گجرات //جموں کشمیر سے متعلق دستاویز الحاق کے تحت سرحد پار کشمیر کو بھی بھارت کا حصہ قرار دیتے ہوئے امور داخلہ کے مرکزی وزیر ہنس راج گنگا رام اہیر نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی پاکستانی زیر انتظام کشمیر کا مسئلہ حل کرنے کی سمت میںکام کررہے ہیں ۔مرکزی وزیر کا کہنا ہے کہ موجودہ مرکزی سرکار اعتماد کے ساتھ اس مسئلے کو حل کرنے کی ہمت رکھتی ہے۔ہنس راج اہیر نے گجرات میں ذرائع ابلاغ سے بات چیت کے دوران کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی سرکارپاکستانی زیر انتظام کشمیر کا مسئلہ حل کرنے کے ضمن میں بھرپور کوششیں کررہی ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا’’پاکستانی زیر انتظام کشمیر بھی بھارت کا حصہ ہے کیونکہ اس کا ذکر ریاست کے الحاق کے اُس دستاویز میں کیا گیا ہے جس پر کشمیر کے آخری مہاراجہ ہری سنگھ کے دستخط موجود ہیں ، تب سے اُس پار کشمیر کا حصہ پاکستان کے قبضے میں ہے ، لہٰذا یہ مسئلہ ابھی بھی حل طلب ہے‘‘۔مرکزی وزیر مملکت کا مزید کہنا تھا’’وزیر اعظم نریندر مودی کی سربراہی میں ہم اس مسئلے کو حل کرنے کی ہمت رکھتے ہیں، یہ ہماری خواہش ہے اوراسے ملک کے ہر شہری کی پہلی ذمہ داری سمجھتے ہوئے وزیر اعظم اس سمت میں کام کررہے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا کہ 26اکتوبر1947کو الحاق سے متعلق قانونی دستاویز پر بھارت کی آزادی سے متعلق ایکٹ کے تحت دستخط کرکے مہاراجہ نے بھارت کے ساتھ باضابطہ الحاق کیا ہے۔ہنس راج اہیر نے بتایاکہ بھارت کے پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو جموں کشمیر کے بھارت کے ساتھ الحاق کو مکمل کرنے میں ناکام ہوئے۔ان کا کہنا تھا’’ایک وزیر اعظم ہونے کی حیثیت سے یہ جواہر لعل نہرو کی ذمہ داری تھی کہ وہ مسئلہ کشمیر حل کرتے(یعنی ریاست کے بھارت کے ساتھ مکمل الحاق کو یقینی بناتے)، جوناگڑھ اور حیدر آباد جیسی شاہی ریاستوںکی ذمہ داری سردار ولبھ بھائی پٹیل کی تھی، ان دونوں ریاستوں نے اطمینان بخش طریقے سے بھارت کے ساتھ الحاق کیا لیکن کشمیر نے ایسا نہیں کیا جس کے نتیجے میں پاکستانی زیر قبضہ کشمیر کا مسئلہ ابھی حل ہونا باقی ہے‘‘۔مرکزی وزیر نے کہا کہ پاکستانی کشمیر بھی بھارت کا ایک حصہ ہے اور پاکستان نے1947میں اس پر چڑھائی کرکے قبضہ کرلیا۔ہنس راج اہیر نے واضح کیا کہ22فروری1994کو بھارتی پارلیمنٹ میں اتفاق رائے سے ایک قرارداد منظور کی گئی جس میں آر پار جموں کشمیر کو بھارت کا حصہ قرار دیتے ہوئے پاکستان سے کہا گیا کہ وہ جموں کشمیر کے حصے سے اپنا قبضہ ہٹائے جس پر اس نے غیر قانونی طور قبضہ کررکھا ہے، قرارداد میں یہ بھی کہا گیا کہ بھارت کے اندرونی معاملات میں کسی بھی قسم کی مداخلت کا سختی کے ساتھ جواب دیا جائے گا۔