Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
کالممضامین

آتشی گولہ باری اور شہر پونچھ کی تباہی | قاری محمد اقبال کی شہادت کا آنکھوں دیکھا احوال آنکھوں دیکھی

Towseef
Last updated: May 13, 2025 11:35 pm
Towseef
Share
16 Min Read
SHARE

مقصوداحمدضیائی

میری زندگی کی بیالیس بہاریں اس جہانِ فانی میں بیتی جاتی ہیں ،زندگی کی شام کب ہو جاتی ہے یہ خدا ہی جانتا ہے میری آنکھوں کے سامنے ظہور پذیر ہونے والے واقعات کو اگر میں شمار کرنا چاہوں تو ایک دفتر تیار ہوجائے تاہم منجملہ واقعات کے برادر مکرم قاری محمد اقبال صاحب مدرس جامعہ ضیاءالعلوم پونچھ کی شہادت کو میں کبھی بھلا نہ پاؤں گا۔ 7مئی 2025ء کا دن جب جب بھی مجھے یاد آئے گا خون کے آنسو رلاتا رہے گا۔ 22اپریل 2025ء وادئ کشمیر کے معروف سیاحتی مقام پہلگام میں سیاحوں پر حملے کو لے کر ہند پاک کشیدگی بڑھتی چلی گئی چنانچہ 7مئی کو رات کے آخری پہر گولوں کی گُھن گرج کان کی سماعتوں سے ٹکرانے لگتی ہیں میں نے دیکھا کہ رات کو ہنستے مسکراتے چہروں کے ساتھ نیند کی آغوش میں جانے والے چھوٹے چھوٹے معصوم بچے بھی گولوں کی دھماکے دار آوازوں سے جاگ چکے ہیں اور حسرت بھری نگاہوں سے تک رہے ہیں ،میں نے دیکھا کہ دھیرے دھیرے دار جدید کے بر آمدے میں ساتھی سہمے سہمے جمع ہونے لگے ہیں۔ میرا آبائی گاؤں سرحدی ہونے کی وجہ سے میں گولہ بارود کی برسات بچپن سے دیکھتا آرہا تھا لہذا دوستوں کے مقابلے میرے چہرے پر کچھ زیادہ اثر نہ تھا اور مجھے اس کا بھی یقین تھا کہ حالات جیسے بھی ہوجائیں شہر محفوظ ہی رہے گا جبکہ میرا یہ خیال خیال ہی رہا،جوں جوں وقت گزرتا جاتا توپوں کے منہ کچھ زیادہ ہی کھلتے جاتے۔ نصف گھنٹہ دہلا دینے والی آوازوں کو سنتے گزر گیا اور حسب معمول 3 بجکر 45 منٹ پر میں نے درجہ حفظ کے طلبہ کو درسگاہ پہنچنے کے لیے بیدار کیا اور ٹھیک چار بجے اسباق شروع ہوگئے۔ قاری محمد اقبال صاحب نے بھی درسگاہ پہنچنے پر اپنی حاضری کی تحریری اطلاع مجھ تک پہنچا دی اور کچھ ہی دیر میں حضرت مولانا سعیداحمد حبیب صاحب نائب مہتمم جامعہ ہذا میری درسگاہ میں اچانک وارد ہوتے ہیں اور گھڑی پر نظر ڈال کر تیزی سے دفتر اہتمام کی طرف نکل جاتے ہیں اور دیکھتے ہی دیکھتے نماز فجر کا وقت ہو جاتا ہے۔ دفتر اہتمام سے نماز فجر مسجد کے بجائے مدنی ھال میں ادا کرنے کا حکم ہوتا ہے۔ میری عمومًا یہ کوشش رہتی ہے کہ نماز فجر مسجد میں جا کر ادا کروں ۔موقع میسر آجائے تو نماز پڑھانے کو سعادت سمجھتا ہوں اور جس روز نماز فجر پڑھا لوں تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ میں زندہ ہوں چنانچہ گولوں کی رفتار بھی کسی قدر کم ہو جاتی ہے نماز فجر کے بعد سورہ یسن کے اجتماعی عمل کے دوران دفتر اہتمام کے حکم کے مطابق کہ جن طلبہ کے وارثین آتے جائیں طلبہ کو گھر بھیج دیا جائے۔ آٹھ بجے کے قریب چائے کے عمل کے دوران محسوس ہوا کہ گولہ باردو کی برسات سے شہرِ پونچھ لرز رہا ہے۔ جامعہ میں اپنی رہائش گاہ پر اپنے بیٹوں بلال و معاذ اور بھتیجے محمد عمر اور ایک طالب علم اعجاز احمد سلمہ جو یہ معلوم کرنے آئے تھے کہ گھر جانا چاہیے یا نہیں؟ ابھی یہ باتیں ہمارے مابین ہو ہی رہی ہوتی ہیں کہ دروازے کے باہر ایک زور دار دھماکہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے ہمارے کمرے کی کھڑکیوں کے شیشے چکنا چور ہوجاتے ہیں اور دروازہ فٹاک سے کھل جاتا ہے اور ہم سب کمرے سے باہر بھاگنے لگتے ہیں۔ بھاگم بھاگ اور بچوں کی چیخ و پکار قیامت کا سا منظر پیش کر رہا تھا۔ اساتذہ کی ایک ٹیم طلبہ کو سمیٹتے ہوئے زیر زمین مدنی ھال میں یکجا ہو جاتی ہے۔ اس دوران ایک آواز کان کی سماعت سے گزرتی ہے کہ جامعہ کے استاذ قاری محمد اقبال صاحب ،جو ہند و پاک بارڈر کراس فائرنگ کے دوران گولے کی زد میں آکر شدید زخمی ہوئے تھے ضلع ہسپتال دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاکر دارالبقاء کو کوچ کرگئے ہیں۔

