سرینگر//جموں کے کھٹوعہ علاقے میں گزشتہ ماہ معصوم بچی کا اغوا اور قتل کے خلاف سرینگر میں احتجاج کرتے ہوئے ٹرائبل کارڈی نیشن کمیٹی نے کیس کی تحقیقات مرکزی تفتیشی ایجنسی’’سی بی آئی‘‘ سے کرانے کا مطالبہ کیا۔ کٹھوعہ جموں میں8 سالہ معصوم بچی آصفہ بانو کے اغوا اور پھر موت کی نیندسلادینے کا معاملے کی گونج جہاں ریاستی اسمبلی میں سنائی دینے کے بعد ایک نا بالغ نوجوان کو گرفتار بھی کیا گیااور کرائم برانچ کو اس کیس کی مزید تفتیش کرنے کا اعلان بھی کیا گیا،تاہم مقامی لوگ اس سے مطمئن نظر نہیں آتے۔سرینگر کی پریس کالونی میں جمعرات کو جمو ں کے علاوہ وادی کے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے لوگوں نے دھرنا دیکر احتجاج کیا۔مظاہرین نے معصوم بچی کے قتل کی مذمت کر تے ہوئے الزام عائد کیا کہ حکومت صوبہ جموں میں بچوں کو جنسی زیادتیوں سے محفوظ رکھنے میں سرکارپوری طرح سے ناکام ہوگئی ہے ۔احتجاجی مظاہرین میں شامل طلاب حسین نامی شہری نے مطالبہ کیا کہ اس واقعے میں ملوث’’ درندہ صفت‘‘ مجرموں کو عبرتناک سزا دی جائے ۔انہوںنے کہا کہ حکومت8 روز تک بچی کو ڈھونڈ نے میں ناکام رہی،لہٰذا متعلقہ افسران کے خلاف کارروائی کی جائے ۔انہوںنے الزام عائد کیا کہ صوبہ جموں میں اقلیتوں کو ہراساں کیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پولیس نے معاملے کی نسبت ایف آئی درج کرنے میں بھی تاخیر کی ۔ان کا کہنا تھا کہ ایک مخصوص جماعت کے لوگ مجرموں کو نہ صرف بچانے،بلکہ انکی پشت پناہی میں بھی ملوث ہے۔ احتجاجی مظاہرین نے کیس کی تحقیقات مرکزی تحقیقاتی ایجنسی’’سی بی آئی‘‘ کے ذریعے کرانے کی مانگ کی۔واضح رہے کہ کٹھوعہ جموں میں بکر وال طبقہ سے تعلق رکھنے والی آٹھ سالہ معصوم بچی آصفہ بانوکو جنوری کے دسرے ہفتہ میں اغوا کیا اور ایک ہفتے بعد معصوم بچی کی نعش پُراسرار حالت میں ہیرا نگر کے رسانہ گائوں میں جھاڑیوں سے برآمد کی گئی ۔