سرینگر//آصفہ کی عصمت ریزی اور قتل میں مجرموں کو بچانے کیلئے مخلوط سرکار میں شامل بھاجپا پر درپردہ پشت پناہی کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے مشترکہ مزاحمتی قیادت نے یک زباں میں کہا کہ اس شرمناک واقعے کو فرقہ وارانہ رنگت دینے کی کوشش کی جا رہی ہے،اور فرقہ پرست دو دھاری تلوار استعمال کر رہے ہیں۔حریت(گ) چیئرمین سید علی گیلانی نے کہا کہ ایک معصوم بچی کا خون انتہائی بے دردی سے بہایا گیا،جبکہ اس سانحہ نے انسانیت کو شرمسار کیا۔ سید علی گیلانی نے ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے ایک ننھی کلی کو اپنی حیوانیت کا نشانہ بناکر کھلنے سے پہلے ہی مسل دیا،اور قتل کردیا جو ایک کھلی درندگی اور وحشیانہ حرکت ہے‘‘۔ گیلانی نے کہا ہم انسانیت کے ناطے ریاست کے اندر بالخصوص صوبہ جموں میں رہنے والے غیر مسلم بھائیوں اور بھارت کے انسانی حقوق کے تحفظ کا دعویٰ کرنے والے اداروں اور دانشور طبقہ سے دردمندانہ اپیل کرتے ہیں کہ وہ کٹھوعہ کی معصوم آصفہ کو اغوا کرنے کے بعد جنسی زیادتی کا شکار بناکر قتل کرنے والے درندہ صفت مجرمین کو قرار واقعی سزا دلانے کے لیے آگے آئیں جس۔ انہوں نے کہا ’’آج آصفہ آپ کے اجتماعی ضمیر پر دستک دے رہی ہے آپ کی انسانیت کے سامنے دست سوال پھیلا رہی ہے، آپ کی عدلیہ اور انتظامیہ کے سامنے اپنی بے بسی اور مظلومیت کا واویلا کررہی ہے۔انہوں نے کہا’’ آپکے ظلم وبربریت کے وحشیانہ پن کی شکار ہوئی۔بزرگ مزاحمتی لیڈر نے کہا کہ فرقہ پرست عناصر اشتعال انگیز نعرے بلند کر کے جموں میں1947جیسا ماحول تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں،تاہم انہوں نے جموں کے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ ’’حق خودارادیت‘‘ کے مطالبے پر آگے آئیں۔ روہنگیائی مسلمانوں کو بے دخل کرنے کے مطالبے پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سید علی گیلانی نے کہا کہ فرقہ پرست کا سازش کے تحت دو دھاری تلوار استعمال کر رہے ہیں۔اس موقعہ پرحریت(ع) چیئرمین میرواعظ عمر فاروق جنہیں رہائشی طور پر نظر بند رکھا گیا تھا،نے بھی ٹیلی فونک خطاب کے دوران کہا ’’ یہ کس قدر شرم کی بات ہے کہ ایک جانب اس معصوم بچی کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے اور اس کے لواحقین کو انصاف فراہم کرنے کے بجائے یا مجرموں کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کرنے کے بجائے فرقہ پرست کھلے عام قاتل کی پشت پناہی کررہے ہیں ۔ میر واعظ عمر فاروق نے کہا کہ جب سے ریاست میں مخلوط سرکار وجود میں آئی فرقہ پرستوں کو’’شہ مل گئی‘‘،جبکہ ہلاکتوں اور تشدد میںبھی اضافہ ہوا۔انہوں نے مجرموں کو سزا دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ دانستہ طور پر جموں میں فرقہ وارانہ ماحول خراب کیا جا رہا ہے۔ احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین نے آصفہ یوسف کے قتل کو بیہانہ قرار دیتے کہا کہ اس واقعے سے انسانیت شرمسار ہوئی۔ محمد یاسین ملک نے کہا کہ پورے جموںکے مسلمانوںکو عدم تحفظ کا شکار بنایا جارہا ہے اور کٹھوعہ میں پیش آئے اس شرمناک واقعہ کے بعد وہاں عجیب صورتحال پیدا کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا’’ مسلمانوں اور گجر برادری کو ڈرایا دھمکایا جارہا ہے ان میں خوف و ہراس پیدا کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ جمہوریت کا عجیب و غریب انداز ہے کہ ایک طرف جموں میں ایک انسانی قتل میں ملوث قاتل کو سرکاری سطح پر تحفظ فراہم کیا جارہا ہے اور دوسری طرف اس قتل کیخلاف احتجاج کرنے کی پاداش میں ہم کو تشدد اور مظالم کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس شرمناک واقعہ کیخلاف پوری قوم متحد ہے اور مزاحمتی قیادت سمیت جموںوکشمیر کے عوام کا یہ متفقہ مطالبہ ہے کہ اس واقعہ میں ملوث مجرموں کیخلاف سخت ترین کارروائی کرکے اسے برسر عام پھانسی کی سزا دی جائے ۔انہوں نے کہا کہ مزاحمتی قیادت اس بات کا متفقہ طور اعادہ کرتی ہے کہ جموںکے مسلمانوںکو فرقہ پرستوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جائیگا اور جموںوکشمیر کے عوام ہر لمحے اور ہر مرحلے پر ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
آصفہ قتل کیس کو سرینگر منتقل کر نے کا انجینئر رشید کا مطالبہ
اشرف چراغ
کپوارہ//عوامی اتحادپارٹی کے درجنو ں کارکنوںاس وقت برستی بارش کے باوجودکپوارہ کے ریگی پورہ چوک میں نموادر ہوئے جب انہو ں نے پارٹی سر براہ اور ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید کی قیادت میں کولگام شہری ہلاکتوں اور کٹھوعہ میں وکلاء کی جانب سے پیش آئے واقعہ کے خلاف جلوس نکالا ۔اس دوران کٹھوعہ وکلاء کی طرف سے کرائم برانچ کے اہلکاروں کو 8سالہ آصفہ کے عصمت دری اور قتل میں ملوث قصور واروںکے خلاف چارج شیٹ پیش کئے جانے سے روکنے کی کوششوں۔احتجاجی جلوس میں لوگو ں نے ہاتھوں میں سیاہ جھنڈے اور پلے کارڈس اٹھا رکھے تھے اور کٹھوعہ کے وکلاء کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے بائی پاس سڑک اور اقبال مارکیٹ کے بیچ میں جلوس نکالا۔ احتجاج میں شامل لوگ کٹھوعہ وکلاء کی گرفتاری اور آصفہ قتل کیس کی سرینگر منتقل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر کپوارہ کے دفتر تک گئے اورریاستی وزیر اعلیٰ کے نام ڈپٹی کمشنر کے ذریعے ایک یاداشت پیش کی ۔عوامی اتحاد پارٹی کے سر براہ اور ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کے دوران کہاکٹھوعہ کے وکلاء کو کالے کورٹ اور ٹائی پہننے کا کوئی حق نہیں بنتا کیونکہ انہو ں نے اس پیشے کو بد نام کیا ۔ انجینئر رشید نے مزید کہا ’’جمو ں کی فرقہ پرست طاقتوں نے جس طرح سے آصفہ قتل کیس کو فرقہ ورانہ رنگ دینے کی ناپاک کوشش کی اس سے اکثریتی برادری کے ساتھ ساتھ تمام انصاف پسندوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں انجینئر رشید نے کہاکہ وکلاء کو یہ بات ہر گز نہیں بھولنی چاہئے تھی کہ وہ انصاف اور قانون کے پہرے دار ہیں ۔اور ا اگر ایسے میں وہی عدالت کا دروازہ بند رکھنے کی کوشش کریں تو اس سے زیادہ عدالت کی توہین اور کیا ہو سکتی ہے اور ایسے حالات میں آصفہ کو انصاف ملنے کی متعلقہ عدالت سے کوئی امید نہیں رکھی جا سکتی ہے ۔ انجینئر رشید نے کہا کہ سرکارکسی تاخیر کے بغیرکیس کو سرینگر کی کسی عدالت میں منتقل کرانے کیلئے ضروری اقدامات کریں‘‘۔
