سرینگر//حکومت نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ برس آر پار تجارت میں کمی واقع ہوئی،تاہم مزید شاہرائوں کو کھولنے کا معاملہ مرکزی حکومت کے ساتھ اٹھایا گیا ہے۔ پاکستانی زیر انتظام کشمیر سے آنے والی ایک ٹرک سے سال گزشتہ کے وسط جولائی میں منشیات کی بھاری کھیپ برآمد ہونے کے بعد آر پار تجارت کا گراف کافی نیچے آگیا ہے۔ سرکار نے بھی اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ2017میں آر پار تجارت میں کمی دیکھنے کو ملی۔ ایوان اسمبلی میں حکومت کی طرف سے پیش کئے گئے سروے رپورٹ میں جو اعداد شمار درج کئے گئے ہیں،اس سے اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ تجارت میں کمی واقع ہوئی۔ اعداد شمار کے مطابق سال2017میںاکتوبر کے آخر تک اس پار سے304کروڑ4 لاکھ روپے کی اشیاء پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں بر آمد کی گئی،جبکہ گزشتہ مالی برس کے دوران527کروڑ39 لاکھ روپے کی اشیاء برآمد کی گئی تھی۔سال2015-16کے بارے میں اقتصادی سروئے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ634کروڑ34 لاکھ جبکہ اس سے ایک سال قبل508 کروڑ84 لاکھ روپے کی اشیاء برآمد کی گئی۔ پاکستانی زیر انتظام کشمیر سے گزشتہ برس کے اکتوبر تک252 کرور90لاکھ روپے کی مختلف اشیاء درآمد ہوئی،جبکہ مالی سال2016-17کے دوران858کروڑ17لاکھ روپے کی اشیاء در آمدد ہوئی تھی۔ سال2015-16کے دوران846کروڑ75لاکھ روپے جبکہ سال2014-15کے دوران پاکستانی زیر انتطام کشمیر سے درآمد ہونے والی اشیاء 811کروڑایک لاکھ روپے تھی۔اکنامک سروئے رپورٹ میں درج اعداد شمار سے صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ آر پار تجارت میں کمی واقع ہو رہی ہے۔اس دوران سرکار نے دعویٰ کیا ہے کہ مزید شاہرائوں کو کھولنے کا معاملہ مرکزی حکومت کے ساتھ اٹھایا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے ہندوستان اور پاکستان میں جو آر پار تجارت2008میں تجارتی سہولیات مراکز سلام آباد اوڑی اور چکندا باغ پونچھ سے شروع ہوئی ،وہ کچھ تعطل کے ساتھ ابھی بھی جاری ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے’’ ریاستی حکومت نے مزید شاہروں جن میں،جموں،سیلاکوٹ سرحد،چھمب،جوڈیاں سے میر پور،گریز،استور،گلگت،جانگر(نوشہرہ)میرپوراور کوٹلی کے علاوہ ترتک،خاپلو،کرگل،سکردو اور ٹیوٹوال،چلہان شامل ہیں،کا معاملہ مرکزی سرکار سے اٹھایا ہے‘‘۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آر پار تجارت برآمدات کیلئے ایک نیا بازار کھولیں گا،جس سے ریاست میں ترقیاتی عمل شروع ہوگا۔