سرینگر//مرکزی اسکیم امید نے بھی کشمیریوں کو نا امید کیا ہے جبکہ گزشتہ برس وادی کے مقابلے میں جموں کو350 لاکھ سے زائد رقومات فراہم کی گئیں۔مرکزی حکومت نے1980میں مالی طور پر کمزور کنبوں کو براہ راست ہدف بناتے ہوئے مربوط دیہی ترقی پروگرام کے تحت خود روزگار ی کا قیام عمل میں لایا اور1999میں اس میں مزید اصلاھات کی گئیں۔جموں وکشمیر میں بھی اس اسکیم کو بڑی امید کے ساتھ شروع کیا گیا،تاہم وادی کی امیدیں بھر نہیں آئیں۔دیہی ترقی محکمہ کی طرف سے گزشتہ برس اس اسکیم کے تحت جو فنڈس واگزار کئے گئے ان میں وادی کے ساتھ ایک بار پھر امتیازی سلوک روا رکھا گیا ہے۔کشمیر عظمیٰ کے پاس دستیاب دستاویزات کے مطابق سال2016میں مجموعی طور پراسکیم کے تحت جموں کشمیر میں19کروڑ ایک ہزار68روپے واگزار کئے گئے جس کے دوران30اسمبلی حلقہ انتخاب تک رسائی کی گئی۔ذرائع کے مطابق جموں خطے کے15اسمبلی حلقوںکو مجموعی طور پر سال گزشتہ کے دوران امید پروگرام کے تحت 1074 لاکھ7ہزار68روپے کی فنڈس واگزار کئے گئے جبکہ وادی کو صرف720کروڑ88ہزار800روپے کی رقم فراہم کی گئی۔ذرائع کے مطابق اس پروگرام کے تحت مجموعی طور پر وادی کو353لاکھ5ہزار120روپے کی رقم فراہم کی گئی اور لداخ خطے کے حصے میں 114لاکھ8ہزار800روپے کی رقم آئی۔ جموں کے نگروٹہ اسمبلی حلقہ انتخاب میں اسکیم کے تحت سب سے زیادہ ایک کروڑ48لاکھ35ہزار جبکہ وادی کے خانصاحب حلقہ انتخاب میں سب سے زیادہ86لاکھ4ہزار8روپے کی رقم خرچ کی گئی۔ دیہی ترقی محکمے کی طرف سے امید پروگرام کے تحت ہی نہیں بلکہ دیگر پروگراموں کے تحت بھی کشمیر کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھنے کا انکشاف ہواہے۔رواں مالی سال کے دوران نریگاکے تحت جموں کشمیر میں544کروڑ36لاکھ25ہزار روپے کی رقم واگزار کی گئی جس میں بیشتر حصہ صوبہ جموں میں صرف کیا گیا۔ وادی میں193کروڑ35لاکھ67ہزار300روپے کی رقم واگزار کی گئی جبکہ جموں خطے کو وادی کے مقابلے میں133کروڑ27لاکھ3ہزار700روپے کی اضافی رقم واگزار کی گئی۔