جموں وکلاء کا طرز عمل افسوس ناک
کپوارہ بار اایسوسی ایشن کا احتجاجی مظاہرہ
اشرف چراغ
کپوارہ//بار ایسوسی اسیشن کپوارہ نے کہاکہ کٹھوعہ میں وکلا ء کی جاب سے عدالت میں پولیس کی کرائم برانچ کے اس معاملے میں اس فرد جرم عائد کرنے پر انہیں روکنا ایک شرمناک فعل ہے ۔بار اایسوسی ایشن کپوارہ نے اس کی زبردست مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کٹھوعہ کے وکلا نے کیس سے متعلق جو رویہ اختیار کیا ہے اس سے صاف ظاہر کے کہ وہ انصاف کے خلاف ہیں ۔بار نے اس کیس کو کسی اور جگہ منتقل کرنے کا مطالبہ کیا ۔بار کا کہنا ہے کہ ریاستی سرکار نے اگرچہ بتا یا کہ آصفہ قتل کیس کے مجرمو ں کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے گی لیکن منگل کو کٹھوعہ کے وکلا کی جانب سے شرمناک فعل نے کئی خدشات کو جنم دیا ۔بار ایسوسی ایشن کے صدر غلام محمد شاہ نے اس موقع پر کہا کہ معصوم آصفہ عصمت ریزی کے بعد قتل ایک مذہب ،طبقہ یا علاقائی معاملہ نہیں ہے بلکہ حق و انصاف کا معاملہ ہے ۔انہو ں نے کہا کہ اگر سرکار آصفہ قتل کیس میں ملو ث افراد کو سزا دیکر انصاف کے تقاضوں کو پورا کریں ۔
معصوم آصفہ کو انصاف فراہم کیا جائے
جموں بار ایسوسی ایشن کی بے جا مداخلت ناقابل قبول :پیرپنچال لائئرز فورم
جموں//پیر پنچال خطے سے تعلق رکھنے والے وکلاء متحدہ پلیٹ فارم نے آصفہ قتل و عصمت دری کیس میں جموں بار ایسوسی ایشن کی طرف سے مداخلت بے جا اور اس حساس مسئلے کو فرقہ وارانہ رنگت دینے کی کوششوں پر سخت ناراضگی کااظہار کیا ہے ۔وکلاء برادری نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ شر پسندوں کی سرکوبی کی جائے ۔گریٹر پیر پنچال لایئرز فورم کا یہاں جموں میں ایک ہنگامی اجلاس منعقد کیاگیا جس کی صدارت فورم کے صدر و سابق ممبر قانون ساز کونسل ایڈووکیٹ مرتضیٰ خان نے کی ۔ اجلاس میںجموں صوبہ میں رونماہو رہے حالیہ واقعات کا بغورجائزہ لیا اور فرقہ واریت کے فروغ میں مصروف قوتوں بالخصوص جموں بار ایسو سی ایشن کی سرگرمیوں کا بھی اعادہ کیا۔ اجلاس کے شرکاء نے جموں بار ایسو سی ایشن کی جانب سے دی گئی ہڑتال کی کال کو انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور افسوسناک فعل قرار دیتے ہوئے کہاکہ بار ایسو سی ایشن کے قیام کی غرض اس کے ارکان کی فلاح و بہبود کے لئے جد و جہد کرناتھانہ کہ فرقہ پرست قوتوں کے ہاتھوں میں آلہ کار کے طور پر کام کرنا یا انہیں ایک خاص طبقہ کے خلاف چلائے جارہے مذموم ایجنڈا میں تعاون و طاقت فراہم کرنا۔ اجلاس نے اس بات پر انتہائی افسوس کا اظہار کیاکہ جموں بار ایسو سی ایشن اپنے اصل مقصد سے ہٹ کردائیں بازو کی کٹر ہندو تنظیموں کو ریاستی امن کی نازک صورتحال کو مزید بگاڑنے کیلئے پلیٹ فارم فراہم کرنے کی مرتکب ہے ۔ اجلاس کے شرکاء کاکہناتھاکہ جن معاملات کو لیکر جموں بار نے ہڑتال کا اعلان کررکھاہے ان کا وکلاء کے مسائل کے ساتھ دور کا بھی کوئی واسطہ نہ ہے۔ سرفہرست آصفہ قتل کیس میں ملوث ملزمان کی بلاواسطہ اور با الواسطہ حمایت انتہائی شرمناک ، مکروہ اور گھناونا عمل ہے جس کی ملک بھر میں مذمت کی جارہی ہے مگر افسوس کہ جموں بار اس پر انتہائی ڈھٹائی اور ہٹ دھرمی سے سیاست کاری میں مصروف ہے ۔