جموں//بیٹے کی گرفتاری کے دوسرے ہی روز 8سالہ معصوم آصفہ قتل و عصمت ریزی معاملہ کے مبینہ ماسٹر مائنڈ سانجھی رام نے کرائم برانچ کے روبرو سرنڈر کر دیا۔ریٹائرڈ پٹواری سانجھی رام اس معاملہ میں ملوث ہونے کی بات سامنے آنے کے بعد سے ہی مفرور تھااورکرائم برانچ اسے گرفتار کرنے میں کامیاب نہیں ہو پائی تھی۔ جیسا کہ کل خبر دی جا چکی ہے کرائم برانچ نے سانجھی رام کے بیٹے وشال کو گزشتہ روز اتر پردیش کے میرٹھ شہر سے گرفتار کر لیا تھا جہاں وہ ایک زرعی کالج میں زیر تعلیم ہے ، اس کے بعدمنگل کو 60سالہ سانجھی رام نے ایس ایس پی کرائم جموں کے رو برو سرنڈر کر دیا۔ الزام لگایا جاتا ہے کہ سانجھی رام نے ہیرا نگر کے رسانہ گائوں میں رہائش پذیر گوجر بکروال کنبوں کو وہاں سے نکالنے کے لئے 8سالہ معصوم بچی کے ساتھ زیادتی اور اس کے قتل کی سازش رچی تھی تا کہ اس سے اقلیتی فرقہ میں خوف و ہراس پھیل جائے اور وہ وہاں سے ہجرت پر مجبور ہو جائیں۔ معاملہ کی جانچ کرائم برانچ کو سپرد کئے جانے کی مخالفت میں ہونے والے مظاہرے کروانے میں بھی اس کا کلیدی رول رہا ہے ۔ ابھی تک اس سلسلہ میں کرائم برانچ کی طرف سے حراست میں لئے جانے والے افراد کی تعداد 7ہو گئی ہے جس میں ایک سب انسپکٹر اور ایک حوالدار سمیت 4پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔اگر چہ مقامی لوگوں نے ہندو ایکتا منچ نامی ایک نو تشکیل شدہ تنظیم کے بینر تلے معاملہ کی تحقیقات سی بی آئی سے کروائے جانے کی مانگ کو لے کر زور دار مظاہرے بھی کئے تھے بلکہ بی جے پی وزراء نے عوامی طور پر اس مانگ کی حمایت کرنے کے علاوہ وزراء کے ایک وفد نے وزیرا علیٰ کے ساتھ ملاقات کر کے سی بی آئی جانچ کی مانگ رکھی تھی جسے وزیر اعلیٰ نے مسترد کر دیا تھا۔