گاندربل//ضلع گاندربل کے بیشتر علاقوں سے شکایات موصول ہورہی ہیں کہ آدھار کارڑ غلطیوں سے پُر ہیں۔آدھار کارڑ لازمی قرار دئے جانے کے بعد جن بچوں،بزرگوں اور خواتین نے آدھار کارڈ نہیں بنوائے تھے،انہوں نے کارڑ بنانے کے لئے تحصیل دفاتر کی جانب رخ کیا۔کئی علاقوں میں لوگوں نے شکایت کی ہے کہ اُن کے شناختی کارڈوں میں زبردست غلطیاں ہیں جس کی تازہ مثال منیگام کے ایک نوجوان کی ہے جسے پاسپورٹ حاصل کرنے کے لئے آدھار کارڑ کی ضرورت پڑی۔مذکورہ نوجوان نے دو مرتبہ اپنے کارڈ کی غلطی درست کرانے کے باوجود بھی ایک ماہ گزرنے کے بعد بھی اُس کاآدھار کارڈ درست نہیں ہوا۔عنیب علی ولد علی محمد راتھر ساکنہ منیگام گاندربل کے مطابق پہلی مرتبہ نام لکھنے میں غلطی کی گئی تھی عنیب علی کی جگہ عندیلی لیاقت لکھا گیا تھا اور پندرہ دن قبل وہ درست کرانے گیا تواس باراُسکی تصویر کی جگہ سوئچ کی تصویر پائی گئی۔ اس ضمن میں تحصیلدار لارسید ہارون نے کہا کہ’’کمپیوٹر میں کبھی کبھار غلطیاں ہوجاتی ہیں، پھر بھی وہ پتہ کرنے کے بعد ہی کچھ کہہ سکتے ہیں‘‘۔