سرینگر// تنخواہوں میں اضافہ اور پنشن پالیسی لاگو کرنے کے حق میں آنگن واری ورکروں و ہلپروں نے احتجاج کرتے ہوئے دھمکی دی کہ اگر انکے مطالبات پورے نہیں کئے گئے تو وہ واہل و عیال سمیت سڑکوں پر آینگے۔ پریس کالونی میں پیر کو درجنوں آنگن واڑی ورکر جمع ہوئیںاور سخت نعرہ بازی کی۔احتجاجی خواتین نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اگر چہ ہر ایک ریاست میں آنگن واڑی ورکروں اور ہلپروں کو متواتر اور معقول ماہانہ مشاہرہ فرہم کیا جاتا ہے،مگر جموں وکشمیر ہی واحد ایسی ریاست ہے،جہاں پر آنگن واری وکروں اور ہلپروں کو کشکول لیکر سرکار کے دروازے پر بھیک مانگنے کیلئے جانا پڑتا ہے،اور تنخواہ بھی اتنی ہے کہ اس سے مہینے کا گزارہ تو دور ہفتے کا گزارہ کرنا بھی محال ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ روز سرکاری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ آنگن واڑی ورکروں اور ہلپروں کو سبکدوش کیا جائے،تاہم یہ ایک غیر منصفانہ فیصلہ ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ جن آنگن واڑی ورکروں کو سبکدوش کیا جائے انہیں یکمشت2لاکھ روپے نقد اور ماہانہ1500روپے بطور پنشن اور ہلپروں کو ایک لاکھ روپے اور ماہانہ800روپے پنشن فراہم کیا جائے۔احتجاجی خواتین نے کہا کہ مردم شماری سے لیکر دیگر اعداد وشمار کو جمع کرنے اور انتخابی عمل تک ان سے کام لیا جاتا ہے اورجب تنخواہ کی باری آتی ہے تو سرکار منہ موڑ لیتی ہے۔احتجاجی مظاہرین نے دھمکی دی کہ اگر انکے مسایل کو حل نہیں کیا گیاااور ماہانہ مشاہرے میں اضافہ نہیں کیا گیاتو وہ اہل و عیال سمیت سڑکوں پر آئیںگی۔