آو نیورہ شوپیان میں گھمسان کا تصادم،حزب آپریشنل چیف سمیت 3جنگجو جاں بحق، 2فوجی ہلاک

Kashmir Uzma News Desk
10 Min Read
شوپیان //ضلع ہیڈکوارٹر شوپیان سے17کلو میٹر دور آونیورہ نامی گائوں میں گھمسان کی معرکہ آرائی میں حزب المجاہدین  کے فیلڈ آپریشنل چیف کمانڈر محمود غزنوی سمیت 3سرگرم جنگجو جاں بحق جبکہ کئی جنگجو فرار ہونے میں کامیاب ہوئے جن میں کئی اہم کمانڈر بتائے جاتے ہیں۔معرکہ آرائی میں فوج کے دو اہلکار ہلاک اور دیگر 3 زخمی ہوئے جبکہ ایک رہائشی مکان خاکستر اور چند نزدیکی مکانوں کو نقصان پہنچا ۔معرکہ آرائی کے دوران فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں 20 کے قریب افراد کو چوٹیں آئیں،جن میںدو شدید زخمیوں کو سرینگر منتقل کردیا گیا ۔
مقامی لوگوں کا بیان
سنیچر کے روز جب گائوں میں لوگ روز مرہ کے کام میں مشغول تھے تو نماز عصر کی اذان ہونے کے دس منٹ بعد قریب 5بجکر25منٹ پر اچانک گائوں میں فوج کی ایک بکتر بند گاڑی نمودار ہوئی اور آستان محلہ کے قریب رکتے ہی پلک جھپکنے کی مانند اس میں سوار اہلکار محلہ کے اندر دوڑ پڑے۔لیکن کچھ سکنڈ کے بعد ہی فائرنگ شروع ہوئی جس کے بعد شدت کی فائرنگ کے دوران ہی آستان محلہ کی ناکہ بندی سخت کی گئی اور مقامی مسجد سمیت کئی مکانوں کو گھیرے میں لیا گیا۔لوگوں کا کہنا ہے کہ اس وقت گائوں کے مذکورہ محلہ میںکئی جنگجو کمانڈر موجود تھے جو نماز عصر سے قبل مسجد میں ایک میٹنگ کررہے تھے۔اسکے بعد وہ مسجد سے باہر آئے تھے اور دو گرپوں میں دو راستوں کی جانب جارہے تھے۔اسی دوران ایک گروپ کا آمنا سامنا فوج سے ہوا جبکہ دوسرا گروپ گائوں کی بستی سے ہوتا ہوا باہر نکل گیا، کیونکہ اس طرف فوج کی ناکہ بندی نہیں تھی۔لوگوں کا کہنا ہے کہ کم سے کم 5جنگجوئوں کا فورسز کے ساتھ آمنا سامنا ہوا جنہوں نے فائرنگ کی اور ان میں بھی دو جنگجو ایک طرف فرار ہوئے جبکہ 3جنگجو پہلے مسجد اور اسکے بعد شوکت احمد راتھر کے مکان میں گھس گئے ،جو یک منزلہ تھا۔لوگوں کا کہنا ہے کہ گائوں میں اتھل پتھل مچ گئی اور لوگ محفوظ مقامات کی طرف فرار ہونے لگے۔اسی دوران مقامی نوجوان ،جو گائوں میں محاصرہ کے باہر موجود تھے ،نے فورسز پر پتھرائو شروع کیا جو رات بھر جاری رہا۔لوگوں نے بتایا کہ جس جگہ جھڑپ جاری تھی اس کے پچھلی طرف گہری کھائی ہے جہاں سے دو جنگجو کمانڈر غالباً فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔پھر سنیچر کی رات 11بجکر15منٹ تک طرفین کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوتا رہا اور بیچ بیچ میں دھماکے بھی ہوتے رہے۔لیکن اس کے بعد صبح ساڑھے 7بجے تک کوئی فائرنگ نہیں ہوئی۔