نیو یارک //اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقبل مندوب ملیحہ لودھی نے اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کی طرف سے تجویز کردہ دہشت گردی کے بارے میں بین الاقوامی کنونشن کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں دہشت گردی اور حق خود ارادیت کے لیے جاری جائز تحریکوں کے درمیان فرق کو واضح کیا جانا چاہیے۔ جنرل اسمبلی کی بین الاقوامی قانونی معاملات سے متعلق چھٹّی کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے ملیحہ لودھی نے کہا کہ دہشت گردی کے مجوزہ کنونشن کی عالمی طور پر مسلمہ انسانی حقوق سے بھی مطابقت ہونی چاہیے۔یاد رہے کہ سعودی عرب نے اسلامی ملکوں کی تنظیم کی جانب سے سکستھ کمیٹی کے سامنے بین الاقوامی دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے ایک جامع دستاویز رکھی تھی۔ملیحہ لودھی نے کہا کہ جو طاقتیں دہشت گردی کے خلاف عالمی اتفاق رائے کا سہارا لے کر خق خود ارادیت کی تحریکوں کو کچلنے کی کوششیں کر رہی ہیں انھیں ایسا کرنے کی اجازت حاصل نہیں ہونی چاہیے۔کشمیر اور فلسطینی علاقوں میں جاری تحریکیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ملیحہ لودھی نے اس بات پر زور دیا کہ فوری طور پر دیرینہ اور حل طلب تنازعات، طاقت کے غیر قانونی استعمال، جارحیت، غیر ملکی تسلط اور لوگوں کو حق خود ارادیت سے محروم رکھنے جیسے مسائل پر توجہ دی جانی چاہیے۔