تحلیل احمد ملک
کچھ لمحے بعد اس نے اپنی چپی توڑتے ہوئے اپنے بیٹے راشد سے کہا، “بیٹا یہ کس جرم کا تم مجھ سے بدلہ لے رہے ہو ۔۔۔۔! کیا میرا جرم یہی ہے کہ میں نے اپنا سب کچھ بیچ کر تمہیں پڑھایا تاکہ تم مجھے آج اکیلا چھوڑ کر بھاگ جاو ۔۔۔۔!”
مبشر نے غیر مہذب انداز میں جواب دیتے ہوئے کہا،
“Oh dad….. why are you getting so serious.”ـ ــ
(ابو آپ اتنا پریشان کیون ہورہے ہو)
میں نے تو صرف آپ سے آپکی رائے پوچھی تھی، آپ تو لیکچر ہی دینے لگے ۔ ویسے بھی فیصلہ تو مجھے ہی لینا ہے پھر آپ کی اس میں مرضی ہو یا نہ ہو۔۔۔۔”
مبشر کے ایسا کہتے ہی روحیل صاحب کے پیروں تلے زمین کھسک گئی۔۔۔ انہیں نا ہی کچھ دکھائی دے رہا تھا اور نا ہی کچھ سوجھ رہا تھا ۔۔۔۔ روحیل صاحب نے اپنے ہاتھوں کو بڑے غور سے دیکھا اور کہنے لگے، ” آخر کیوں والدین ایسی اولاد کی تربیت کرتے ہیں جن کی رگ رگ سے وہ واقف ہوتے ہیں ۔۔ آخر کیوں ۔۔!”
���
طالب علم، گورنمنٹ بائز ہائر سکینڈری سکول شوپیاں
موبائل نمبر؛9858045613