عمر عبداللہ
پولیس کی جانب سے ایف آئی آر درج کرناخوش آئندہ قدم قرار دیتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ جنہیں قانون کا کوئی احترام نہیں وہ اس بات کے مستحق ہے کہ اُن کو قانون کی کتابوں کی ضربیں پڑجائیں۔سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے پولیس کی جانب سے جموں وکلا ء کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کو خوش آئندہ قرار دیا ہے۔ مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹویٹر پرسابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے جموںوکشمیر پولیس کی جانب سے کھٹوعہ بار ایسو سی ایشن سے وابستہ وکلا ء کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کو خوش آئندہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’بہت خوب، وکلاء جنہیں قانون کا کوئی احترام نہیں ہے اس بات کے مستحق ہیں کہ اُن پر قانون کی کتابوں کی ضربیں پڑجائیں‘‘۔
پردیش کانگریس کمیٹی
کانگریس کے ریاستی صدر غلام احمد میر نے اس واقعے کوقابل نفرت اور شرمناک عمل قرار دیا ہے۔ انہوں نے وکلا کی جانب سے انصاف کی فراہمی میں روڑے اٹکانے کے عمل کو سیاسی حوصلہ افزائی قرار دیتے ہوئے کہاکہ اس مذموم جرم کی آڑ میںفرقہ پرست عناصر اپنی سیاسی روٹیاں سینکنے کی تیاریاں کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وکلا کے عمل نے اس اہم اور حساس شعبہ پر بدنما داغ لگادیا۔ا نہوں نے کہا کہ فرقہ پرست عناصر اس گھنائونے جرم کومذہبی رنگ دینے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں اور اس طرح ان انسان دشمنوں نے اپنے اصل رنگ کو ظاہر کردیا ہے۔ میرنے ملوث وکلا کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ قانون کے رکھوالوں نے ہی قانون کو پاش پاش کردیا ہے۔،اورایسے لوگوں کے ساتھ سختی سے نپٹا جانا چاہیے جنہوں نے اول روز سے ہی اس معاملے کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کرنے کے علاوہ انصاف کی فراہمی میں اڑچنیں پیدا کیں۔ادھرکانگریس کے نائب صدر غلام نبی مونگا نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کٹھوعہ میں فرقہ پرست عناصر نے قانون کی فراہمی میں رکاوٹیں ڈالنے سے اپنے اصل رنگ کو ظاہر کردیا ہے۔ انہوںنے گزشتہ روز پیش آئے واقعے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ فرقہ پرست عناصر نے انصاف کی فراہمی میں روڑے اٹکانے کی کوشش کرتے ہوئے اپنے اصل رنگ کو ظاہر کیا۔
پی ڈی ایف
پی ڈی ایف چیئرمین حکیم محمد یاسین نے کہا ہے کہ اگر وکلا ء برادری فرقہ پرست عناصر کے اثر ورسوخ میں آگئی تو یہ ایک نیک شگون نہیں ہو گا ۔انہوں نے کہا کرائم برانچ کی تحقیقاتی رپورٹ کٹھوعہ عدالت میں پیش کرنے کے دوران چند وکلا ء کی طرف سے روڑے اٹکانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چاہئے تو یہ تھا کہ و کلاء برادری اس وحشیانہ جرم کی سماعت اور تحقیقات میںپولیس اور کرائم برانچ کو اپنا پھرپور تعاون دیتی مگر افسوس اس بات کا ہے کہ اس کے برعکس کچھ وکلاء نے کرائم برانچ کی تحقیقاتی رپورٹ کو عدالت میں پیش کرنے میں زبردست رکاوٹ ڈالی جو ایک سنگین جرم ہے ۔پی ڈی ایف سربراہ نے ایسے تمام وکلاء کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا مطالبہ کرتے سخت سزا کا مطالبہ کیا ۔