سرینگر//نیشنل کانفرنس ،کانگریس ،سی پی آئی ایم ،پی ڈی ایف ،ڈی پی این اور اے این سی نے ہند وارہ کے کالج طالب علم کی ہلاکت پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ کی آزادانہ تحقیقات کی جائے ۔نیشنل کانفرنس نے رامحال میں محاصرے کے دوران تارت پورہ ہندوارہ کے طالب علم شاہد احمد کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے واقعہ کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے اصل حقائق کو سامنے لایا جائے اور ملوثین کیخلاف سخت سے سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔ پارٹی کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیر ایڈکیٹ چودھری محمد رمضان نے لواحقین خصوصاً والدین کے ساتھ تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کی جنت نشینی کیلئے دعا کی۔ انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ چودھری محمد رمضان نے شاہد کی ہلاکت کی تحقیقات کا مطالبہ کرکے ملوثین کو قانون کے تحت سزا دینے کی اپیل کی ہے۔پردیش کانگریس کے صدر غلام احمد میر نے واقعہ کو بدقسمتی سے تعبیر کر تے ہوئے کہا کہ مخلوط حکومت اپنے لوگوں خاص طور پر نوجوانوں کو تحفظ فراہم کرانے میں ناکام رہی ۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات کو روکنا حکومت کی ذمہ داری ہے اور محبوبہ مفتی جو کہ نہ صرف ریاست کی وزیر اعلیٰ ہیں بلکہ یونیفائیڈ ہیڈ کواٹرس کی سربراہ بھی ہیں ،لہٰذا یہ اُنکی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس معاملے کی حقیقت منظر عام پر لائے ۔اس دوران سی پی آئی (ایم) کے ریاستی سیکر یٹری محمد یوسف تاریگامی نے سوالیہ انداز میں کہا ’آخر کب تک فرضی انکائونٹر کے واقعات کشمیر میں دہرائے جا ئیں گے ‘۔انہوں نے کالج طالب علم کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کیو نکر انتظامیہ ماضی کے فرضی انکائونٹر وں سے سبق حاصل نہیں کرتی ہے۔ان کا کہناتھا کہ2010غیریقینی صورتحال کی بنیاد مژھل فرضی انکائونٹر تھا جس میں3مقامی نوجوانوں کو غیر مقامی جنگجو قرار دے کر ہلاک کیا گیا تھا ۔ تاریگامی نے اب ایک مرتبہ پھر فرضی انکا ئونٹر کی تاریخ رقم کی گئی ،اس طرح کے واقعات سے حالات معمول پرآنے کے بجائے اور خراب ہی ہونگے ۔پی ڈی ایف ،ڈی پی این اور اے این سی نے بھی نوجوان کی ہلاکت کی مذمت کی ۔اے آئی پی سربراہ ور ایم ایل اے لنگیٹ انجینئر رشید کو بدھ کی شام پولیس نے کارکنوںسمیت اُس وقت حراست میں لیکر ولگام تھانہ پہنچا دیا جب وہ تارت پورہ کی طرف جارہا تھا۔بیان کے مطابق پولیس کی طرف سے انجینئر رشید کو جائے واردات پر جانے دینے سے مسلسل انکار کے بعد احتجاجی مظاہرین نے رات کے ایک بجے علاقہ کے ایک معززین کو تھانہ روانہ کیا ۔ تھانہ میں موجود پولیس او ر انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات کے بعد پولیس نے یہ بات تسلیم کی کہ شاہد کا کسی بھی زیر زمین تنظیم سے کوئی تعلق نہیں اور انہیں جرم بے گناہی کی پاداش میں قتل کیا گیا۔ بیان کے مطابق مذاکرات کے نتیجے میں یہ بات طے پائی کہ میت کو جمعرات کی صبح اس شرط پر دفن کیا جائے گا کہ فوج کے متعلقہ اہلکاروں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا جائے گا، متاثرہ خاندان کو ایکس گریشیا ریلیف اور گھر کے ایک فرد کو سرکاری نوکری دی جائے گی جبکہ ورثا کو فوری طور آٹھ لاکھ روپے کی امداد سرکار کی طرف سے دی جائے گی ۔تاہم صبح سویرے پولیس نے انجینئر رشید کو ساتھیوں سمیت واپس ہندوا رہ کی طرف لوٹا دیا اور انہیں جنازے میں شرکت کرنے سے روک دیا ۔ انجینئر رشید نے مطالبہ کیا کہ واقعہ میں ملوث اہلکاروں کو قرار واقعی سزا ملنی چاہئے اور علاقہ کے معززین سے رات کے دوران کئے گئے وعدوں کا احترام کیا جائے ۔