جموں//نیشنل کانفرنس کے صوبائی صدر اور سابق ممبر اسمبلی دیویندر سنگھ رانانے جموں کے لوگوں کو بی جے پی کے لغو انتخابی پروپیگنڈہ سے ہوشیار کرتے ہوئے کہا کہ بھاجپا لیڈران نے کبھی بھی اپنے وعدوں کی پاسداری نہیں کی ہے ۔ بی جے پی ریاستی صدر رویندر رینہ کے اس بیان جس میں انہوں نے آئندہ اسمبلی الیکشن میں 50سے زائد نشستیں حاصل کر کے جموں کا وزیر اعلیٰ بنانے کی بات کی تھی کو خارج کرتے ہوئے این سی لیڈر نے کہا کہ بی جے پی ہمیشہ ایسے جذباتی مدعے ابھار کر لوگوں کو گمراہ کرتی رہی ہے ۔ انہوں نے کہا’2014کے اسمبلی الیکشن میں بی جے پی نے وعدہ کیا تھا کہ اگر وہ اقتدار میں آئے تو ریاست میں ہندو چیف منسٹر بنائیں گے، جموں خطہ کے لوگوں نے انہیں بھر پور حمایت دی لیکن بھگوا جماعت مفتی محمد سعید کو روٹیشنل چیف منسٹر کے لئے بھی راضی نہ کر سکی۔ کسی کا نام لئے بغیر دیویندر رانا نے کہا کہ بی جے پی نے پی ڈی پی سے حمایت واپس لینے کے بعد سجاد لون کو چیف منسٹر کے عہدہ کے دعویدار کے طور پر پیش کیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی جموں کے لوگوں کو مزید گمراہ نہیں کر سکتی۔ انہوں نے بی جے پی لیڈران کو 50سیٹیں جیتنے کے خواب نہ دیکھنے کا مشورہ دیتے ہوئے بتایا کہ جموں کے لوگ سیاسی طور پر بہت بالغ ہو چکے ہیں اور انہیں ایسی شعبدہ بازیوں سے مزید نہیں بھڑکایا جا سکتا۔ کیوں کہ اس پارٹی نے جموں کے ساتھ انصاف نہیں کیا ہے اس لئے اب انہیں دوبارہ 25نشستیں ملنا بھی مشکل ہیں۔نیشنل کانفرنس لیڈر نے یقین دلایا کہ اگر ان کی جماعت اقتدار میں آئی تو ریاست کے تینوں خطوں، بالخصوص جموں کے ساتھ پورا انصاف ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ تینوں خطوں میں علاقائی خود مختار کونسلیں قائم کر کے ترقیاتی منصوبوں میں یکساں حصہ داری کو یقینی بنایا جا ئے گاتا کہ بھید بھائو اور امتیاز کاتصور ہی ختم ہو جائے ۔ حالیہ پارلیمانی انتخابات میں بی جے پی کی جیت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مقامی لیڈران کو سمجھنا چاہئے کہ لوگوں نے نریندر مودی کو ووٹ دیا ہے ۔ انہوں نے ریاستی بھاجپا لیڈران کو چیلنج دیا کہ وہ اپنے دو ر میں کئے گئے صرف 10ترقیاتی کاموں کے نام بھی نہیں گنو ا سکتے۔ انہوں نے ریاستی بی جے پی صدر کوان کی طرف سے دفعہ 370کو غیر آئینی بتائے جانے پر آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ یہ لیڈران اس حساس دفعہ کی آئینی حیثیت سے بھی واقف نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین ہند میں شامل کوئی بھی دفعہ غیر قانونی نہیں ہوسکتی ، بی جے پی 60برس سے اسے ہٹانے کے وعدے کرتی آرہی ہے لیکن کم ازکم انہیں اس بات کا اندازہ ہونا چاہئے کہ آئین میں شامل دفعات غیر آئینی نہیں ہو سکتیں۔انہوں نے کہا کہ اسمبلی انتخابات کے انعقاد کے بارے میں سر دست کوئی نہیں جانتا تاہم جب بھی الیکشن ہوگا ہم 1996کو دہرائیں گے کیوں کہ ریاست میں نیشنل کانفرنس کا کوئی متبادل موجود نہیں ہے ۔