سمت بھارگَو
راجوری//راجوری ضلع کے بدھل علاقے کے کیول گاؤں میں کسانوں نے ایک متاثرہ آبپاشی نہر کی مرمت کا کام خود شروع کردیا ہے کیونکہ مقامی لوگوں کے مطابق آبپاشی و فلڈ کنٹرول محکمہ نے غفلت برتتے ہوئے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔یہ نہر کسانوں کے لئے نہ صرف سینکڑوں کنال اراضی کو سیراب کرنے کا واحد ذریعہ ہے بلکہ مقامی گھریلو ضروریات جیسے کپڑے دھونے، نہانے اور پینے کے پانی کے لئے بھی استعمال ہوتی ہے۔ حالیہ دنوں میں بارش کے سبب یہ نہر شدید نقصان کا شکار ہوگئی تھی جس کے نتیجے میں پانی کی شدید قلت پیدا ہوگئی۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ کئی بار درخواست دینے اور امید لگانے کے باوجود محکمہ آبپاشی نے مرمت کا کام شروع نہیں کیا، جس کے بعد کسانوں نے مجبوراً خود بیلچہ اور کدال اٹھا کر مرمت کا بیڑا اٹھایا۔ کسانوں کے مطابق اگر وہ خود نہر کی مرمت نہ کرتے تو ان کی فصلیں سوکھ جاتیں اور گھریلو ضرورتوں کے لئے بھی پانی دستیاب نہ ہوتا۔سابق سرپنچ محمد فاروق انقلابی نے اس صورتحال پر سخت برہمی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ آبپاشی اور فلڈ کنٹرول کی یہ بے حسی کسانوں کی زندگی کو اجیرن بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف ایک گاؤں کا مسئلہ نہیں بلکہ کئی دیہات میں اسی طرح کی شکایات سامنے آرہی ہیں۔ ان کے مطابق زرعی زمینوں پر پانی نہ پہنچنے کی وجہ سے کھیت بنجر ہوتے جا رہے ہیں، جس سے کسانوں کی روزی روٹی خطرے میں ہے۔مقامی کسانوں نے الزام لگایا کہ محکمہ کے افسران زمینی سطح پر کام کرنے کے بجائے محض کاغذی دعوؤں میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر انتظامیہ فوری طور پر مداخلت نہ کرے تو زرعی پیداوار میں کمی آنا لازمی ہے، جس کے اثرات پورے علاقے پر پڑیں گے۔کسانوں نے ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے میں سنجیدگی اختیار کرے اور ذمہ دار افسران کو جوابدہ ٹھہرائے۔ ساتھ ہی، انہوں نے یہ بھی کہا کہ کسانوں کے کندھوں پر بنیادی ڈھانچے کی مرمت کا بوجھ ڈالنا حکومت کی ناکامی ہے، لہٰذا فوری طور پر مالی اور تکنیکی تعاون فراہم کیا جائے تاکہ کسانوں کو سہولت میسر آسکے۔کیول گاؤں کے کسانوں نے اپنے اتحاد اور محنت سے یہ مثال قائم کی ہے کہ جب سرکاری مشینری ناکام ہو جائے تو عوام خود بھی اپنی ضروریات پوری کرنے کا حوصلہ رکھتے ہیں تاہم، ان کا کہنا ہے کہ یہ عارضی حل ہے اور پائیدار انتظام صرف تب ممکن ہے جب متعلقہ محکمہ اپنی ذمہ داریاں نبھائے۔علاقے کے لوگوں نے واضح پیغام دیا ہے کہ اگر حکام نے اس طرح کے مسائل پر بروقت کارروائی نہ کی تو وہ احتجاجی راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہوں گے۔یہ واقعہ نہ صرف محکمہ آبپاشی کی کارکردگی پر سوالیہ نشان کھڑا کرتا ہے بلکہ اس بات کی بھی عکاسی کرتا ہے کہ کسان اپنے حق کے لئے کتنے مجبور اور بیدار ہیں۔