سرینگر//آصفہ قتل و آبرو ریزی کیس میں کھٹوعہ کے وکلاء کی طرف سے کرائم برانچ کو عدالت میں چالان پیش کرنے سے روکنے کے خلاف سرینگر میں وکلاء ،سماجی کارکنوں،قلمکاروں،طلاب اور معالجین نے زبردست احتجاج کیا۔ وکلاء نے قائمقام چیف جسٹس کو یاداشت پیش کیا،جس میں چیف جوڑیشل افسر کھٹوعہ کے خلاف کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔سرینگر میں منگل کووکلاء ہا ئی کورٹ کے باہر جمع ہوئے اور احتجاجی دھرنا دیتے ہوئے گزشتہ روز جموں کے کھٹوعہ میں وکلاء کی طرف سے کرائم برانچ کو آصفہ عصمت ریزی کیس میں چلان پیش کرنے میں رخنہ ڈالنے کی سخت مذمت کی۔لائرس کلب کشمیر کے جھنڈے تلے وکلاء نے عدالت عظمیٰ سے مطالبہ کیا کہ کوئی بھی شخص،گروپ یا جماعت اگر حصول انصاف کی راہ میں رکاوٹیں کھڑا کرتی ہے،تو اس کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جانی چاہے۔کلب کے صدر بابر قادری نے کہا کہ پہلے کچھ فرقہ پرستوں نے جلوس برآمد کر کے اس کیس کا رخ موڑنے اور اس کو فرقہ پرستی کا رنگ دینے کی کوشش کی،اور اب کرائم برانچ کو عدالت میں چالان پیش کرنے سے کی گئی کاروائی انسانیت سوز ہے۔اس سے قبل وکلاء نے ریاستی ہائی کورٹ کے قائمقام چیف جسٹس کو ایک یاداشت پیش کی،جس میں قائمقام چیف جسٹس کو بتایا گیا کہ جموں کشمیر کے شہری کھٹوعہ بار ایسو سی ایشن کی طرف سے کرائم برانچ کو چالان پیش کرنے سے روکنے اور پرتشدد احتجاجی مظاہرے کرنا ایک سنگین جرم ہے۔یاداشت میں کہا گیا کہ اس حوالے سے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کھٹوعہ کا رویہ بھی غیر پیشہ وارانہ تھا۔چیف جسٹس کے نام اس میمورنڈم میں کہا گیا کہ کھٹوعہ کے وکلاء کے اثر رسوخ میں آکر مذکورہ جوڈیشل آفسر نے قریب6 گھنٹوں تک چالان ہی نہیں لیا۔انہوں نے کہا کہ اس عمل کو مد نظر رکھتے ہوئے کھٹوعہ بار ایسو سی ایشن اور مذکورہ جوڈیشل افسر،دونوں کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جانی چاہے۔اس دوران آصفہ قتل و عصمت ریزی کیس میں ملوث مجرموں کو پھانسی دیکر ننھی پری کو انصاف دینے کے حق میں آواز بلند کرتے’’جسٹس فار آصفہ‘‘(انصاف برائے آصفہ) نامی یکجہتی گروپ نے سرینگر میں احتجاج کیا۔ بعد از دوپہر پریس کالونی مین طلاب،سماجی کارکن،ڈاکٹراور قلمکار جمع ہوئے اور احتجاج کرتے ہوئے مجرموں کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا۔احتجاجی مطاہرین نے ہاتھوں میں بینئر اور پلے کارڑ اٹھا رکھے تھے،جس پر آصفہ کو انصاف دینے اور مجرموں کو پھانسی دینے کا مطالبہ کیا۔احتجاجی مظاہرین نے کہا کہ گجر اور بکر وال طبقوں کو روزانہ کی بنیاد پر بیرونی جارحیت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے مقامی فرقہ پرستوں اور ہند منچ،اور اب جموں کی بار ایسو سی ایشنوں کے غیض و غضب کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔مظاہرین نے کہا حکومت اس بات یقینی بنائے کہ پولیس انتظامیہ اور عدالت،آپسی تال میل کر کے آصفہ عصمت ریزی و قتل کیس میں ملوث مجرموں کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کر دیں۔انہوں نے کہا کہ کچھ مفاد پرست عناصر اپنے سیاسی خاکوں کے ایجنڈا کو رنگ بھرنے کیلئے اس کیس کو زخ پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں،تاہم’’ بیرون یا اندرون کشمیر ہند نواز جماعتوں کے سیاست دانوں کو بلواسہ یا بلاواسطہ اس کیس کو زخ پہنچانے کی اجازت نہیں دجائے گی۔