عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر// چیف سیکرٹری اتل ڈلو نے جموں و کشمیر کے تمام اضلاع میں پسماندہ اور کمزور طبقوںکیلئے جاری مختلف فلاحی سکیموں کی عمل آوری کا جائزہ لیا۔انہوں نے اس سلسلے میں ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کی صدارت کی۔چیف سیکرٹری نے تمام آنگن واڑی مراکز کو بجلی، پینے کے پانی، بیت الخلأ اور دیگر بنیادی سہولیات سے آراستہ کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے ہدایت دی کہ وہ مراکز جو سرکاری عمارتوں میں قائم ہیں انہیں ترجیح دی جائے اور جن مراکز کا قیام نجی عمارات میں ہے اور سہولیات کی کمی کا شکار ہیں ان کو دوسرے مقامات پر منتقل کیا جائے۔انہوںنے بچوں، نوعمر لڑکیوں اور دودھ پلانے والی ماؤں کے لئے’ مشن پوشن‘ کے تحت غذائیت پر مبنی فلیگ شپ پروگراموں کے نتائج پر گہری نظر رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اُنہوں نے کہا کہ قابلِ پیمائش نتائج کی نگرانی سے زمینی سطح پر حقیقی ترقی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔چیف سیکرٹری نے پروگرام اَفسران اور ضلعی سوشل ویلفیئر اَفسران سے کہا کہ وہ فیلڈ دورے باقاعدگی سے کریں تاکہ حقیقی حالات کا جائزہ لیا جا سکے اور اَپنی منصوبہ بندی کو عوام کی ضروریات کے مطابق ڈھالا جا سکے۔ اُنہوں نے کہا کہ فیصلے زمینی سطح کے حقائق پر مبنی ہونے چاہئیں۔انہوں نے تجویز دی کہ ہر ضلع میں ’’ کمپوزٹ ہومز‘‘ قائم کئے جائیں جہاں یتیم بچوں، بزرگ شہریوں اور بے سہارا خواتین کو ایک ہی جگہ رکھا جائے تاکہ اُنہیں ایک سماجی ماحول اور باہمی دیکھ بھال کا احساس حاصل ہو، اور ان کے احساسِ تنہائی کو کم کیا جا سکے۔پرنسپل سیکرٹری انیل کمار سنگھ نے سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ کی مجموعی ذمہ داریوں اور دائرہ کار کے بارے میں تفصیلی معلومات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ محکمہ فی الحال 37 مرکزی معاونت والی سکیمیں اور 9 یو ٹی سکیمیں عملارہا ہے جن کے لئے مالی برس
2025-26 ء میں 4,361 کروڑ روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ جموں و کشمیر میں تقریباً 28,000 آنگن واڑی مراکز موجود ہیں جو 9 لاکھ سے زائد مستفیدین کو خدمات فراہم کرتے ہیں۔انہوں نے مختلف سکیموں کی موجودہ صورتحال، نتائج اور مستقبل کی منصوبہ بندی سے متعلق تفصیلات بھی پیش کیں۔مشن ڈائریکٹر وںنے چیف سیکرٹری کو اَپنی متعلقہ سکیموں اور پروگراموں کے کام کاج اور عمل آوری کی صورتحال سے آگاہ کیا۔میٹنگ میں مشن پوشن (7 سکیمیں)، مشن شکتی (6 سکیمیں) اور مشن وتسالیہ (7سکیمیں) کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ مشن پوشن بچوں اور دیگر کمزور طبقات کی غذائیت بہتر بنانے پر مرکوز ہے، مشن شکتی خواتین کو بااختیار بنانے اور تحفظ فراہم کرنے کے لئے ہے جبکہ مشن وتسالیہ ان طبقوں کی ادارہ جاتی دیکھ بھال اور تحفظ سے متعلق ہے جنہیں اس کی ضرورت ہے۔میٹنگ میں جن دیگر مرکزی معاونت والی سکیموںپر تبادلہ خیال کیا گیا ان میں سمائل (معاشرتی زندگی اور کاروبار کے لیے پسماندہ افراد کے لئے سپورٹ)، اٹل وایو ابھیودیہ یوجنا (اے وِی وائی اے وائی )،پی ایم۔اے جے اے وائی (وزیر اعظم انوسووچیت جاتی ابھیان یوجنا)، پی ایم۔ وائی اے ایس اے ایس اے ایس وِی آئی سکالرشپس، این اے پی ڈِی ڈِی آر (منشیات کے اِستعمال کی روکتھام)،این ایس اے پی (قومی سماجی امداد پروگرام)، اقلیتوں، ایس سی، او بی سی کے لئے سکالرشپس، معذور افراد کے لئے اے ایل آئی ایم سی او آلات کی تقسیم، ایس سی ، ایس پریوینشن آف ایٹروسیٹیز ایکٹ کی عمل آوری، این اے ایم اے ایس ٹی اِی (صفائی کارکنوں کی فلاح)، پی ایم جے وِی کے (پردھان منتری جن وکاس کاریہ کرم) شامل تھیں۔میٹنگ میں جن یو ٹی حکومت کی سکیموں کا جائزہ لیا گیا ان میں آئی ایس ایس ایس(اِنٹگریٹیڈ سوشل سیکورٹی سکیم)، لاڈلی بیٹی سکیم، مریج اسسٹنس سکیم ، ایس سی سکالرشپ، بے سہارا افراد کے لئے رہائش، پہاڑی ہوسٹلز، معذور افراد کو موٹر سائیکل ومصنوعی اعضأ کی فراہمی، پنشن سکیمیں اور ملی ٹنسی سے متاثرہ کنبوں کی اِمداد شامل تھیں۔میٹنگ کو جانکاری دی گئی کہ محکمہ نے مالی برس 2025-26 ء کے لئے مختلف مرکزی سکیموں کے تحت 1088.75 کروڑ روپے کی مجموعی تجاویز پیش کی ہیں جن میں سے مشن پوشن و آئی سی ڈِی ایس (759.67 کروڑ روپے)، مشن شکتی (40.79 کروڑ روپے)اور مشن وتسالیہ (126.54 کروڑ روپے) پہلے ہی منظور ہو چکے ہیں۔ اِس کے علاوہ پی ایم ایم وِی وائی (64.39 کروڑ روپے) اور بی بی بی پی (6.20 کروڑ روپے) کی بھی منظوری مل چکی ہے۔میٹنگ میں پرنسپل سیکرٹری سماجی بہبود محکمہ انیل کمار سنگھ، سیکرٹری سماجی بہبود،مشن ڈائریکٹرز آئی سی ڈی ایس ، آئی سی پی ایس ، مشن واتسالیہ ،چیئرپرسن جووینائل جسٹس بورڈ، سوشل ویلفیئر ڈائریکٹرز جموں و کشمیر، ضلعی سوشل ویلفیئر اَفسران (ڈِی ایس ڈبلیو او ز) اور دیگر اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