رئیس احمد کمار
قاضی گنڈ کشمیر
رحیم خان سبکدوش ہوجانے کے روز کافی خوش نظر آرہا تھا۔ جی پی فنڈ و دیگر مراعات اسے ریٹائر ہونے سے ایک مہینہ پہلے ہی واگزار کئے گئے تھے۔ سبکدوشی کے روز بھی اسے اپنے دفتر کے ملازموں، دوستوں، رشتہ داروں اور ہمسائیوں نے روپیوں کے سینکڑوں ہار اور دیگر تحائف پیش کئے تھے۔ اب اس کے بنک اکاونٹ میں ستر اسی لاکھ روپے جمع ہوگئے تھے۔ اس رات اسے نیند ہی نہیں آئی کیونکہ وہ رات بھر یہ سوچتا رہا کہ دو کنواری لڑکیوں کی شادی کروں یا بیٹے کے لیے ایک نئے طرز کا مکان تعمیر کرائوں۔ بیوی سے مشورہ کرنے کے بعد فیصلہ یہی لیا گیا کہ دونوں لڑکیوں کی شادی کو ہی ترجیح دی جائے گی۔ بیوی نے سارا پیسہ جمع رکھنے کے لیے کہا تاکہ شادی و دیگر تقاریب انجام دینے کے دوران کسی مالی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ رحیم خان نے بیوی کی تجویز کو حق بجانب قرار دیتے ہوئے سارا پیسہ بنک کھاتے میں ہی محفوظ رکھا۔ اب دونوں میاں بیوی سکون کی نیند سے سو گئے۔ صبح جب رسوئی میں دونوں چاے پینے میں مگن تھے تو اپنا اسمارٹ فون نکالتے ہی وہ گویا بے ہوش ہوگیا کیونکہ اس کی نگاہوں سے یہ خبر گزری جسے ہر کوئی شئیر کرکے وائرل کررہا تھا۔۔۔۔۔ رحیم خان کا بیٹا آن لائن گیم کھیلنے کے دوران ایک کروڑ چالیس لاکھ روپیہ ہار گیا۔۔۔۔