سرینگر/اس بات سے قطع نظر کہ آدھارکارڈ کولازمی بنایا جانا چاہیے یا نہیں لیکن وادی میں آدھار ہزاروں لوگوں کیلئے باعث پریشانی بن چکا ہے کیونکہ ابھی تک انہیں یہ کارڈ نہیں دیا گیا ہے جبکہ اس کارڈ کے حصول کی آخری تاریخ قریب آرہی ہے۔مرکز میں بی جے پی کی قیادت والی سرکار نے اس منفرد شناختی کارڈ کو ’میراآدھارمیری شناخت‘نعرے کے ساتھ متعارف کیا اور اسے سرکاری سبسڈیوں،بنک کھاتے کھولنے،راشن کارڈوں اور پاسپورٹ کے حصول کیلئے لازمی بنایا۔ریاست جموں کشمیر میں حکام نے آدھار کی تیاری دیہی علاقوں سے شروع کرکے اسے قصبوں اور شہروں تک لایا۔ملک کے دوسرے علاقوں کی طرح وادی میں بھی لوگوں نے حکام کے ساتھ تعاون کیا اور اس کارڈ کے حصول کیلئے درکارلوازمات پورا کرنے کیلئے دنوں انتظارکیا،لیکن دیگر معاملات کی طرح آدھار کی تیاری کا معاملہ بھی کم تجربہ کار افراد کے ذمہ سونپا گیاجنہوں نے نہ صرف ان کی تیاری میں کافی زیادہ وقت لیا بلکہ اکثرلوگوں کو دوبرس گزرنے کے بعد بھی یہ کارڈ فراہم نہیں کئے گئے۔انہوں نے ایسی بھی غلطی کی ہے کہ اس کارڈ کی تیاری پر مامور افراد کی تیکنیکی غلطی کی وجہ سے اصل شہری اس سہولت سے محروم ہیں۔صحافی امدادساقی دیگر شہریوں کی طرح اس کارڈ کے حصول کیلئے لوازمات پورا کرنے کیلئے گھنٹوں قطار میں رہے۔امدادساقی کے پانچ افراد کے کنبے میں اس کی والدہ کو یہ کارڈمل گیا،لیکن امداد اور اس کے دیگر تین اہلخانہ کویہ کارڈ تین بار کوشش کرنے کے باوجود نہیں ملا۔انہوں نے کئی بار کوششیں کیں لیکن جب بہت زیادہ وقت گزراتو انہیں اور دیگر باقی رہے افراد کو نئے سرے سے کارڈ بنانے کیلئے بلایا گیا۔لیکن بدقسمتی سے اس باربھی تیکنیکی خرابی کی وجہ سے ان کا کارڈ نہیں بنا۔پچھلے ماہ انہوں نے تین بارآدھارمرکز پر جاکر معلوم کیالیکن ہربار اسے تیکنیکی خرابی کی وجہ بتا کرمایوس لوٹایا گیا۔انہوں نے کہا کہ پچھلے تین ماہ سے انہیں راشن نہیں مل رہا ہے کیونکہ گھاٹ منشی آدھار کارڈ کاتقاضا کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسی طرح بی ایس این ایل اور دیگر مواصلاتی کمپنیاں بھی آدھار کارڈ دکھانے کا مطالبہ کرتی ہیں۔بنک بھی آدھار کارڈ کے متلاشی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بنکوں نے واضح کیا ہے کہ اگر آدھار کارڈ پیش نہیں کیا تو وہ بنک اکائونٹ بندکریں گے۔وہ حیران ہیں کہ آدھار کارڈ کیسے حاصل ہوگا؟اسی طرح دلسوزکالونی نٹی پورہ کے متعدد گھرانوں کو بھی ابھی تک یہ کارڈ نہیں ملے ہیں اور وہ ان کے حصول کیلئے دردرکی خاک چھان رہے ہیں۔غلام محمد ملک نامی د لسوزکالونی کے شہری نے بتایاکہ انہوں نے اپنی دکان بند کرکے آدھار کی تیاری کیلئے اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کو دفتروں سے لایاجب آدھار کی تیاری پر مامور پارٹی نے علاقہ کاپہلی باردورہ کیا۔غلام محمد نے بتایا کہ ان کے ایک بیٹے کو آدھار کارڈ مل گیاجبکہ گھر کے دیگر افراد ابھی تک آدھار کی راہ تکتے ہیں۔اسی محلے کے ایک اور شخص عبدالرشیدنے بتایاکہ انہوں نے آدھار کی تیاری پر مامور ملازموں کو اپنے گھر کا ایک سیٹ وقف کیا تاکہ وہ محلے کے سبھی کنبوں کا آدھار بنانے کیلئے وہاں کام کریں،لیکن یہ پارٹی ہی تباہ کن ثابت ہوئی کیونکہ انہوں نے وہ رسید ہی نہیں دیا جس سے کہ لوگ اپناآدھار کارڈ حاصل کرتے ۔اس طرح پورے علاقے کے کنبوں کو ابھی تک یہ کارڈ نہیں ملا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کارڈ کے حصول کیلئے انہوں نے چھانہ پورہ میریج ہال بھی گئے تاکہ آدھار کے حصول کیلئے نئے سرے سے کوشش کرے لیکن وہاں اُسے مارچ2018میں آنے کو کہاگیا جبکہ آدھارکے حصول کی آخری تاریخ 31دسمبر2017ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نہیں جانتا کہ اب میں کیا کروں کیونکہ بنک بھی ا ٓدھار کارڈ کاتقاضا کررہے ہیںتب ہی میں بنک سے رقومات نکال سکتا ہوں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ آدھار کارڈ نہ ہونے کی وجہ سے وہ اس ماہ کاراشن بھی حاصل نہیں کرسکیں۔ایک سر کاری ملازم فیاض احمد نے کہا کہ یہ سرکار کی ذمہ داری ہے کہ وہ یہ کارڈ شہریوں کو فراہم کرے کیونکہ اس کے حصول کا حکم بھی حکومت نے ہی دیا ہے۔کوئی شخص اس کو اپنے طور نہیں بنا کر سرکاری محکموں کو پیش نہیں کرسکتا ہے جو ان کارڈس کا تقاضا کرتے ہیں۔حکومت نے ان کارڈوں کی تیاری کیلئے افراد کو متعین کیااور ان کی غلطیوں کاخمیازہ لوگ کیوں بھگتیں۔یہ بھی شکایا ت موصول ہورہی ہیں کہ جن پارٹیوں کو یہ کارڈ بنانے پر مامور کیا گیا ہے وہ لوگوں سے پیسوں کا تقاضا کرتے ہیں اور پیسے دینے کے باوجود ڈاک سے یہ کارڈ نہیں آرہے ہیں۔ڈاکیہ بھی ان کارڈوں کو محلے میں کسی دکاندار کے پا س چھوڑتے ہیں تاکہ وہ لوگوں میں تقسیم کرے۔