آؤ کہ بھول جاتے ہیں
چْبھ گئے ہیں جو
باتوں کے نشتر
دل پر لگے ہیں جو
زہر میں ڈوبے خنجر
آؤ کہ بھول جاتے ہیں
رنجشیں
نفرتیں
عداوتیں
آؤ کہ کِھلاتے ہیں
چاہتوں کے گلاب
پڑھتے ہیں مل کر
محبتوں کا نصاب
آؤ کہ مل کر
تفسیرِ وفا
آیاتِ محبت پڑھتے ہیں
آؤ کہ پڑھ کر تسبیح پیار کی
ہم دم کرتے ہیں
شمیمہ صدیق شمی
شوپیان کشمیر