سرینگر //کھٹوعہ میں 8سالہ آصفہ کے قتل کے معاملہ پرحکومت کی خاموشی کے خلاف بدھ کو سول سو سائٹی گروپ وومنز لکلیکٹیوکے ممبران نے پریس کالونی سرینگر میں احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ آصفہ کے اغوا اور قتل میں ملوث افراد کو فوراً سزا دی جائے۔ سول سوسائٹی ممبران نے کہا کہ آصفہ 7دنوں تک اغوا کاروں کے چنگل میں تھی تاہم اسکے بائوجود بھی پولیس مذکورہ لڑکی کو بازیاب کرانے میں ناکام رہی ۔ سول سوسائٹی ممبران نے سوالیہ انداز میں پوچھا کہ ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی اور وومنز کمیشن کے سربراہ کیوں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ سول سوسائٹی ممبران نے آصفہ کے قتل پر نیشنل میڈیا کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت نے بہت جلد آصفہ کے قاتلوں کو گرفتار کرکے سزا نہیں دلائی تو وہ زبردست احتجاجی تحریک چھیڑ دیں گے۔ احتجاجی جلوس میں شامل سیاسی تجزیہ نگار انعام النبی نے کہا کہ ننھی آصفہ کے قتل میں نیشنل میڈیا کی خاموشی افسوس ناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ دلی میں 11 سالہ بچی کے قتل اوراغوا میں ملوث افراد کو پکڑنے کیلئے حکومت پر دبائو ڈالا تاہم کٹھوعہ میں پیش آئی واردات پر نیشنل میڈیا خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔ انعام نے بتایا کہ آصفہ7دنوں تک اغوا کاروں کے چنگل میں رہی مگر دو منٹ میںاو ڈبلیو جی کا پتہ لگانے والی پولیس ساتھ دنوں میں بھی آصفہ کا پتہ نہیں لگاسکے۔ انعام النبی نے بتایا کہ ریاستی وزیر اعلیٰ اور ومنز کمیشن کی خاتون سربراہ اس واقعے پر خاموش کیوں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کا کہنا ہے کہ جس نوجوان کو آصفہ کے قتل میں پکڑا گیا ہے وہ نابالغ ہے مگر نابالغ بچہ کسی 8 سالہ بچی کو 7دنوں تک اپنے قبضے میں نہیں رکھ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس نالغ بچے کے ساتھ دوسرے لوگ بھی تھے مگر پولیس ابتک ان کا پتہ لگانے میں ناکام رہی ہے۔ انعام النبی نے کہا کہ اگر قتل اور اغوا کرنے والے وہ بچے اطفال کے قوانین کے تحت آتا ہے تو کشمیر میں بچوں کو کیوں گرفتار کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پولیس نے آصفہ کے قتل میں ملوث افراد کو جلد گرفتار نہیں کیا گیا تو وہ ضلع سطح پر لوگوں کو سرگرم کرکے احتجاجی مہم چھیڑ دیں گے جس میں سماج کے ہر طبقے کو شامل کیا جائے گا۔