لاہور //سابق حکومت پنجاب کی کم آمدنی والے افراد کے لیے لاہور کے علاقے بیدیاں روڈ پر بنائی جانے والی ’آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم‘ کے اسکینڈل کی تفتیش کے دوران، قومی احتساب بیورو لاہور نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو گرفتار کر لیا پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کو نیب نے آج طلب کیا تھا، اور وہ بیان ریکارڈ کرانے نیب لاہور کے دفتر گئے جہاں انہیں حراست میں لے لیا گیا۔ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم کے مطابق، سابق وزیر اعلیٰ پنجاب سے تفتیش کرنے والی نیب کی تین رکنی ٹیم میں پراسیکیوشن، انویسٹی گیشن اور انٹیلی جنس کے لوگ شامل ہیں جو صاف پانی کمپنی میں بھی مبینہ گھپلے سے متعلق تفتیش کر رہے ہیں۔نیب اطلاعات کے مطابق، شہباز شریف قومی احتساب بیورو کی جانب سے پوچھے گئے سوالات پر انہیں مطمئن نہ کر سکے، جس پر انہیں گرفتار کر لیا گیا۔وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے ’وائس آف امریکہ‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’نام نہاد خادم اعلٰی کو ان کی خدمت کا پھل ملنا شروع ہو گیا ہے‘‘۔ فیاض الحسن چوہان کے مطابق، ’’سابق حکومت کے دیگر کرپٹ عناصر بھی جلد جیل میں ہونگے‘‘۔بقول اْن کے، "شہباز شریف نے پیپرا قوانین کو نظر انداز کر کے غیر ملکی کمنیوں کو ٹھیکے دئیے۔ پوری کمپنی میں شہباز شریف کی اجازت کے بغیر ایک بھی افسر تعینات یا اس کا تبادلہ نہیں ہوتا تھا"۔پاکستان مسلم لیگ ن کی جانب سے تاحال کسی بھی مرکزی عہدیدار اور سینیئر کارکن نے شہباز شریف کی گرفتاری پر اپنا ردعمل نہیں دیا۔ البتہ مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگ زیب نے ’وائس آف امریکہ‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کی گرفتاری کے بارے میں ابھی کچھ کہنا مناسب نہیں، مشاورت کے بعد اس پر ردعمل دینگی۔