یہ بات پریشان کن ہے کہ دنیا میں نسلِ انسانی کو تباہ و برباد کرنے کیلئے عالمی دفاعی بجٹ مسلسل بڑھتا ہی چلا جارہا ہے ۔سال رفتہ میں دفاعی ساز و سامان کی خریداری میںگزشتہ دہائی کا سب سے زیادہ اضافہ ریکارڈ کیا ہے اور اس صرفہ میں بیک وقت3.6فیصد اضافہ ہوا ہے ۔حیرانگی کی با ت ہے کہ ترقی یافتہ ممالک کو چھوڑیں ،اب تو ہمارا ملک بھارت بھی اس فہرست میں شامل ہوچکا ہے اور امریکہ وچین کے بعد بھارت دنیا کا ایسا تیسرا ملک بن چکا ہے جہاں دفاعی بجٹ میں بے پناہ اضافہ ہوچکا ہے۔اعداد وشمار بتاتے ہیںکہ2024میں عالمی سطح پر جتنی رقم دفاعی بجٹ پر صرف کی گئی ،وہ فی کس عالمی آمدن کا 2.2فیصد بنتا ہے جو249ڈالر فی کس ہے۔ پوری دنیا میں انسانی غفلت کی وجہ سے ہورہی تباہی کا حساب کون دے گا؟۔ انسان کو انسان سے خطرہ ہے ۔انسانی جان ختم کرنے کیلئے ہم نے اپنی آمدن کا بڑا حصہ سامان حرب و ضرب پر صرف کیالیکن انسانی جان بچانے کیلئے کچھ نہ کیا حالانکہ یہ دنیا انسان کیلئے ہی تو ہے ۔دنیا کے ممالک اپنی سرحدوذںکو ناقابل تسخیر بنانے کیلئے دفاعی بجٹ بڑھا رہے ہیں لیکن ان سرحدوںکے اندر رہ رہے لوگوںکے بارے میں کیوں سو چا نہیں جارہا ہے ۔مسابقت کی یہ جاہلانہ دوڑ کب انسان کا پیچھے چھوڑے گی۔یہ سمجھنے والی بات ہے کہ دنیا کو ایک دوسرے سے خطرہ کیوںہے ۔کیوں امریکہ کو لگ رہا ہے کہ چین یا روس اس کو کھا جائے گا اور یوں چھوٹے ممالک کو ہر دم خطرہ رہتا ہے کہ کہیں امریکہ اور اس قبیل کے دوسرے لوگ انہیں نگل نہ جائیں ۔جواب اس کا یہ ہے ہم انسانیت بھول چکے ہیں اور حرص و تمع ہم پر اس قدر حاوی ہوچکا ہے کہ ہمیں کچھ دکھائی نہیں دے رہا ہے ۔جب نظام عدل قائم نہ ہوگا اور مادیت کا دبدبہ ہوگا تو غالب غلبہ پانے کے جستجو میں ہوگا جبکہ مغلوب پستا ہی چلا جائے گا۔یہی کچھ اس وقت دنیا میں ہورہا ہے ۔یہ جو دفاعی بجٹ بڑھانے کے اعداد وشمار سامنے آرہے ہیں ،یہ چیخ چیخ کر بتا رہے ہیں کہ انسانی جان بچانے کیلئے نہیں ،بلکہ انسان کو غلام اور کیڑے مکوڑوںکی زندگی بسر کرانے کیلئے ہیں۔ہمارے ملک میں30کروڑ لوگ سطح افلاس سے نیچے گزر بسر کررہے ہیں جن کا اپنا مکان نہیں ہے ۔یہاں کروڑوں لوگ شام کو خالی پیٹ سڑکوں کے کناروں پر سوجاتے ہیںلیکن یہ سب شاید ہمارے حکمرانوںکو نظر نہیں آرہا ہے ۔قوم پرستی کے نام پرملک کا ناقابل تسخیر بنانے کے مشن پر گامزن ہونا اچھی بات ہے لیکن اُس ملک کی سرحدوںکو محفوظ بنانے کا فائدہ کیا ،جس ملک کے شہری طبی سہولیات کی عدم موجودگی میں وائرس کا تر نوالہ بنیں۔انسانی عقل دھنگ رہ جاتی ہے کہ کیوں کر بھارت جیسے غریب ملک کو دفاعی سازو سامان کی اس مسابقت میں جھونک دیا گیاہے ۔دنیا کو اگر خطرہ ہے تو وہ سرحدوں سے نہیں بلکہ عدم توازن ،ناانصافی اور ظلم وجبر سے ہے ۔غریبی اور امیری کے درمیان حائل دیوار مٹ جائے تو امتیاز ہی ختم ہوجائے گا۔پھر نہ دشمنی رہے گی اور نہ کوئی کسی کے خون کا پیاسا ہوگا۔ابھی بھی وقت ہے کہ انسان سنبھل جائے اور اپنی ترجیحات تبدیل کرے ۔دفاعی بجٹ کسی کام کا نہیںہے ۔انسانی بہبود کیلئے پیسے صرف کئے ۔نظام فطرت کے احیاء کو ترجیحات میں شامل کریں۔انصاف کا بول بالا کرنے کیلئے پیسے صرف کریں۔انسانیت کو اپنا مذہب بنائیں ۔اگر آپ ایسا کریں گے تو آپ کو دفاعی بجٹ کے نام پر یہ بم وبارود بنانے کی چنداں ضرورت نہ پڑے گی لیکن اگر استحصالی نظام یوں ہی جاری رہا تو اگر ہم اس وباء سے بچ کر بھی نکلے ،آگے چل کریہ بم و باردو ہی کسی دن ہمیں بھسم کرکے رکھ دیںگے۔