حال ہی میںراجیہ سبھا میں بچوں پر آن لائن گیمنگ کے مضر اثرات سے متعلق ایک معاملے پر الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وزیر ِمملکت نے حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں تحریری طور پر جانکاری دی کہ ڈیجیٹل دور میں جہاںہم ایک نئے ہندوستان کی طرف بڑھ رہے ہیںاور تقریباً ہر شعبے میں انسانی جسمانی محنت کو جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے کمپیوٹر، روبوٹس اور مختلف زبانوں میں تبدیل کررہے ہیں۔ ایپس کے ذریعے گھنٹوںکے کام کوسیکنڈوں میں مکمل کرنے کا راستہ ہموار ہو رہا ہے وہیں ہمارے مستقبل کی قیادت والے بچوں پر اس کے سنگین منفی اثرات مرتب ہونے کے امکان کو رد نہیں کرسکتے ہیں۔بے شک اگر ہم ٹیکنالوجی کی تیز رفتار ترقی کی بات کریںتوہمیں اس جدید ٹیکنالوجی کی کتنی ضرورت ہے اور اس سےکیاکیا فوائدحاصل کرنے ہیں،اُس پر غورو فکر کرنے کی ضرورت ہےاور ہمیں یہ بھی دیکھنا چاہئے کہ ہمیں جو بھی سہولیات مل رہی ہیں، ان کے جو بھی منفی اثرات ہیں،اُن سے ہر ممکن طریقے پر ہمیں بہت محتاط رہنا چاہئے۔ اگربغور اس نئی ٹیکنالوجی کے بچوں پر پڑنے والے اثرات کی بات کریں تو آج کے دور میں ہم دیکھ رہے ہیں کہ تقریباً ہراسکولی بچےمیں موبائل، لیپ ٹاپ، کمپیوٹر کی عادت تیزی سے بڑھ گئی ہےاور آن لائن کلاسز کی عادت نے تو اُسے فارغ وقت میں بھی آن لائن گیمنگ، دیگر گیمز، اورفحاشیت کااتنا شوقین بنا دیا ہےکہ اُن کے اس شوق کے اب نِت نئے منفی اور تشویش ناک نتائج بھی سامنے آرہے ہیں۔ جس کی طرف ہم سب، والدین اور اساتذہ کومتوجہ رہنے کی اشد ضرورت ہےاور انتہائی احتیاط وپوری تندہی کے ساتھ بچوں سمجھانے اور اُنہیں خود پر قابو پانے کاحوصلہ دلاکے اُن کا مستقبل محفوظ بنا نے کی ضرورت ہے۔ آن لائن گیمنگ کے متعلق حکومت ہند کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات سے ایسا لگتا ہےکہ حکومت آن لائن گیمنگ کے خطرات اوران سے پہنچنے والے ممکنہ نقصانات سے بخوبی واقف ہے اوراس کی پالیسیوں کا مقصد صارفین کے لئے ایک محفوظ، قابل اعتماد اور جوابدہ انٹرنیٹ کو یقینی بنانا ہے۔چنانچہ مختلف سماجی واقتصادی خدشات جیسے کہ آن لائن گیمز کی لت سے نمٹنے کے لیےالیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کے بعد، آئی ٹی ایکٹ کے تحت حاصل اختیارات بروئے کار لاکرانفارمیشن ٹیکنالوجی کے رہنما خطوط اور ڈیجیٹل میڈیا کوڈز بھی جاری کئے ہیں۔ جن کے تحت سوشل میڈیا ثالثوں پر ذمہ داریاں عائد کی ہیں کہ وہ ایسی معلومات کے حوالے سے نہایت احتیاط برتیںاور پلیٹ فارم پر ہوسٹ، ڈسپلے، اَپ لوڈ، شائع، ٹرانسمٹ، اسٹور یا شیئر نہ کریں جو نافذ العمل قانون کےخلاف ہوں۔ آئی ٹی رولز میں درج بند،ناجائز و منفی معلومات کو ہٹانے یا ایسی کسی بھی معلومات کے خلاف موصول ہونے والی شکایات کی بنیاد پر کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے جو بچوں کے لئے نقصان دہ ہو ۔ اسی طرح منی لانڈرنگ یا جوا کےعلاوہ آن لائن گیمنگ کے نقصانات پر قابو پانے کے لیے والدین اور اساتذہ کے لئے ایڈوائزری جاری کی گئی ہے ۔ظاہر ہے کہ آن لائن گیمز کھیلنے سے گیمنگ کی شدید لت پڑجاتی ہے۔ بہت سے کھلاڑی نشے کا شکار ہو جاتے ہیں اور آخر کار گیمنگ ڈِس آرڈر کا شکار ہو جاتے ہیں۔ والدین اور اساتذہ کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اس ایڈوائزری کو وسیع پیمانے پر پھیلائیں اور بچوں کو ذہنی امراض سے بچائیں۔ جسمانی تناؤ سے منسلک تمام آن لائن گیمنگ نقصانات پر قابو پانے اور مؤثر استعمال کو یقینی بنانے کے لئے تمام نجی سیٹلائٹ ٹیلی ویژن اور تمام براڈکاسٹروں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ ایڈورٹائزنگ اسٹینڈرڈ کونسل آف انڈیا کی طرف سے جاری کردہ ہدایات پر عمل کریں اور صرف ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے اشتہارات کی پیروی کریں۔الغرض اور بھی کئی اقدامات کئے گئے ہیں،جس کے نتیجے میں بچوں پر آن لائن گیمنگ کے مضر اثرات کی باز گشت پارلیمنٹ تک پہنچ چکی ہے۔لیکن دیکھنے والی بات یہ ہے کہ حکومت کی طرف سے جو اقدامات اٹھائے گئےیا جو ہدایات جاری کئے ہیں اُن پر کہاں تک عمل درآمد ہورہا ہے؟حکومت ِ ہند کے لئے ضروری ہے کہ وہ اس معاملے میں سنجیدہ نوٹس لیں کہ حکومتی احکامات پر عمل ہو بھی رہا ہے یا نہیں۔دیکھنے میں تو یہی آرہاہے کہ صورت حال میں کوئی تبدیلی نہیں آرہی ہے۔