سرینگر//مشترکہ مزاحمتی قیادت بشمول سید علی شاہ گیلانی ،میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے مزاحمتی لیڈران الطاف احمد شاہ ، ایڈوکیٹ شاہد الاسلام، ایاز اکبر ، معراج الدین کلوال اور پیر سیف اللہ کی این آئی اے کے ذریعہ گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے۔ بیان میں گرفتار شدہ افراد کی صحت اور حفاظت کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ ان افراد کے ساتھ نہ تو کوئی رابطہ ہے اور نہ ان کے بارے میں کوئی جانکاری فراہم کی جارہی ہے۔ مشترکہ قیادت نے کہا کہ حکومت ہند کے تحقیقاتی ادارے کے ذریعے متذکرہ مزاحمتی قائدین کی گرفتاری ایک منصوبہ بند طریقے سے عمل میں لائی گئی ہے جس میں پہلے چھاپے ڈالے گئے بعد میں دلی لے جا کر پوچھ تاچھ کی گئی اور اب انہیں گرفتار کیا گیا اور یہ سب ڈرامہ رچانے کا مقصد محض یہ تاثر دینا ہے کہ ان کی گرفتاری ثبوت و شواہد کی بنیاد پر کی گئی ہے۔ مشترکہ مزاحمتی قائدین نے کہا حقیقت یہ ہے کہ ان لوگوں کے خلاف فنڈنگ کاکوئی واضح ثبوت یا شہادت موجود نہیں ہے بلکہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ان کو گرفتار کیا گیا ہے کیونکہ دوران پوچھ تاچھ ہی ان کو NIAکی طرف سے پہلے ہی گرفتار کئے جانے کا عندیہ دیا گیاتھا۔ مزاحمتی قیادت نے کہا کہ کشمیر کے عوام اس ڈرامہ کے پیچھے کارفرما مقاصد اور عزائم کو بخوبی جانتے ہیں۔ اب جب کہ عالمی سیاسی حالت کی وجہ سے نئی دلی پر مسئلہ کشمیر کو حل کرنے اور کشمیر میںانسانی حقوق کی پامالی بند کرنے کیلئے مسلسل دبائو بڑ رہا ہے جبکہ نئی دلی اس حقیقت سے مسلسل انکاری ہے اور کشمیر میں جاری تحریک مزاحمت کو پاکستان کی مدد سے دہشت گردی کے رنگ میں پیش کرنے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ بین الاقوامی دبائو و کم کیا جا سکے اور کشمیری عوام کے سیاسی مطالبات اور امنگوں کی نمائندہ مزاحمتی قیادت اور پاکستان کے ساتھ مذاکرات سے آناکانی کی جا سکے۔بیان میں کہا گیا کہ حکومت ہند محض طاقت کے بل پر مسئلہ کشمیر کو دبانا چاہتی ہے اور موجودہ گرفتاریاں اسی مقصد سے عمل میں لائی گئی ہیں۔ مشترکہ مزاحمتی قیادت نے کہا کہ کشمیر کی تحریک عوامی تحریک ہے جوعالمی اصولوں اور انصاف و حق خودارادیت پر مبنی ہے اور جب تک اس تحریک کو عوامی حمایت حاصل ہے جھوٹ کا کوئی پلندہ یا پروپگنڈہ اس تحریک کی حقیقت کو جھٹلا نہیں سکتا ۔ مزاحمتی قیادت نے کہا کہ دبائو اور ہراساں کرنے کے ان حربوں سے نہ تو تحریک کمزور ہو سکتی ہے اور نہ ہی قیادت کے تحریک کے تئیں عزم کوختم کیا جا سکتا ہے۔ دنیا کی آزادی کی تحریکیں اس بات کی گواہ ہیں کہ ایسی تحریک کی راہ میں مشکلات اور مصائب کا سامنا قدم قدم پر رہتا ہے۔ مشترکہ مزاحمتی قائدین نے کہا کہ یہ تمام تحریک نواز قائدین اور کارکنان ہمیشہ تحریک کے صفوں میں آگے آگے رہے ہیں اور قیادت کو ہر مرحلے پر اپنا بھر پور تعاون دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کو تحریک کے ساتھ اپنی سیاسی وابستگی کی بنا پر نشانہ بنایا جارہا ہے ۔مزاحمتی قیادت نے حکومت کے ان جارحانہ اور انتقام گیرانہ ہتھکنڈوں کی مذمت اور ان کے خلاف احتجاج کیلئے ۲۵ جولائی ۲۰۱۷کو پورے جموںوکشمیر میں ہمہ گیر احتجاجی ہڑتال کی اپیل کی ہے ۔