سرینگر//سٹیٹ انفارمیشن کمیشن کی طرف سے محکمہ اطلاعات و رابطہ عامہ کے ڈائریکٹور یٹ میں جے اینڈ کے حق جانکاری ایکٹ 2009کی عمل آوری سے متعلق ایک روزہ سمینار کا انعقاد کیا گیا۔ چیف سیکریٹری بی بی وِیاس اس تقریب پر مہمان خصوصی کی حیثیت سے موجود تھے۔ علاوہ ازیں چیف انفارمیشن کمشنر جے اینڈ کے خورشید احمد گنائی ، سابق چیف انفارمیشن کمشنر جی آر صوفی ، سٹیٹ انفارمیشن کمشنر محمد اشرف میر ، ناظم اطلاعات منیر الاسلام ، ڈائریکٹر ویجی لنس ایم جی ایم گیلانی کے علاوہ مختلف محکمو ں کے سربراہاں ، ایف اے ایز ، پی آئی اوز ، معروف آر ٹی آئی کارکن اور سٹیٹ انفارمیشن کمیشن کے دیگر افسران بھی موجود تھے۔اس موقعہ پر خطاب کرتے ہوئے چیف سیکریٹری نے کہاکہ جانکاری تک آزادانہ رسائی اور پالیسی سازی میں لوگوں کی شرکت شفاف اور جواب دہ حکمرانی کیلئے لازمی ہے ۔انہوں نے کہا کہ آر ٹی آئی بہتر حکمرانی کا ایک اہم جز ہے جس سے حکمرانی کے عمل کو رشوت خوری سے پاک کرنے میں مدد ملتی ہے۔خورشید احمد گنائی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس سمینار کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ آر ٹی آئی ایکٹ 2009کی عمل آوری کے مختلف پہلوئوں کا جائزہ لیا جائے اور تمام متعلقین میں اس حوالے سے بیداری پیدا کی جاسکے۔سابق سی آئی سی جی آر صوفی نے کہا کہ ریاست کے لوگوں میں آر ٹی آئی سے متعلق جامع بیداری کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ایسا کرنے سے حکمرانی کا عمل مستحکم ہوگا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ناظم اطلاعات و رابطہ عامہ منیر الاسلام نے تمام محکموں پر زور دیا کہ وہ ریکارڈ کی ڈیجیٹیائزیشن عمل میں لائیں تاکہ ایک طرف نظام میں شفافیت لائی جاسکے اور دوسری طرف آر ٹی آئی ایکٹ کو مناسب ڈھنگ سے استعمال میں لایا جاسکے۔سمینارکے دوران متعلقین نے کئی تجاویز سامنے رکھیں تاکہ فریم ورک کو مزید مستحکم کیا جاسکے ۔انہوں نے کہاکہ اس طرح کے سمینار ضلع سطحوںپر منعقد کئے جانے چاہئیں اور ساتھ ہی کالج ا ور یونیورسٹی سطحو ں پر قلیل مدتی کورسوں کا بھی انعقاد کیا جانا چاہئیے۔