مینڈھر//لوگوں کی طرف سے بارہا مانگ کئے جانے کے بعد اگرچہ مینڈھر میں آدھا ر کارڈ کا ایک سنٹر کھولاگیاتاہم اس میں ایک ہی مشین اورکام کرنے والا بھی ایک ملازم ہے جو تین تحصیلوں کی بھاری بھیڑ کو سنبھال نہیں پاتا۔اس سنٹر پر دن بھر لوگ قطاروں میں کھڑے رہتے ہیں اور شام کو ان میںسے بیشتر کو خالی ہاتھ واپس لوٹ جاناپڑتاہے ۔عبدالغنی نامی ایک شہری نے بتایاکہ اگر دوسری مشین کے بارے میں پوچھاجائے تو جواب ملتاہے کہ وہ خراب ہے ۔انہوںنے الزام لگایاکہ اس سنٹر میں انہی لوگوںکے آدھار کارڈ بنتے ہیں جن کا کوئی اثرورسوخ ہو ۔انہوںنے یہ الزام بھی لگایاکہ آدھار کارڈ بنانے کے پیسے طلب کئے جاتے ہیں اور مینڈھر میں آدھار کارڈ بنوانا انتہائی مشکل ہوگیاہے ۔مقامی لوگوں کاکہناہے کہ مرد و خواتین روزانہ سنٹر کے باہر جمع ہوکر قطاروں میں لگے ہوتے ہیں اور پھر انہیں خالی ہاتھ واپس لوٹ جاناپڑتاہے ۔ انہو ں نے کہا کہ لو گو ں کو چھ چھ مہینے کی تا ریح دی جا رہی ہے لیکن لگتا نہیں کہ چھ مہینو ں کے بعد بھی آدھا ر کا رڈ بن سکیںگے کیو نکہ دن کو جتنے بھی آدھا ر کا رڈ بنتے ہیں یا تو سفا رش پر یا پیسوں کے عوض بنا ئے جا تے ہیں۔ انہو ں نے کہا کہ فو ری طو ر پر آدھار کا رڈ بنانے والے عملے کو تبد یل کیا جائے یا نمبر شما ر کے تحت آدھا د کا رڈ بنا ئے جا ئیں ۔لوگوں کاکہناہے کہ چوردروازے کو بند کیاجاناچاہئے اور مینڈھر کے علاوہ دیگر جگہوں پر بھی مراکز قائم کئے جائیں ۔
دن کو عملہ غائب ،رات کو گھروں میں کارڈ بنتے ہیں
آدھار اندراج نہ ہونے پر بفلیاز میں لوگوں کا احتجاج
بختیار حسین
سرنکوٹ //بفلیاز میں آدھار کارڈ کیلئے تعینات کیاگیا عملہ آئے روز غیر حاضر رہتاہے جس پر مقامی لوگوںنے شدید احتجاجی مظاہرہ کیا ۔جمعرات کوجب گیارہ بجے تک بفلیاز میںقائم کئے گئے مرکز پر کوئی نہیں آیا تو دور دراز سے آئے ہوئے سینکڑوں عوام کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ شروع کردیاگیا۔مظاہرین نے کہا کہ ان کا دستور بن گیا ہے کہ وہ ہر روز آکر ان لوگوں کا انتظار بھوکے پیاسے بیٹھ کر کرتے ہیں اور شام کو اسی طرح گھر لوٹ جاتے ہیں۔انہوں نے الزام لگایا کہ انتظامیہ کی جانب سے جن لڑکوں کو آدھار کارڈ بنانے کے لئے تعینات کیا گیا ہے وہ دن بھر غائب رہتے ہیں۔یہ احتجاجی مظاہرہ لگ بھگ ایک بجے تک جاری رہا اور مظاہرین نے انتظامیہ کے خلاف کی نعرے بازی کر کے اپنے غم و غصہ کا اظہار کیا۔مظاہرے کے دوران امجد خان پنچ، اللہ دتہ اور پنچ سلیم خان نے الزام لگایا کہ وہاں تعینات کئے گئے ملازم ایک دن میں صرف دس سے پندرہ افرادکے ہی اندراج کرتے ہیں اور پھر رات میں لوگوں کے گھروں میں جاکر ان سے ناجائز طور پر چارسو روپے کے حساب سے پیسے وصول کرکے آدھار کارڈ بناتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہاں غریبوںکا خون چوساجارہاہے ۔اس دوران انتظامیہ کے افسران وہاں پہنچے جنہوں نے مظاہرین کو یقین دلایا کہ ا ن ملازموں کے خلاف کارروائی کی جائے گی جس کے بعد مظاہرین نے اپنا احتجاج اس شرط پر ختم کیا کہ اگر آدھار کارڈ بنائے جانے کا نظام درست نہ ہوا تو وہ دوبارہ احتجاج کریں گے۔ایس ڈی پی او سرنکوٹ اصغر علی ملک نے موقعہ پر پہنچ کر لوگوںکو یقین دلایاکہ آدھار کارڈ کے نام پر کوئی شکایت نہیں آئے گی اورنہ ہی پیسے لئے جائیںگے۔