سچ یہ ہے کہ قاری صاحب کے انتقال پر ملال نے جھنجوڑ کر رکھ دیا یہ سن کر کافی دیر تک میں سر جھکائے بیٹھا رہا ہمت پست سی ہوگئی بمشکل مدنی ھال کے سامنے پانی کے نل تک پہنچا وضو کیا اور اللّٰہ رب العزت کے حضور دوگانہ ادا کرکے ٹوٹے دل سے امن و امان کے لیے دعائیں کیں سچ یہ ہے کہ ان دو رکعتوں کے دوران جو دھیان نصیب ہوا یہ کیفیت شاید پہلے کبھی رہی ہوگی۔ قاری صاحب اور ہمارے کمرے کے درمیان ایک اینٹ کی دیوار کا ہی تو فرق تھا ، یہ ہمارے لیے آج کے دن دوسرا بڑا حادثہ تھا۔ جامعہ کے استاذ مولانا بشیراحمد ضیائی صاحب گاؤں (چکھڑی) کے چھوٹے بھائی محمد اکرم مرحوم کا حادثہ وفات بعد فجر سننے میں آچکا تھا۔ بمقام چُنگی پونچھ ان کی رہائش گاہ پر ایک گولہ آن گُھسا جس سے ان کی موت واقع ہوگئی تھی۔ جامعہ کی ایمبولینس کے ذریعے شہداء کو دیہات پہنچایا گیا۔ دن کے گیارہ بجے مدنی ھال سے باہر نکل کر کچھ اندازہ ہوا کہ فائرنگ میں کچھ کمی ہوئی ہے لہذا کمرے کا رخ کیا ۔کھلی آنکھوں سے کیا دیکھتا ہوں کہ توپ کا گولہ میری رہائش گاہ کے سامنے لگ بھگ پانچ فٹ کی دوری پر جامعہ کے زیر تعمیر مطبخ کی عمارت کے لینٹر پر لگا ہے اور نو انچ کے لینٹر کو پھاڑ کر تین فٹ کا سوراخ کرکے نیچے چلا گیا ہے میرے کمرے کی کھڑکیاں اور دروازہ بھی متاثر ہوے ہیں اور کمرے کی دیواروں پر پلاستر بھی متاثر ہو چکا ہے۔ سامنے گریل کو بھی نقصان پہنچا لیکن کرشمہ قدرت کا کمرے میں موجود ہم پانچ لوگ بال بال بچ گئے۔ الحمداللّٰہ ہمارے بغل میں قاری محمد اقبال صاحب کا کمرہ ہے جہاں قاری صاحب نے جام شہادت نوش کیا اور وہ ہم سب کو چھوڑ کر وہاں چلے گئے جہاں جاکر پھر کوئی واپس نہیں آیا کرتا اور تیسرے نمبر کے کمرے کا حال بھی ہمارے کمرے کی طرح کا ہوگیا تھا۔ غرضیکہ ہر طرف دھول اور مٹی ہی مٹی نظر آرہی تھی تین طلبہ کو بھی چوٹیں آئیں واپسی پر دارِ جدید کی پوڑیوں سے اترتے وقت میری آنکھوں نے جو خون کے قطرے دیکھے تو ضبط کے سارے بندھن ٹوٹ گئے اور آنکھوں سے آنسوؤں کی لڑی رواں ہوگئی یوں تو مجھے اس قدر کم فون آتے ہیں اور کبھی کبھی گمان ہوتا ہے کہ مجھے کوئی جانتا ہی نہیں ہے لیکن اس موقع پر طلبہ و طالبات کے وارثین کی فون کالوں کا نہ تھمنے والا ایک سلسلہ رہا نیٹورک کی پرابلم اور فون کالز کا نہ بند ہونے والا تسلسل اور طلبہ کی بے سکونی و بے قراری ایک قیامت کا منظر بلکہ غزہ کی سی صورتحال کی منہ بولتی تصویر جس کا ذکر کرتے ہوئے جذبات بے قابو ہوئے جاتے ہیں ،رات تین بجے سے لے کر دوپہر تک پونچھ شہر کے آسمان پر گولہ بارود کا قہر بپا رہا۔ ایک اندازے کے مطابق 95 فیصد آبادی شام تک شہر چھوڑ چکی تھی اور یہ میری بیالیس سالہ زندگی کا پہلا دلخراش واقعہ تھا جب کہ میں نے 1991ء کی جنگ پورے ہوش سے دیکھی تھی ویسے بھی ہمارے سرحدی علاقوں میں امن کم ہی رہا ہے مگر اس بار شہر پونچھ پر بمبارمنٹ کا بالکل الگ منظر تھا۔ میں نے دیکھا کہ شہر پونچھ میں ہر طرف بمبارمنٹ کی وجہ سے سیاہ دھواں بادلوں کی طرح چھایا رہا۔

