سرینگر//مشترکہ مزاحمتی قیادت بشمول سید علی شاہ گیلانی ، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے نہتے لوگوں کے قتل عام کیخلاف 2 اگست2017 بدھوار کو پورے کشمیر میں ہمہ گیر احتجاجی ہڑتال کی اپیل کرتے ہوئے کہاہے ظلم و جبر ، مار دھاڑ اور تشدد سے عبارت پالیسیوں کا مقصد کشمیریوں کی مبنی برحق جدوجہد کو دبانا اور قیادت و عوام کو پشت بہ دیوار کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر ایک سیاسی اور انسانی مسئلہ ہے اور اسی مسئلہ کی وجہ سے اس پورے خطے میں سیاسی غیر یقینیت، بدامنی اور عدم استحکام کی فضا بنی ہوئی ہے ۔مزاحمتی قیادت نے ہاکھری پورہ پلوامہ میں ایک معرکے کے دوراںجان بحق ہوئے دو عسکریت پسندوںابو دجانہ، اور عارف للہاری اور نہتے شہری فردوس احمد خان کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری قوم ایک جائز مقصد کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کررہی ہے اور اس راہ میں دی جانے والی قربانیاں ہماری مبنی برحق جدوجہد کا انمول سرمایہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ ظلم اور جبر کو ہتھیار بناکر یہاں کے نوجوان نسل کو پشت بہ دیوار کیا جارہا ہے جس کے نتیجے میں وہ ہتھیار اٹھانے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قربانیوں کی حفاظت اور تحریک آزادی کویکسوئی کے ساتھ اس کے منطقی انجام تک پہنچانا قیادت اور عوام کی مشترکہ ذمہ داری ہے ۔انہوں نے کہا کہ جبر و استبداد کو ہتھیار بناکر کشمیری عوام کی جائز جدوجہد کو دبایا نہیں جاسکتا اور نہ مسئلہ کشمیر کا کوئی فوجی حل ممکن ہے اورنہ تشدد سے عبارت پالیسیوںکو اختیار کرکے اس خطے میں پائیدار امن کے قیام کی توقع کی جاسکتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ دیر یا سویر بھارت کو یہ حقیقت تسلیم کرنی پڑے گی کہ مسئلہ کشمیر کو حل کئے بغیر نہ تو برصغیر ہندوپاک اور نہ پورے جنوبی ایشیائی خطے میں دیرپا امن کی ضمانت فراہم کی جاسکتی ہے اور نہ ہی تعمیر و ترقی کا خواب شرمندئہ تعبیر ہوسکتا ہے۔انہوںنے یہ بات واضح کی کہ ظلم و جبرکے ہتھکنڈوں سے آزادی کی تحریکوںکو نہ ماضی میں دبایا جاسکا ہے اور نہ ہی آئندہ ممکن ہے ۔انہوں نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ مظالم کی جب بھی انتہا ہوتی ہے تو مزاحمت اور مدافعت بھی پوری شدت کے ساتھ ابھر کے آتی ہے۔مزاحمتی قیادت نے جنوبی کشمیر سمیت شہر سرینگر، سوپور، ہندوارہ اور دیگر مقامات پر طلباء اور نہتے عوام پر طاقت کے وحشیانہ استعمال کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں عوام عدم تحفظ کے شکار ہو گئے ہیں اور سرکاری فورسز نے لوٹ مار اور پکڑ دھکڑ کا جو سلسلہ شروع کیا ہوا ہے اسے پہلے سے موجود خراب صورتحال مزید بگڑنے کا اندیشہ ہے جس کی تمام تر ذمہ داری حکمرانوں پر عائد ہوگی۔دریں اثناء مزاحمتی قائدین نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ کل بدھ کو نماز ظہر کے بعد پلوامہ میں جاں بحق ہوئے نوجوانوں ابو دوجانہ اور عادل للہاری کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کریں۔