استاد تیر ے دم سے رونق جہاں کی ہے
تیری بقا سے عظمت پیروجواں کی ہے
تیری ہی دستگاہ نے ہے آدمی سنوار
انسانیت کو تو نے ہر دم دیا سہار
تونے ہی بحروبر کے اسرار سارے کھولے
تونے ہی کہکشاں میں انسان کو اتارا
تیری ہر ایک کوشش اونچی اڑان کی ہے
استاد تیر ے دم سے رونق جہان کی ہے
علم و ادب کے مرکز تونے ہی تو سجائے
صحرائوں میں ہزاروں تونے ہی گُل کھلائے
رازِ حیات تو نے اقوام کو بتائے
ڈوبے ہوے سفینے ساحل سے جا لگائے
آقاؐنے تیری عظمت خودہی بیان کی ہے
استاد تیر ے دم سے رونق جہان کی ہے
اللہ نے تجھ کو بخشی ہے شانِ امتیازی
تو انبیاء کا وارث ہندی ہے یا حجازی
ہوں کتب آسمانی یا فلسفہ یونانی
استاد ہی کے ہاتھوں سب کی ہے سرفرازی
تفسیر تجھ سے باقی کون و مکان کی ہے
استاد تیر ے دم سے رونق جہان کی ہے
آجا کہ پھر جہاں کو ہے انتظار تیرا
کب ختم ہوگا تجھ بن اس دور کا اندھیرا
مہمیز کرنا پھر سے انسانی کارواں کو
ہوامن وآشتی میں انسان کا بسیرا
تیر ے بنا کیا وقعت اس خاکدان کی ہے
استاد تیر ے دم سے رونق جہان کی ہے
خورشید بسمل
راجوری، موبائل نمبر؛9419385269