اور خبردار کیا کہ اگر ان مطالبات پر فوری عمل نہ ہوا تو وہ پْرامن احتجاج شروع کرنے پر مجبور ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی کسی بھی صورتِ حال کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی، جو پنشنرزوںکے مسائل کو حل کرنے میں مسلسل ناکام رہی ہے۔