محمد عرفات وانی
کشمیر میں مختلف سرکاری محکموں میں کام کرنے والے ملازمین کی تنخواہیں کافی تفریق کے ساتھ مقرر کی جاتی ہیں، ان میں سب سے زیادہ نظرانداز ہونے والے وہ محنتی افراد ہیں جو انتہائی کم تنخواہوں کے باوجود معاشرتی بہتری کے لیے اہم کام انجام دیتے ہیں۔ جہاں ایک طرف کئی شعبوں میں کام کرنے والے فورتھ کلاس لے ملازمین چالیس پچاس ہزار روپے تنخواہ پاتے ہیں، وہیں دوسری طرف آنگن واڑی ورکرز جیسے محنتی افراد محض پانچ ہزار روپے ماہانہ کی قلیل تنخواہ پر کام کر رہے ہیں۔ یہ حقیقت کسی بھی لحاظ سے قابل قبول نہیں اور ایک بڑی ناانصافی کو ظاہر کرتی ہے۔
آنگن واڑی ورکرز کا اہم کردار:
آنگن واڑی ورکرز نہ صرف بچوں کی تعلیم، صحت اور غذائیت کا خیال رکھتے ہیں بلکہ سماج کے نچلے طبقے کے بچوں کی فلاح و بہبود کے لیے بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ان کا کام بچوں کی دیکھ بھال، انہیں غذائیت فراہم کرنا اور ان کی صحت کی نگرانی کرنا شامل ہے۔ ان کے ذریعے چلائے جانے والے حکومتی منصوبے جیسے پی ایم ایم ویو فارم بھی اسی محنت کا نتیجہ ہیں۔ آنگن واڑی ورکرز کا کام نہ صرف جسمانی طور پر انتہائی محنت طلب ہے بلکہ ذہنی دباؤ اور وقت کی کمی بھی ان پر اثر انداز ہوتی ہے۔
زیادہ کام اورکم اُجرت کے اثرات :
اگر کسی ملازم کو زیادہ کام دیا جائے مگر اس کا معاوضہ مناسب نہ ہو تو اس کے کئی منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں:
۱۔ ذہنی اور جسمانی تھکاوٹ: زیادہ کام اور کم تنخواہ سے ملازم ذہنی اور جسمانی طور پر تھکاوٹ کا شکار ہو سکتا ہے، جس سے اس کی کارکردگی متاثر ہو سکتی ہے۔
۲۔ ملازمت چھوڑنے کا رجحان: جب کسی کو اپنی محنت کا مناسب معاوضہ نہیں ملتا، تو وہ بہتر مواقع کی تلاش میں اپنی ملازمت چھوڑنے کا سوچ سکتا ہے۔
۳۔ کارکردگی کی کمی: کم تنخواہ اور زیادہ کام کی وجہ سے ملازم صرف کام کو مکمل کرنے کی کوشش کرتا ہے، جس سے کام کے معیار میں کمی آ سکتی ہے۔
۴۔ ذہنی دباؤ: کم تنخواہ اور زیادہ کام ذہنی دباؤ کا باعث بن سکتا ہے، جو فرد کی زندگی کے دیگر پہلوؤں پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔
آنگن واڑی ورکرز کی خدمات :
آنگن واڑی ورکرز کا کام بہت وسیع اور متنوع ہے، جس میں درج ذیل اہم ذمہ داریاں شامل ہیں:
۱۔ بچوں کی تعلیم: آنگن واڑی ورکرز بچوں کو ابتدائی تعلیم دیتے ہیں، جیسے کہ الفاظ، گنتی، رنگ اور دیگر بنیادی مہارتیں۔
۲۔ غذائی تحفظ: وہ بچوں اور حاملہ خواتین کو مناسب غذائی مشورہ دیتے ہیں اور غذائی سپلیمنٹس فراہم کرتے ہیں تاکہ ان کی صحت بہتر ہو سکے۔
۳۔ صحت کی خدمات: آنگن واڑی ورکرز بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگانے، وزن اور قد کی پیمائش کرنے، اور صحت کے دیگر مسائل پر نگرانی کرتے ہیں۔
