سرینگر// 133روز تک مکمل ہڑتال اور احتجاجی لہرکے بعد مزاحمتی قیادت کی طرف سے ہڑتال میں2دنوں کی ڈھیل کے پہلے روزسرینگر اوردیگر قصبہ جات میںمعمول کی زندگی پٹری پر لوٹ آئی اور 19ہفتوں کے بعد سکول بھی کھل گئے ۔سنیچر کو جہاں وادی میں مکمل طور کاروباری ادارے کھل گئے وہیں 133دن بعد بیشتر پرائیویٹ تعلیمی ادارے کھل گئے اوردرس و تدریس کا کام شروع ہوا۔ڈھیل کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جہاں نجی سکولوں میں معمول کی سرگرمیاں بحال ہوئیں وہیں بیشتر سرکاری سکولوں میں طلاب کی حاضری نفی کے برابر رہی۔تقریباً ساڑھے چار ماہ تک وادی میں جاری ہڑتال اور احتجاجی لہرکے دوران سڑکیں بند ہونے اورآمدورفت کے ذرائع ٹھپ رہنے کی وجہ سے اسکولی بچے اور عملے کا اسکولوں تک پہنچنا ناممکن بن گیاور اس طرح سرکاری و پرائیوٹ سکولوں میں درس و تدریس کا کام ٹھپ رہا۔مزاحتمی قیادت کی طرف سے گذشتہ دنوں جاری کئے گئے احتجاجی کلینڈر میں سنیچر اور اتوار کو مکمل ڈھیل کے بعد سنیچر صبح سے ہی تجارتی سرمیاں بحال ہونے کے ساتھ ہی وادی میں تعلیمی سرگرمی بھی دیکھنے کو ملی۔صبح سے ہی سکولی گاڑیاں بچوں کو لاتے ہوئے سکول پہنچی جبکہ بیشتر طلاب نے سکول پہنچنے کیلئے نجی ٹرانسپورٹ کا ہی سہارا لیا۔ بچوں کو رنگ برنگی وردیاں پہنے ہوئے صبح ہی سکول جاتے دیکھا گیااور سکولوں میں غیر معمولی گہما گہمی نظر آئی۔والدین بھی اپنے اپنے نونہالوں کو سکول پہنچاتے دیکھے گئے۔سرینگر اور دیگر قصبہ جات میں سکولوں میں اگرچہ درس و تدریس کا کام بحال نہیں ہواتاہم بیشتر سکول کھل گئے جہاں 133دنوں بعد بچے اپنے کلاسوں میں گئے اور ہم جماعتیوں کے ساتھ ہمکلام ہوئے ۔دیہی علاقوں میں قائم سرکاری سکولوں میں جہاں اساتذہ نے سکولوں کا رخ کیا وہیں طلبہ کی حاضری نہ ہونے کے برابر رہی۔اس دوران بارہویں جماعت کے امتحان میں کل 96.21طلاب شریک ہوئے ۔ڈائریکٹر سکول ایجوکیشن اعجاز احمد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ بارہویں جماعت کے طلاب کیلئے قائم کئے گئے 484سنٹروں میں 44575طلبا و طالبات نے امتحانات میں شرکت کی جبکہ1753طلبا ء امتحانی سنٹروں سے دور رہے ۔ادھر سوپور سے کئی طلاب نے شکایت کی کہ ان کا فزیکس پرچہ نصاب سے باہر تھا ۔بائز ہائر سکینڈری سکول سوپور میں قائم امتحانی سنٹر میں طلباء نے یہ شکایت بھی کی کہ ان کے سنٹر میں گرمی کا بھی کوئی انتظام نہیں تھا۔