آستان محلہ مکینوں سے خالی تھا کیونکہ لوگ مکانوں کو کھلا چھوڑ کر فرار ہوئے تھے۔گائوں کی دیگر بستی محاصرے سے باہر تھی۔رات کے ساڑھے گیارہ بجے گائوں سے باہر فورسز پر جنگجوئوں نے فائرنگ کی اور یہ تبادلہ کچھ منٹ تک جاری رہا لیکن اسکے بعد پوری رات سکوت رہا۔صبح ساڑھے 7بجے کے بعد جنگجوئوں کے خلاف آپریشن کا دوبارہ آغاز کیا گیا جس کے دوران ایک جنگجو مکان کے باہر مسجد کے حمام کے نزدیک فائرنگ کے تبادلے میں مارا گیا جبکہ بعد میں مکان کو بارودی مواد سے اڑا کر اس میں آگ لگا دی  لیکن اس سے پہلے ہی دو جنگجو مکان سے باہر آئے جن میں ایک مکان کے باہر فائرنگ کے تبادلے میں مارا گیا جبکہ دوسرا دیوار کے نزدیک جاں بحق ہوا۔یاد رہے مکان اور مسجد بالکل ساتھ ساتھ ہیں۔قریب ایک بجے جب محاصرہ اٹھا لیا گیا تو اسی دوران فورسز کی بکتر بند گاڑی پر فائر کھولا گیا جس کے بعد فائرنگ کا پھر سے تبادلہ ہوجوقریب 15منٹ تک جاری رہا۔ اس دوران میڈیا سے وابستہ کئی لوگ اور چند فورسز افسران بھی وہاں موجود تھے جو بال بال بچ گئے۔اس کے بعد دوبارہ تلاشی آپریشن شروع کیا گیا ،لیکن بعد میں یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ قبرستان کے نزدیک ہوئی فائرنگ میں ملوث جنگجو کدھر گئے۔اس دوران  گائوں کے باہر چاروں طرف مظاہرین کی تعداد سینکڑوں تک پہنچ چکی تھی جنہوں نے لگاتار فورسز کو الجھائے رکھا۔چنانچہ محاصرہ اٹھا لیا گیا لیکن جاتے ہوئے فورسز نے قریب 30منٹ تک ہوائی فائرنگ کی اور وہاں سے چلے گئے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ فورسز نے بستی کے کئی مکانوں میں توڑ پھوڑ بھی کی اور املاک کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا۔
ہلاکتیں اور نماز جنازہ
قریب18گھنٹوں تک جاری رہنے والی معرکہ آرائی میں جو3جنگجو جاں بحق ہوئے،انکی شناخت حزب آپریشنل چیف محمد یاسین ایتو عرف محمود غزنوی ساکن ناگام چاڑورہ، عمر مجید میر ولد عبدالمجید ساکن کاٹھہ پورہ فرصل یاری پورہ اورعرفان الحق شیخ ولد غلام محمد ساکن ملہ ڈھیرہ شوپیان کے طور پر ہوئی۔ پہلے عادل احمد ملک ولد نذیر احمد ساکن ملک گنڈ شوپیان کی ہلاکت کی افواہ پھیلی تھی جوبعد میں غلط ثابت ہوئی۔طرفین کے درمیان فائرنگ کے شدید تبادلے میں سنیچر کی رات ہی فوج کے 5اہلکار زخمی ہوئے تھے جن میں فسٹ آر آر سیکٹر کے میجر سوہم شامل ہیں۔ان میں سے دو اہلکار سپاہی گوائی سومید ومن اورسپاہی الیا راجا ہلاک ہوئے۔
پولیس کا بیان