۴۔ ماؤں کی رہنمائی: حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی ماؤں کو صحت اور غذائی مشورے فراہم کرتے ہیں۔
۵۔ کمیونٹی کی آگاہی: کمیونٹی میں صحت، صفائی اور غذائیت کے بارے میں آگاہی بڑھاتے ہیں تاکہ صحت کے مسائل کو روکا جا سکے۔
۶۔پریگننسی اور بچے کی دیکھ بھال: آنگن واڑی ورکرز حاملہ خواتین کی نگرانی کرتے ہیں اور انہیں حمل کے دوران صحت کے مناسب طریقوں کے بارے میں آگاہ کرتے ہیں۔
آنگن واڑی ورکرز کے ساتھ ناانصافی :
آنگن واڑی ورکرز کا کام سماج میں انتہائی اہمیت رکھتا ہے، کیونکہ یہ افراد بچوں کی تعلیم، صحت اور دیگر فلاحی کاموں میں حصہ ڈالتے ہیں۔ تاہم ان کی تنخواہ ان کی محنت اور کام کی نوعیت کے مقابلے میں نہایت کم ہے۔ ان کا کام نہ صرف جسمانی طور پر تھکا دینے والا ہوتا ہے بلکہ وہ کئی حکومتی منصوبوں میں بھی حصہ لیتے ہیں جو اضافی ذمہ داریوں کی صورت میں آتے ہیں۔ ان تمام محنتوں کے باوجودان کی تنخواہ بہت کم ہے جو کہ ان کے کام کے حجم اور اہمیت کے لحاظ سے قطعی طور پر مناسب نہیں۔
سماجی انصاف کی کمی :
جب آنگن واڑی ورکرز کو ان کی محنت کا مناسب معاوضہ نہیں ملتا تو یہ نہ صرف انفرادیت کی سطح پر بلکہ پورے سماج میں انصاف کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔ ان محنتی افراد کو ان کی محنت کے عوض مناسب معاوضہ نہ ملنا سماجی انصاف کی سنگین خلاف ورزی قرار دی جاسکتی ہے جو ان کے کام کی اہمیت کو کم کرنے کے مترادف ہے۔
خواتین کی مساوات اور معاشی اثرات :
چونکہ آنگن واڑی ورکرز کی اکثریت خواتین پر مشتمل ہے، ان کی کم اجرتیں خواتین کے ساتھ معاشرتی اور اقتصادی عدم مساوات کو بڑھا رہی ہیں۔ ان کی محنت کی کم قدر کرنا اور کم تنخواہ دینا جنسی امتیاز کی ایک واضح علامت بن سکتا ہے جو نہ صرف ان کی ذاتی زندگی پر منفی اثرات ڈالتا ہے بلکہ پورے معاشرتی ڈھانچے پر بھی برا اثر ڈال رہا ہے۔
آنگن واڑی ورکرز کے مسائل پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ انہیں ان کی محنت کا مناسب معاوضہ دیا جا سکے اور وہ اپنے کام کو بہتر طریقے سے انجام دے سکیں۔ یہ صرف ان کی ذاتی زندگی کے لیے نہیں بلکہ پورے معاشرتی انصاف، مساوات اور معاشی ترقی کے لیے بھی ضروری ہے۔
وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور ممبر پارلیمنٹ آغا روح اللہ سے گذارش ہے کہ وہ آنگن واڑی ورکرز کے مسائل پر سنجیدگی سے توجہ دیں اور ان کی محنت کے مطابق مناسب تنخواہ فراہم کریں تاکہ وہ اپنے خاندان کو بہتر زندگی دے سکیں اور اپنی خدمات کی قدر کی جا سکے۔ یہ ورکرز ہمارے معاشرتی ڈھانچے کے اہم ستون ہیں اور ان کی محنت کا بھرپور اعتراف ضروری ہے۔
رابطہ۔9622881110
[email protected]