۔ 4جنگجوئوں کی ایکساتھ نماز جنازہ ادا، لوگوں کی کثیر تعداد شریک
ترال( آرم پورہ( //ترال کے آرم پورہ علاقے میں فورسز اور جنگجوئوں کے درمیان کمین گاہ کے باہر مختصر مسلح تصادم کے دوران انصار غزوت الہند کے ڈپٹی چیف سمیت6مقامی جنگجو جاں بحق ہوئے ۔تصادم کے دوران نوجوانوں اور فورسز کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔ جھڑپ کے فوراً بعدمکمل ہڑتال کی وجہ سے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوئے جبکہ انتظامیہ نے انٹرنیٹ اور بانہال ریل سروس معطل کردی۔جنگجوئوں کی 10بار نماز جنازہ ادا کی گئی، جن میں سے ڈاڈسرہ کے 4کا ایک ساتھ جنازہ پڑھایا گیا۔
جھڑپ کیسے ہوئی؟
اونتی پورہ ترال نودل روڑ پر واقع قصبہ سے 7کلو میٹر دورگڈ کدل آرم پورہ میں سنیچر کی صبح سویرے42 آر آر،سی آر پی ایف180 اور پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ نے علاقے میں جنگجوئوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے کے بعد6بجے کے قریب گائوں کا محاصرہ کیا اور جنگجوئوں کے فرار ہونے کے ممکنہ راستوں کو سیل کردیا۔پولیس ذرائع کے مطابق فورسز کی ایک پارٹی گائوں سے باہر ہی ناکے پر بیٹھی تھی ،جبکہ ایک پارٹی گائوں میں ہی تلاشی لے رہی تھی۔مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ مذکورہ گائوں کا ہی جنگجو کمانڈرصالح محمد آخون ،گائوں موجود تھا اور وہ محاصرہ توڑ کر کسی طرح یہاں سے فرار ہوا اور اس نے ایک نالے کی طرف کا راستہ چنا ،جہاں سے دلدل زمین کا وسیع علاقہ شروع ہوتا ہے۔تاہم نالے کے ایک طرف فورسز کی ناکہ پارٹی موجود تھی، جنہوں نے مذکورہ جنگجو پر فائرنگ کی، جس کے برف دونوں طرف سے فائرنگ کا شدید تبادلہ ہوا۔ذرائع نے بتایا فائرنگ کے ساتھ ہی جائے واردات سے اچانک دیگر 5جنگجوبھی نمودار ہوئے اور فائرنگ شروع کی جن پر فورسز نے اندھا دھند فائرنگ، جس کے نتیجے میں مختصر تصادم آرائی ہوئی جس میں6مقامی جنگجو جاں بحق ہوئے ۔فائرنگ شروع ہوتے ہی نوجوانوں کی ایک بڑی تعدادوہاں پہنچ گئی اور فورسز پر شدید پتھرائو کیا۔جس دوران فورسز نے احتجاج اور پتھرائوکر رہے نوجوانوں کو تتر بتر کرنے کے لئے آنسو گیس کے درجنوں گولے داغے جس دوران وہاں افرا تفری کا ماحول پیدا ہوا ۔جب مظاہرین کی تعداد میں اضافہ ہوا توفورسز یہاں سے نکل گئے اور انہوں نے دیگر پانچ جنگجوئوں کی اچانک موجود گی کے بارے میں زیادہ توجہ نہیں دی ۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ بعد میں مشتعل نوجوانوں نے جھڑپ کی جگہ سے چند گز دور ایک کمین گاہ کا پتہ لگایا ،جس میں موجود دیگر ساز سامان کواٹھا لیا گیا اورکمین گاہ میں موجود ایک جنگجو کو فرار ہونے کا راستہ بھی فراہم کیا۔ تاہم پولیس نے اس بات کی تصدیق نہیں کی ۔ادھر جنگجوئوں کی ہلاکت کے فوراً بعد ترال اور اسکے تمام مضافاتی علاقوں میں آناً فاناً ہڑتال ہوئی جبکہ سڑکوں سے ٹرانسپورٹ غائب ہونے کے ساتھ ساتھ دکانیں بند ہوئیں جبکہ انتظامیہ نے افواہ بازی اور امن وقانون کی صورت حال بر قرار رکھنے کے لئے انٹرنیٹ سروس کو معطل رکھا اور بانہال بارہمولہ ریل سروس کو بھی روک دیا گیا ۔پولیس نے بعد میں جائے واردات سے6مقامی جنگجوئوں کی نعشوں کو برآمد کیا اور دوپہر 12بجے قانونی لوازمات کے بعد انکے لواحقین کے حوالے کردیا۔بعد میں جنگجوئوں کی شناخت صالح محمد آخون ولد غلام محمد آخون ساکن آرم پورہ،راسخ احمد میر ولد غلام قادر میر ،رئوف احمد میر ولد غلام نبی ،عمر رمضان ولد محمد رمضان میر ساکنان ڈاڈسرہ ترال،ندیم صوفی ولد محمد مظفر صوفی ساکن بٹہ گنڈ حال ڈاڈسرہ،فیصل جاوید ولد جاوید احمد کھانڈے ساکن املر اونتی پورہ کے بطورہوئی ۔پولیس نے بتایا کہ سبھی جاں بحق جنگجوذاکر موسی ٰ کی انصار غزوت الہند کے ساتھ وابستہ تھے جبکہ صالح محمد آخون پارٹی کا ڈپٹی چیف تھا جو مختلف کارروائیوں کے سلسلے میں فورسز کو مطلوب تھا ۔
پولیس کیا کہتی ہے ؟
آرم پورہ اونتی پورہ میںجنگجوئوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے کے بعد پولیس اور سیکو رٹی فورسز نے سنیچر اعلیٰ الصبح جونہی تلاشی آپریشن شروع کیا تو گائوں میں محصور شدت پسندوں نے حفاظتی عملے پر اندھا دھند فائرنگ شروع کی۔چنانچہ سلامتی عملے نے بھی پوزیشن سنبھال کرجوا بی کارروائی کی جس دوران 6جنگجو ہلاک ہوئے ۔ تصادم کے دوران سیکورٹی فورسز کو کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ جھڑپ کی جگہ بڑی مقدار میں اسلحہ و گولہ بارود اور قابلِ اعتراض مواد برآمد کرکے ضبط کیا گیا ۔ پولیس نے اس سلسلے میں کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی ہے۔ عوام الناس سے ایک بار پھر التماس ہے کہ وہ جھڑپ کی جگہ جانے سے گریز کریں کیونکہ وہاں پر ممکنہ بارودی مواد موجود ہونے کے باعث خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
نماز جنازہ
جب مہلوک جنگجوئوں کی نعشوں کو ان کے آبائی دیہات ڈاڈسرہ، املر اور آرم پورہ میںپہنچایا گیا تو وہاں لوگوں کی بھاری بھیڑ پہلے ہی جمع تھی جنہوں نے اسلام اور آزادی کے حق میں نعرے بلند کئے ۔ ترال کے ہر علاقے سے تعلق رکھنے والے ہزاروں لوگ آرم پورہ، املر اور ڈاڈہ سہ پہنچ گئے جہاں انہوں نے جنگجوئوں کی نماز جنازہ میں شرکت کی ۔ اس موقعہ پر نوید جٹ کے حق میں بھی نعرے لگائے گئے۔انصار کے ڈپٹی چیف صالح آخون کو اپنے گائوں آرم پورہ، فیصل جاوید کو املر ترال اور دیگر 4 راسخ، ندیم ، عمر اور جاویدکو ڈاڈسرہ میں ایک ہی جگہ سپرد خاک کیا گیا۔ جاں بحق جنگجوئوں کی 10بار نماز جنازہ ادا کی گئی۔
ترہگام کپوارہ میں ہڑتال
صالح محمد نامی جنگجو کمانڈر کے آبائی علاقے ترہگام کپوارہ سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے بھی انکی نماز جنازہ میں شرکت کی ۔ صبح سویرے ان کے جاں بحق ہونے کی خبر پھیل گئی تو ترہگام میں بازار آناً فاناً بند ہوئے اور لوگوں کی ایک بڑی تعداد گاڑیوں میں سوار ہو کر ترال پہنچ گئی اور نماز جنازہ میں شرکت کی ۔
کون تھے جنگجو؟
جاں بحق جنگجوئوں میں سب سے دیرینہ صالح محمد آخون ولد غلام محمد آخون ساکن آرم پورہ تھا۔اس نے برہان وانی کے وقت سے ہتھیار اٹھائے تھے۔پولیس ریکارڈ کے مطابق صالح آخون نے 13مارچ 2015کو جنگجوئوں کی صفوں میں شمولیت اختیار کی تھی اور تب سے پولیس کو مطلوب تھا۔جب ذاکر موسی نے الگ گروپ بنایا تو صالح اس گروپ میں شامل ہوئے اور ذاکر موسیٰ کے نائب بن گئے۔صالح کے والدین بنیادی طور پر ترہگام کپوارہ کے رہنے والے ہیں اور کئی برس قبل یہ ترال میں رہائش اختیار کرنے کیلئے آئے۔معلوم ہوا ہے کہ پولیس نے صالح کے ماموں غلام محی الدین ساکن ترہگام کپوارہ کو چند ماہ قبل جنگجوئوں کے ساتھ رابطہ رکھنے کے الزام میں گرفتار کیا اور اس پر سیفٹی ایکٹ لگایا۔ وہ فی الوقت ریاست سے باہر جیل میں مقید ہے۔جیل جانے کے بعد اسکے ہاں بچی بھی پیدا ہوئی ہے۔دوسرا سب سے دیرینہ جنگجو راسخ احمد میر تھا۔راسخ نے 24 اگست2016کو جنگجوئوں کی صف میں شمولیت اختیار کی تھی۔رئوف احمد میر ولد غلام نبی ،عمر رمضان ولد محمد رمضان میر ساکنان ڈاڈسرہ نے ایک ہی دن میں گھر سے فرار ہونے کا فیصلہ کیا اور ایک ہی دن دونوں جنگجوئوں کی صفوں میں شامل ہوگئے۔ان دونوں نے15نومبر 2018کو ہتھیار اٹھائے اور اس طرح یہ صرف ایک ماہ 6دن تک مسلح جنگجو بنے رہے۔ندیم صوفی ولد محمد مظفر صوفی ساکن بٹہ گنڈ حال ڈاڈسرہ نے25اپریل 2018 میں ہتھیار اٹھائے اورفیصل جاوید ولد جاوید احمد کھانڈے ساکن ساکن املر اونتی پورہ نے21مئی 2018کو جنگجوئوں کی صفوں میں شمولیت اختیار کی۔