ڈائریکٹر جنرل پولیس ڈاکٹر ایس پی وید نے میڈیا کو بتایا کہ آونیورہ  زینہ پورہ شوپیان میں کچھ جنگجوئوں کی موجودگی کی اطلاع تھی جس کے بعد آپریشن کیا گیا۔ ڈی جی نے بتایا’’ اس قسم کی اطلاع تھی کہ گائوں میں کچھ جنگجو موجود ہیں، یہ بڑا گروپ تھا،جونہی آپریشن شروع کیا گیا تو جنگجوئوں نے اندر اور محاصرے کے بعد سیکورٹی فورسز پر فائرنگ کی جس کے باعث 5فورسز اہلکار زخمی ہوئے جن میں دو فوجی اہلکاروں کی ہلاکت ہوئی اور تین زخمی ہوئے،اتوار کی صبح جنگجوئوں کے خلاف دوبارہ آپریشن کیا گیا جس کے دوران ایک جنگجو مقامی مسجد کے حمام میں چھپا بیٹھا تھا جسے وہاں پر ہلاک کیا گیا جبکہ دیگر دو مکان کے اندر مارے گئے‘‘۔ڈایکٹر جنرل سے جب پوچھا گیا کہ ایسی اطلاعات ہیں کہ  یہاں کئی جنگجو کمانڈر موجود تھے جو میٹنگ کررہے تھے اوربھاگ گئے ہیں تو انہوں نے کہا’’ غالباً جی ہاں، کچھ جنگجو رات کی تاریکی میں فرار ہوگئے ہیں‘‘۔
تصادم اور ہڑتال
آوینورہ میں جاری جھڑپ کے دوران بڑے پیمانے پر فورسز اور مظاہرین کے درمیان تصادم آرائی ہوتی رہی ۔ لیکن اس بار کوئی شہری ہلاکت نہیں ہوئی۔البتہ شدید پتھرائو کررہے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے بے تحاشا شلنگ کی گئی اور پیلٹ بھی استعمال کئے گئے۔جو قریب20افراد زخمی ہوئے وہ اتوار کی صبح سے جھڑپوں میں مضروب ہوئے جن میں کئی نوجوانوں کی آنکھوں میں پیلٹ لگے ہیں۔جو نوجوان پہلیٹ لگنے سے زخمی ہوئے ان میں محمد سید بٹ ساکن شرمال شوپیان، ارشاد احمد وانی ہانگل وچھ زینہ پورہ،مدثر احمد ناگہ بل،سریر احمد،ہلال احمد صوفی پورہ زینہ پورہ،عادل احمد کیموہ، شارق احمد وانی ناگہ بل شوپیان شامل ہیں۔معلوم ہوا ہے کہ فوج کی ایک گاڑی گائوں میں داخل ہونے کے دوران ایک کھائی میں لڑھک گئی تھی جسے محاصرہ ختم کے کے بعد جونہی لیجانے کی کوشش کی جارہی تھی تو مظاہرین اور فورسز میں شدید پتھرائو ہوا۔مظاہرین گاڑی کو نقصان پہنچانا چاہتے تھے۔اس موقعہ پر بہت دیر تک کشمکش ہوتی رہی۔دریں اثنا شوپیان کے بونہ بازار میں شام کے وقت مظاہرین اور فورسز میں شدید جھڑپیں ہوئیں جن میں اظہر احمد کے سر میں پیلٹ لگا اور ساحل کے سر میں شل لگنے سے زخمی ہوئے جنہیں سرینگر منتقل کردیا گیا۔شوپیان میں ہی اتوار کی صبح گول چکری کے نزدیک پتھرائو کیا گیا جس کے بعد قصبہ میں ہر قسم کی سرگرمیان معطل رہیں۔دوکانیں بند تھیں اور ٹریفک میں بھی خلل پڑا۔پلوامہ قصبے میں بھی مکمل ہڑتال کی گئی۔ادھر حزب چیف کی ہلاکت کی خبر پھیلتے ہی چاڑورہ، ناگام اور دیگر علاقوں میں آنا فاناً ہڑتال ہوئی اور نوجوان سڑکوں پر نکل آئے جس کے دروان پتھرائو اور شلنگ کے واقعات پیش آئے۔
 
Share This Article
Leave a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *