حکام کی طر ف سے اس با ت کے دعوے تو کئے جاتے ہیں کہ گائوں گائوں کو سڑک روابط سے جوڑاگیاہے لیکن ان دعوئوں کی حقیقت بارشوں کے موسم میں اُس وقت کھل کر سامنے آجاتی ہے جب پہاڑی علاقوں میں آدھی ادھوری سڑکیں مقامی آبادی کیلئے باعث عذ اب بن جاتی ہیں اور پھسلن کی وجہ سے لوگوں کو ٹھوکر یں کھانا پڑتی ہیں جبکہ نکاسی کا نظام نہ ہونے کی وجہ سے زمینوں اور گھروں کو بھی نقصان پہنچتاہے ۔ایسی صورتحال میں ان سڑکوںپر گاڑیاں چلانابھی مشکل ہو جاتا ہے اور مسافر پیدل چلنے پر مجبور ہو جاتے ہیں ۔اگرچہ حالیہ برسوں کے دوران گائوں دیہات کو سڑک روابط سے جوڑنے کیلئے پی ایم جی ایس وائی اور دیگر سکیموں کی مدد سے اچھا خاصا کام ہواہے تاہم سڑکوں کی تعمیر مکمل نہ ہونے کے نتیجہ میں یہی سہولت لوگوں کیلئے تکلیف اور پریشانی کا باعث بن رہی ہے ۔ہر سال برسات کے موسم میں ایسی شکایات سامنے آتی ہیں کہ سڑکوں کی تکمیل نہ ہونے کی وجہ سے پسیاں گرآنے سے زمینوں اور مکانات کو نقصان پہنچااور یہی سلسلہ رواں سال بھی چل پڑاہے ۔خاص طور پر پہاڑی اور دوردراز علاقوں میں صورتحال زیادہ پریشان کن ہے اور سڑکیں خستہ حال ہونے کی وجہ سے لوگ جہاں پیدل چلنے پر مجبور ہیں وہیں مقامی آبادی پسیاں گرآنے کا خمیازہ بھی بھگت رہی ہے ۔اگر ان سڑکوں کی تعمیر کاعمل مکمل ہوچکاہوتاتو یہ پریشانی درپیش نہیں ہوتی اور پسیاں گرآنے کا خطرہ بھی کم ہوتا۔تاہم گائوں دیہات کوقصبوں سے جوڑنے والی بیشتر سڑکوں کا حال یہ ہے کہ کہیں مشینیں لگاکر ان کی کھدائی کرکے کام ادھورا چھوڑ دیاگیاہے جس سے لوگوں کی زمینیں تباہ ہوئی ہیں اور کہیں پہلے اور دوسرے مرحلے کے کام کے بعد تارکول بچھانے کا عمل تعطل کاشکار ہے ۔ان سڑکوں کے ساتھ نالیوں کی تعمیر بھی نہیں ہوئی اور نہ ہی نکاسی کا کوئی انتظام ہے، جس کے باعث بارشیں ہوتے ہی سارا پانی سڑکوں پر بہنے لگتاہے، جس سے پھسلن پیدا ہوکر گاڑیوں کی آمدورفت تو بند ہوہی جاتی ہے لیکن ساتھ ہی کئی مقامات پر پسیاں گرآتی ہیں جو اپنی لپیٹ میں اراضی اور مکانات کو بھی لے لیتی ہیں ۔ریاست کے پہاڑی خطوں پیر پنچال اور چناب میں ایسی پریشانیاں زیادہ درپیش ہیں جہاں زیاد ہ تر سڑکوں کی حالت شرمناک ہےاور انہوں نے پگنڈنڈیوں کی شکل اختیار کرلی ہے، جن پر سفر کرنا خطرے سے خالی نہیںہوتا ۔ان خطوں میں ایک قصبے کو دوسرے قصبے کے ساتھ جوڑنے والی سڑکوں کا بھی یہی حال ہے اوروہ کئی کئی برس سے زیر تعمیر ہیں اور ان کی تکمیل کیلئے مقررکئے گئے اہداف بھی پورے نہیں ہوئے ۔ریاست میں بہتر سڑک روابط کی فراہمی کیلئے یہ امر لازمی ثہے کہ جہاں پہلے سے شروع کئے گئے تمام سڑک پروجیکٹوں کو جلد سے جلد مکمل کیاجائے وہیں نئے سڑک روابط بھی شروع کئے جائیں تاہم بدقسمتی کی بات ہے کہ پہلے تو کوئی کام شروع ہی نہیں ہوتا اور اگر شروع ہوبھی جائے تو اس کی تکمیل میں دہائیاں لگ جاتی ہیں ۔یہ بات بیان کرنا مشکل ہے کہ پہاڑی علاقوں میں رہنے والے عوام کو سڑک روابط نہ ہونے کی وجہ سے حاملہ خواتین اور مریضوں کو ہسپتال منتقل کرنے سمیت دیگر معاملات میں کس قدر مشکلات کاسامناکرناپڑتاہے ۔محکمہ تعمیرات عامہ اور دیگر متعلقہ تعمیراتی ایجنسیوں کو چاہئے کہ شروع کئے گئے تمام پروجیکٹوں کو پایہ تکمیل تک پہنچایاجائے اوران کی مناسب دیکھ بھال کی جائے تاکہ لوگوں کو ان سڑک روابط کا صحیح معنوں میں فائدہ پہنچ سکے جنہوں نے اسی سہولت کی خاطر اپنی قیمتی زمینیں تک دے دیں اور کئی کو گھروں سے بھی محروم ہوناپڑا۔