سرینگر // مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی ، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے مشترکہ بیان میں علمائے کرام اور ائمہ مساجد اور تمام ملی اور دینی اداروں کے ذمہ داروں پر زور دیا ہے کہ وہ عید الاضحی کے خطبات میں عوام الناس کو ان کی دینی اور سماجی ذمہ داریوں کا احساس دلانے کے ساتھ ساتھ ریاستی پشتینی باشندگی قانون کے دفاع کے پس منظر سے آگاہ کرنے کے علاوہ جموںوکشمیر اور بھارت کی مختلف ریاست کی جیلوں میں سالہا سال سے ایام اسیری کاٹ رہے کشمیری سیاسی نظر بندوں کی حالت زار کیخلاف صدائے احتجاج بلند کریں۔قائدین نے کہا کہ بھارتی تحقیقاتی ایجنسیNIA اور ED کی جانب سے گرفتار کئے گئے کشمیری حریت پسند قیدیوں کی جیلوں میں حالت زار انتہائی ناگفتہ بہہ ہے اور انہیں فرضی کیسوں میں پھنسا کر مختلف حیلے بہانوں سے ان کی مدت قید کو بلا وجہ طول دیاجارہا ہے جبکہ جیلوں میں ان لوگوںکو مناسب غذا اور طبی سہولیات سے بھی محروم رکھا جارہا ہے جس وجہ سے ان کی زندگیوں سے شدید خطرات لاحق ہو چکے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ حکومت ہندوستان ایک طرف جموںوکشمیر کی متنازعہ حیثیت اور ہیئت کو بگاڑنے ، سٹیٹ سبجیکٹ قانون میںتبدیلی اور اس ریاست کے آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کیلئے مختلف حربے بروئے کار لارہی ہے اور دوسری جانب یہاں کی حریت پسند قیادت اور کارکنوں کو نشانہ بنا کر ان کے عزم کو توڑنے کی کوشش کی جارہی ہے اور اس کے لئے NIA اور ED جیسے ہتھیار آزمائے جارہے ہیں تاکہ یہاں کی مزاحمتی قیادت اور عوام کو پشت بہ دیوار کرکے ان کے جذبہ مزاحمت کو زیر کیا جاسکے ۔ قائدین نے کہا کہ عیدالاضحی کے ان عظیم اجتماعات میں قوم کیخلاف روا رکھی جارہی نا انصافیوں اور ظلم کیخلاف صدائے احتجاج بلند کرنا رواں تحریک آزادی یہاں کے عوام کی عظیم قربانیوں اور موجودہ حالات کا ناگزیر تقاضا ہے لہٰذا یہ یہاں کے علمائے کرام اور ائمہ مساجد کی ملی اور منصبی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے کلیدی خطبات میں ان مظالم کیخلاف آواز اٹھا کر کشمیریوں کیخلاف ہو رہی سازشوں سے باقی ماندہ دنیا کو باخبر کریں۔