دوپہر سے ظہر تک گولہ باری تھمتی سی معلوم ہوئی اور طلبہ و طالبات بھی گھروں کی طرف نکل چکے صورت حال کا جائزہ لینے پر یہی مناسب معلوم ہوا کہ گاؤں چلے جانا ہی بہتر ہے اور بڑے بھائی ماسٹر خوشنوداحمد خاں صاحب کو اللّٰہ پاک سلامت رکھے زندگی کا چمن باغ و بہار رہے بذات خود موٹر سائیکل لے کر گاؤں سے پونچھ پہنچے اور میرے بچوں کو بحفاظت گھر پہنچایا جبکہ یہ عاجز اور مولانا ریاض احمد خان صاحب بذریعہ سکوٹری گھر روانہ ہوئے راستے میں بڑے اطمینان کے ساتھ متعدد بار خان صاحب نے مجھ سے کہا کہ اب امن ہی ہے مزید کچھ نہیں ہوگا۔ ان شاءاللّٰہ راستے میں شہر کے لوگوں کو گاؤں کی طرف اپنے مال مویشی کے ساتھ ہجرت یہ صورتحال خطہ کی بھولی بسری تاریخ یاد دلا رہی تھی۔ خطرہ ابھی ٹلا نہیں تھا لہذا گھر پہنچتے ہی اولًا حفاظتی بنْکر کا جائزہ لیا بچپن سے ہی میرے بچوں کی میرے کاموں میں ہاتھ بٹانے کی عادت سی رہی ہے۔ بنْکر پر مٹی ڈالنے میں انہوں نے میرا ساتھ دیا جس پر دل سے دعائیں نکلیں اللّٰہ تعالیٰ دونوں کے علم و عمل اور عمروں میں برکت بخشے بعد مغرب جب دن بھر کی افراتفری پر غور کیا تو یوں تو ہر لمحہ مر مر کر جئے جانے کی مانند تھا تاہم سب سے غمگین کرنے والی بات قاری محمد اقبال صاحبؒ کی شہادت تھی۔ لاریب قاری صاحب مرنجا مرنج شریف النفس اور ملنسار شخصیت کے مالک تھے ان کی سادگی کی انتہاء یہ کہ مبائل فون میں واٹس ایپ تحریر لکھنا ان کے لیے دشوار کام ہوتا تھا میرے اصلاحی مضامین کو وہ بڑے شوق سے پڑھتے اور زبانی طور پر حوصلہ افزاء کلمات فرماتے رہتے تھے اور کہتے کہ میں اپنے متعلقین کو بھی آپ کے مضامین پوسٹ کرتا رہتا ہوں قاری صاحب میرے بڑے محسن تھے۔ آہ! ان کا جانا عجب اک سانحہ سا ہوگیا ہے وہ جامعہ ضیاءالعلوم کے شعبہ تحفیظ القرآن کے مؤقر استاذ تھے۔ آج سے تین سال قبل جب شعبہ حفظ کا نگراں مجھے متعین کیا گیا تو میری اول روز سے یہ آرزو رہی جس کا میں اپنے ساتھیوں سے بھی اکثر اظہار کرتا رہتا تھا کہ حفظ کے درجات چھ سے بڑھا کر دس کرنے ہیں اور اس کے لیے اپنی سی کوشش بھی رہی اور یہ سال میرے لیے مراد کی منزل ثابت ہوا اللّٰہ رب العزت نے اتنے طلبہ بھیج دئیے ماشاءاللّٰہ کہ 9 درجات کھل گئے جبکہ دسویں درجہ کے لیے بھی طلبہ موجود ہیں اور باذوق طلبہ مل گئے لاریب باذوق طلبہ کا مل جانا انعام خداوندی ہوتا ہے۔ سال رواں کے تعلیمی اوقات بڑے سنہرے گزرے،سبھی اساتذہ نئے حوصلے ولولے اور ذوق و شوق سے تعلیم و تربیت میں منہمک تھے کہ یکایک ایسی صورتحال ہوگئی کہ ادارے میں تعطیل کرنی پڑی ، بہترین نظام تعلیم کے چلتے یوں ادارے کے بند ہو جانے کا جو دکھ ہوا ہے اس کے بیاں کے لیے الفاظ و عبارت کوئی کہاں سے لائے۔

