سرینگر// گذشتہ 2روزسے جاری کرفیو کی وجہ سے پائین شہرکے لوگ شدید ترین مشکلات سے دوچار ہیں۔شدیدگرمی کے دوران گھروں میں محصور آبادی کا کہنا ہے کہ ماہ رمضان میں بھی متعدد بار پائین شہر میں کرفیو لگا دیا گیا اور اب عید کے بعد بھی یہ سلسلہ جاری ہے ۔ حزب کمانڈر برہان وانی کی پہلی برسی کے موقعہ پر انتظامیہ نے پائین شہر میں سخت ترین کرفیو کا نفاذ عمل میں لایا اور ایک روز قبل ہی پائین شہر کے بیشتر علاقوں میں فورسز کی بھاری تعیناتی عمل میں لائی گئی جس دوران پائین شہر میں نہ صرف سڑکوں کو پولیس و فورسز نے خار دار تار سے سیل کر کے لوگوں کی نقل وحرکت محدود کر دی ہے بلکہ اندرانی گلی کوچوں اور اہم چوراہوں پر بھی رکاوٹیں کھڑا کی گئیں ہیں۔ اس دوران کرفیو زدہ علاقوں کے لوگوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ پیدل آنے جانے کی اجازت بھی نہیں دی گئی۔ان علاقوں کے رہایشیوں نے بتایا کہ گھروں کے اندر مسلسل 24 گھنٹے بند رہنے سے لوگ اپنے آپ کو تنگ محسوس کر رہے ہیں جس کی وجہ سے ذہنی پریشانیوں میں اضافہ ہو تا جا رہا ہے۔ غریب اور محنت کش طبقہ اپنی ضرورتوں کو پورا کرنے کیلئے سخت پریشان ہو گئے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ آئے روز کرفیو اور پابندیوںکی وجہ سے لوگوں کو ضروریات زندگی جن میں کھانے پینے کی اشیاء، ادویات ، سبزیاں اور دودھ حاصل کرنے میں دشواریاں پیش آرہی ہیں۔ جس کے نتیجے میں لوگوں میں سخت ترین غم وغصہ پایا جارہا ہے۔ سخت ترین پابندیوں کے باعث مریض علاج ومعالجے کیلئے ہسپتال بھی نہیں جاپارہے ہیںکیونکہ باہر جانے کیلئے اجازت نہیں دی جارہی ہے۔نوہٹہ کے فیضان احمد نے بتایا کہ دودھ اور سبزی خریدنے کیلئے کل علی الصبح گھر سے باہر آیا تاہم ہر طرف سی آر پی ایف اہلکار نظر آئے اور اسے واپس گھر جانا پڑا۔نواب بازار کے لوگوں نے بتایا ’’ سخت پابندیوں کی وجہ سے چھوٹے بچوں کیلئے دودھ اور بیماریوں کیلئے دوائیاںنہ ہونے کی وجہ سے پریشانیوں میں اضافہ ہورہا ہے۔شہر خاص کے مختلف علاقوں میں رہنے والے سرکاری ملازمین کو بھی گھروں سے باہر آنے کی اجازت نہیں دی گئی جسکی وجہ سے کئی ملازمین ڈیوٹیوں سے غیر حاضر رہے۔پائین شہر کے لوگوں نے سول وپولیس انتظامیہ کے خلاف اپنے غم وغصے کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ سخت ترین پابندیاں عائد کر کے لوگوں کو جان بوجھ کر مشکلات میں مبتلا کیا جارہا ہے۔ ان علاقوں کے لوگوں نے بتایا کہ ماہ رمضان کے دوران بھی یہاں کرفیو لگا دیا گیااور اب شدید گرمی کے دوران گھروں میں محصور ہیںاور ان کی زندگی اجیرن بن گئی ہے۔