سرینگر//آزادی پسند قائدین سید علی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یٰسین ملک نے مختلف اسکولوں اور کالجوں میں طلباء وطالبات کو تشدد کا نشانہ بنانے، انہیں گرفتار کرنے، شوپیان کے کئی دیہات میں کریک ڈاؤن کرنے، عام لوگوں پر قہر برپا کرنے اور سیاسی قیدیوں کی مسلسل نظربندی کے خلاف آج یعنی 5؍مئی جمعہ کو نماز کے بعد پُرامن احتجاج کرنے کی کال دیتے ہوئے کہا ہے کہ سرکاری فورسز نے کشمیریوں کے خلاف باضابطہ جنگ کا آغاز کیا ہے اور شہروگام میں لوگوں کا جینا دوبھر کردیا گیا ہے۔ انہوں نے ریاستی دہشت گردی کے خلاف آواز بلند کرنے والے نوجوانوں سے نظم وضبط اور ڈسپلن کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی پالیسی سازوں نے کشمیریوں کی جدوجہدِ آزادی کو دبانے کے لیے مختلف قسم کی چالیں اور سازشیں تیار کی ہیں اور ان کا مقابلہ کرنے کے لیے جذبات کے ساتھ ساتھ حکمت عملی اور دوراندیشی اپنانے کی ضرورت ہے۔ مزاحمتی قائدین نے تمام نظربند طالب علموں اور سیاسی قیدیوں کی فوری رہائی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومت اسکولوں اور کالجوں میں زیرِ تعلیم بچوں کو حراست میں لے کر صورتحال کو زیادہ سنگین بنانے کی حماقت کررہی ہے اور طلباء پر تشدد ڈھانا آگ پر پیٹرول ڈالنے کا کام کررہا ہے۔مزاحمتی قائدین نے شوپیان کے درجنوں دیہات میں کریک ڈاؤن کرکے عام لوگوں کو تختہ مشق بنانے کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ فوج کو نوے کی دہائی کی طرح سرگرم کیا گیا ہے اور عام لوگوں کو ان کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ گیلانی ، عمر اور یٰسین نے تمام سیاسی قیدیوں اور نظربند طلباء کی فوری رہائی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ 2016 کے عوامی انتفادہ کے دوران جن لوگوں کو حراست میں لیا گیا تھا، ان میں سے 80فیصد ابھی تک پابند سلاسل ہیں اور ان کی نظربندی کو مختلف بہانوں سے طوٗل دیا جارہا ہے۔ آزادی پسند لیڈران نے صورتحال کو دھماکہ خیز قرار دیتے ہوئے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ 5؍مئی جمعہ کو نماز کے بعد پُرامن مظاہروں کا اہتمام کریں اور اس موقع پر ہر ممکن طریقے سے نظم وضبط اور ڈسپلن کا مظاہرہ کریں۔