سرینگر// وادی میں شہری ہلاکتوں کیلئے براہ راست حکمران جماعت پی ڈی پی کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے حریت(گ) جنرل سیکریٹری شبیر احمد شاہ نے کہا کہ ان لوگوں کا دل کس قدر سخت ہونا چاہے جو’’ لوگوں کی آنکھیں چھین کر چراغ بانٹنے کا دعویٰ کریں‘‘ ۔ مین اسٹرئم جماعتوں کو’’ظلم کی کلہاڑی کا دستہ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2010میں نیشنل کانفرنس اور2016میں پی ڈی پی نے وادی میں کھلے عام انسانی لاشوں کو گرایا۔نئی دہلی میں وزیر اعظم ہند نریندر مودی سے کشمیر سے متعلق سوالات پوچھنے کا اعلان کرتے ہوئے شبیر احمد شاہ نے کہا کہ میں یہ دیکھوں گا کہ مسئلہ کشمیر سے متعلق وہ کیا موقف بیان کرتے ہیں اور مجھے کیسے قائل کریں گے۔ شاہ نے انشاء مشتاق اور کھریو میں زیر چوب جان بحق کئے گئے لیکچرارشبیر احمد مونگو کا ذکر کرتے ہوئے کہا’’ محبوبہ مفتی کے پٹارے میں ان کیلئے کیا ہے‘‘۔انہوں نے کہا’’جو لوگ دودھ اور ٹافی جیسے طعنہ دے ،ان کی ذہنیت پر صرف ماتم ہی کیا جاسکتا ہے کہ یہ لوگوں کی بینایاں چھین کر پھر بھی بے شرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کسی گھسے پٹے اور سڑے ہوئے نظریہ کا بلند بانگ دعویٰ کررہے ہیں ‘‘۔انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے معصوم پھول مسل ڈالے اور سال 2016تو اس لحاظ سے انتہائی غمگین قرار دیا جاسکتا کہ اس سال پی ڈی پی نے لوگوں کی بینایاں چھین کر ایک ریکارڑ قائم کیا۔ انہوں نے کہا کہ سب سے دلدوز بات یہ کہ پی ڈی پی سرکارنے بھاجپا کی تابعداری کی۔ شاہ نے کہا کہ ہمیں اپنے نو نہالوں کی لاشوں کو کندھا دینے کی عادت ہوگئی ہے اور سوالیہ انداز میں پوچھا کہ ہم کب تک ان حکمرانوں کے جھانسے میں آئیں گے اور کب ہم جاگ جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ اب اسے ٹھنڈے پیٹوں برداشت نہیں کیا جاسکتا ۔ پناہ گزینوں کو اقامتی اسناد کی تقسیم کاری پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’’اس وقت پی ڈی پی اقتدار میں رہنے کے لئے دہلی میں بیٹھے اپنے آقائوں کے اشارے پر ہماری سرزمین کو فروخت کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور اس سلسلے میں مغربی پاکستان سے آئے شرنارتھیوں کو اقامتی اسناد دئے جانے کی شروعات کی گئی ہیں ‘انہوں نے کہا کہ ہم کسی بھی صورت میں ان کی بحالی کے خلاف نہیں لیکن تقسیم ہند کے فارمولے کے مطابق انہیں ریاست میں نہیں بلکہ بھارت کی کسی اور ریاست میں بحال کیا جاسکتا ہے ۔ شاہ نے بتایا کہ ہم ریاست کی سالمیت اور اس کی مخصوص شناخت ختم کرنے کی قطعاََ اجازت نہیں دے سکتے اور اس کی بھرپور مزاحمت کریں گے۔شاہ نے کہا کہ ہم اپنی حق پر مبنی سیاسی نظریات اور موقف کی جانکاری دلانے کے لئے بھارت کی ہر ریاست میں بیداری مہم چلائیںگے اور بھارت میں سبھی دانشوروں سے رابطہ قائم کرکے ان کی اخلاقی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کریں گے ۔ نئی دہلی میں پریس کانفرنس منعقد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں وزیر اعظم ہند نریندر مودی سے کچھ سوال پوچھوں گا اور میں یہ دیکھوں گا کہ مسئلہ کشمیر سے متعلق کیا موقف بیان کرتے ہیں اور مجھے کیسے قائل کریں گے۔احتجاجی مظاہروں کے دوران پیلٹ اور بلٹ سے زخمی ہوئے لوگوںکی خبر گیری کو ایک مشترکہ مسئلہ قرار دیتے ہوئے شبیر احمد شاہ نے کہا کہ ہم انہیں کسی بھی صورت میںیک و تنہا نہیں چھوڑ سکتے۔انہوں نے کہا کہ ان کی تعلیم اور ضرورتوں کا خیال رکھنا ہوگااور انکی سرپرستی کرکے ان کی تعلیم و تربیت کا اہتمام کرنا ہوگا۔انہوںنے کہا کہ جو مائیں ،بہنیں اور بیٹیاں اپنے کمائو فرد سے محروم ہوئیںان کے گھروں کی کفالت اور دیکھ بھال کے لئے انتظام کرنا ہوگا۔شبیر احمد شاہ نے تعلیمی اداروں کے منتظمین سے بھی گزارش کی کہ وہ جان بحق افرادکے بچوں کا خاص خیال رکھتے ہوئے اس جانب عملی اقدام اٹھائیں ۔