آخری بات

7مئی 2025ء کا دن جنگ و جدل میں گزرا شہر پونچھ میں گولوں کی برسات، املاک کی تباہی بے قصور انسانوں کے خون سے زمین کا سرخ ہونا،سینکڑوں بچوں کی بے چینی و بے سکونی قاری محمد اقبال صاحب اور مولانا بشیراحمد صاحب کے بھائی محمد اکرم صاحب کے سانحات کے پیش آنے کو بھولے بھی بھلایا نہ جائے گا۔ قاری صاحب کا سانحہ ارتحال ابھی زیر قلم ہی تھا کہ ملک کے چند معروف نیوز چیلنز بشمول زی نیوز اور نیوز 18نے اس افسوسناک سانحے کو غلط رنگ دیتے ہوئے محب وطن قاری محمد اقبال صاحب شہید کو شدت پسند قرار دیا اور اس کے ساتھ ہی یہ جھوٹا دعوی بھی کیا کہ وہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں بھارتی فوج کی کاروائی میں مارےگئے۔ یہ بیان نہ صرف ایک معزز استاذ کی شخصیت کو مجروح کرتا ہے۔ بلکہ علاقہ کا امن فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور قومی سالمیت کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔ پونچھ بھارت کا اٹوٹ انگ ہے۔ اور اس شہر کو POK قرار دینا سراسر غداری ،گمراہ کن رپورٹنگ اور صحافتی بد دیانتی کی واضح مثال ہے۔ سماج کے ہر مذہب کے سنجیدہ لوگوں نے بذریعہ سوشل میڈیا ایسے نیوز چینلوں کی اس حرکت کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ زی نیوز اور نیوز 18فوری طور پر عوام سے معافی مانگیں اور مانگ کی کہ جھوٹے بیانات اور ویڈیوز کو ہٹایا جائے اور محب وطن قاری محمد اقبال شہید کے لواحقین کی دل آزاری کا ازالہ کیا جائے۔ اس کے ذمہ دار صحافیوں اور نامہ نگاروں کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے۔ یہ واقعہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ آزاد صحافت ایک مقدس فریضہ ہے جس کی بنیاد سچ دیانت داری اور ذمہ داری پر ہونی چاہیے نہ کہ اشتعال انگیزی تعصب اور گمراہ کن بیانیوں پر قصہ طولانی۔ جنگ کے بادل چھٹے اور امن کی خوشبو پھیلی بُجھے چہروں پر مسکراہٹ آباد ہوئی اور کچھ حوصلہ پیدا ہونے پر قاری صاحب کی شہادت ،یادوں اور وقتی احوال پر مشتمل یہ مضمون ہدیہ قارئین کیا جاتا ہے جسے اس دعا پر ختم کیا جاتا ہےکہ اللہ رب العزت مرحومین کی بال بال مغفرت کرے، کروٹ کروٹ آرام نصیب کرے، لواحقین کو صبر جمیل عطا کرے اور پورے ملک کو امن و شانتی کا گہوارہ بنائے۔ آمین

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
۔9500بنکر دستیاب، شہری علاقوں میں بھی تعمیرکئے جائینگے:ڈلو متاثرہ خاندانوں کی واپسی فورسز کی کلیئرنس کے بعد ممکن،ڈاکٹروں کی کمی دور کرنے کے اقدامات جاری
پیر پنچال
بوتلوں اور ڈبوں میں پیٹرول اور ڈیزل کی فروخت پر پابندی
صنعت، تجارت و مالیات
جنگ بندی اعلان کے بعد تاریخی مغل روڈ پر بھی رونق واپس لوٹ آئی پیرپنچال میں لوگوں نے راحت کی سانس لیکر اپنی سرگرمیاں دوبارہ شروع کردیں
پیر پنچال
ریکی باں ملہت پل تکمیل کے باوجود عوام کیلئے تاحال بند عام لوگوں کو پریشانی کا سامنا ، عوامی حلقوں میں تشویش کی لہر
پیر پنچال

Related

کالممضامین

! پہلگام قتل عام | جو سرحد کے آرپار تباہ کاریوں کی وجہ بنا قلم قرطاس

May 13, 2025
کالممضامین

جنگ حل نہیں! امن ہی اصل فتح ہے فکر و فہم

May 13, 2025
کالممضامین

! ہندوپاک جنگ ٹل تو گئی لیکن خاصی تباہی کے بعد حق نوائی

May 13, 2025
کالممضامین

آپریشن سندور | دہشت گردی سے نمٹنےکیلئے مودی کا نظریہ اظہارخیال

May 13, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?