عظمیٰ نیوزسروس
سرینگر// قاضی گنڈ میں واقع تاریخی گاؤں پانزتھ میں اتوار کو صدیوں پرانی ایک انوکھی روایت کو زندہ رکھتے ہوئے سینکڑوں مقامی افراد نے ’پانزتھ ناگ‘ چشمے میں مچھلیاں پکڑنے اور چشمے کی صفائی میں بھرپور شرکت کی۔یہ سالانہ تہوار نہ صرف مچھلی پکڑنے کی سرگرمی تک محدود ہے بلکہ اس کا بنیادی مقصد علاقے کے مشہور پانی کے ذخیرے، ’پانزتھ ناگ‘، کی صفائی بھی ہوتا ہے تاکہ یہ قدرتی خزانہ سارا سال صاف شفاف پانی فراہم کرتا رہے۔مقامی لوگوں کا ماننا ہے کہ پانزتھ گاؤں کے ایک سے ڈیڑھ کلومیٹر کے دائرے میں تقریباً 500 چشمے موجود ہیں، جس کی مناسبت سے اس مقام کو ’پانزتھ ناگ‘ یعنی ’پانچ سو چشموں کا علاقہ‘ کہا جاتا ہے۔یہ تہوار ہر سال مئی کے تیسرے یا چوتھے ہفتے میں اس وقت منعقد کیا جاتا ہے جب علاقے کے سیب، بادام اور اخروٹ کے باغات کھِلتے ہیں اور فضا خوشبو سے معطر ہوتی ہے۔مقامی شہری نذیر احمد نے بتایا کہ یہ روایت صرف ایک ثقافتی سرگرمی نہیں بلکہ ماحولیاتی توازن برقرار رکھنے اور چشمے کو کارآمد بنانے کا بھی ایک ذریعہ ہے، کیونکہ یہی پانی کم از کم 25 دیہات کو سیراب کرتا ہے اور پینے کا صاف پانی مہیا کرتا ہے۔انہوں نے کہا،’’یہ چشمہ نہ صرف زرعی ضروریات پوری کرتا ہے بلکہ یہاں سرکاری ٹرائوٹ فارمنگ یونٹ بھی فعال ہیں۔ اگر اس مقام کو سیاحتی نقشے پر لایا جائے تو یہاں کے نوجوانوں کے لیے روزگار کے دروازے کھل سکتے ہیں۔‘‘وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے ایک ’من کی بات‘ ریڈیو پروگرام میں پانزتھ ناگ کے سالانہ تہوار کو دنیا کے سامنے لایا تھا۔ قاضی گنڈ کے رہائشی نثار احمد نے بتایا، پانزتھ کو سیاحتی مقام کے طورپر نامزد کرنے سے نہ صرف اس کے ورثے کو تسلیم کیا جائے گا بلکہ خطے میں سیاحت کو بھی فروغ ملے گا، جس سے ہمارے نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ چشمہ تقریباً دو درجن دیہات کیلئے پانی کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ انہوں نے مزید بتایا میں بچپن سے ہی اس سالانہ میلے میں حصہ لے رہا ہوں۔ پانزتھ ناگ میرے گھر سے صرف ایک کلومیٹر کے فاصلے پر ہے اور میں وہاں اپنے دوستوں کے ساتھ جایا کرتا تھا۔انہوں نے کہاکہ لوگ عام طور پر بغیر ہڈیوں والی ٹراوٹ مچھلی کی تلاش کرتے ہیں جسے وہ پکڑ کر گھر لے جاتے ہیں تاکہ گھر والوں کے ساتھ خوشیاں منائیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ دور دراز علاقوں کے لوگ پانزتھ چشمے کی صفائی کرنے کی خاطر اس روز یہاں پر آتے ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ اس دن گائوں کے لوگ قبرستانوں پر بھی جایا کرتے ہیں اور فوت ہوئے افراد کے حق میں دعائے مغفرت کرتے ہیں یہ ایک ایسا عمل ہے جس سے مرحومین کی روح کو سکون ملتا ہے۔