نئی دہلی// حالیہ برسوں میں معصوم بچیوں کے ساتھ آبروریزی کے پر تشدد اور سفاکانہ واقعات کے بڑھتے معاملات پر قدغن لگانے کے مقصد سے ایسے جرائم میں پھانسی تک کی سزا کا التزام والے بل کو آج لوک سبھا میں پیش کیا گیا۔وزیر مملکت داخلہ کرن رججیو کے نے مجرمانہ قانون (ترمیمی) بل، 2018 ایوان میں پیش کیا۔ یہ بل مجرمانہ قانون (ترمیمی) آرڈیننس 2018 کی جگہ لے گا جو 21 اپریل کو نافذ کیا گیا تھا۔اس بل کی دفعات کے مطابق، 12 سال سے کم عمر کی بچیوں کے ساتھ عصمت دری کے معاملے میں کم از کم 20 سال کی سخت قید اور زیادہ سے زیادہ سزائے موت دی جا سکے گی ۔ 16 سال سے کم عمر کی بچیوں کے ساتھ آبروریزی کے معاملات میں کم سے کم 20 سال کا التزام کیا گیا ہے ۔ زیادہ سے زیادہ سزا تاعمر قید کے ساتھ جرمانہ ہوگی۔ اجتماعی آبروریزی کے معاملے میں کم از کم سزا تاعمر قید کو ہوگی ساتھ ہی جرمانہ بھی لگایا جائے گا کسی بھی عمر کی خواتین کی عصمت دری کے خلاف قانون کو سخت بناتے ہوئے ،کم از کم سات سال کی قید سے بڑھاکر 10 سال کرنے کا التزام کیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ، منہ کالا کرنے کے تمام معاملات میں معلومات حاصل کرنے کے دو مہینے کے اندر اندر پولیس کے ذریعہ تحقیقات کو مکمل کرنا لازم کیا گیا ہے ۔ ان معاملوں میں عدالتی کارروائی بھی دو مہینے میں مکمل ہوگی۔ عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت چھ ماہ میں مکمل کی جائے گی۔16 سال سے کم عمر کی لڑکیوں کے ساتھ اجتماعی آبروریزی کے معاملے میں پیشگی ضمانت بھی منظور نہیں کی جائے گی۔بل میں کہا گیا ہے کہ ان معاملات میں جرمانہ متاثرہ کو ملے گا اور یہ کم از کم اتنا ہو کہ متاثرہ کا علاج اور بازآباکادری کے اخراجات کی تلافی ہوسکے ۔