گندو//آل پارٹیز یونائٹڈ فرنٹ بھلیسہ کا ایک اجلاس فرنٹ کے صدر محمد حنیف ملک کی صدارت میں منعقدہوا جس میں فرنٹ کے تمام ذمہ داران نے شرکت کر کے بھلیسی عوام کو درپیش مسائل اور مشکلات بارے آپسی تبادلۂ خیالات عمل میں لایا اور کچھ مطالبات حکومت کے سامنے رکھ کر اُنہیں فوری طور پورا کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔یہاں جاری ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ اس موقع پر مقررین نے گندو بھلیسہ کو پہاڑی ضلع درجہ دینے کا پر زور مطالبہ کیا اور اس بات کا عہد کیا گیا کہ فرنٹ پہاڑی ضلع حاصل کرنے کے لئے ایک منظم جدوجہد شروع کرے گا۔اُنہوں نے کہا کہ کئی سو مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا علاقہ بھلیس جو ضلع ہیڈکوارٹر ڈوڈہ سے ستر کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے،پانچ تحصیلوں پر مشتمل ہے اور پہاڑی ضلع کا درجہ حاصل کرنے کا پوری طرح اہل ہے۔اُنہوں نے کہا کہ ضلع ہیڈکوارٹر دور ہونے کی وجہ سے لوگوں کو شدید مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔مقررین نے کہا کہ بھلیسہ کو پہاڑی ضلع کا درجہ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے اور اس کے لئے بھلیسہ کے لوگ ہر قسم کی قربانی دینے کے لئے تیار ہیں۔مقررین نے کچھ مفاد پرست عناصر کی طرف سے بھلیسہ کو بھدرواہ کے ساتھ جوڑنے کی کوششوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھلیسہ کے لوگ ایسے کسی بھی فیصلے کو قطعاً قبول نہیں کریں گے ۔اُنہوں نے کہا کہ بھلیسہ اور بھدرواہ جغرافیائی لحاظ سے دو الگ الگ علاقے ہیں جن کا موجودہ دور میں کوئی جوڑ نہیں ہے۔اُنہوں نے کہا کہ آج کا دور آزادی سے پہلے کا شخصی حکومت کا دور نہیں ہے جب لوگ ایک جگہ سے دوسری جگہ کا سفر پیدل کرتے تھے اور ایک جگہ کا راجا دوسری جگہ کے لوگوں کو زبردستی زیر کرتا تھا۔آزادی کے بعد اور خصوصاً بٹوت کشتواڑ قومی شاہراہ اور ٹھاٹھری کلہوتران شاہراہ کی تعمیر کے بعد بھلیسہ کو بھدرواہ سے جوڑنے کا کوئی جواز نہیں بنتا ہے چاہے بھدرواہ سے بھلیسہ کے لئے ایک بڑی شاہراہ ہی کیوں نہ تعمیر ہو۔اُنہوں نے کہا کہ معلوم ہوا ہے کہ کچھ عناصر اس قسم کی مذموم کوشش کر رہے ہیں جس کی بھلیسہ کے تمام لوگ پر زور مذمت کرتے ہیں اور اگر اس قسم کا کوئی اقدام اُٹھایا گیا تو بھلیسہ کے لوگ اس کی پوری مزاحمت کریں گے ۔مقررین نے کہا کہ جب تک گندو کو پہاڑی ضلع کا درجہ نہیں ملتا بھلیسہ کی تمام تحصیلیں ڈوڈہ کے ساتھ منسلک ہیں اور اُنہیں ڈوڈہ سے الگ کرنے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔مقررین نے چنگا بھلیسہ اور چلی بھلیسہ کو تحصیلوں کا درجہ دینے کا بھی مطالبہ کیا۔اس موقع پر ایک میمورینڈم بھی ایس ڈی ایم کو پیش کیا گیا جس میں متعدد مطالبات درج تھے۔