ڈاکٹر گلزار احمد صدیقی
عام طور پر یہ دیکھا گیا ہے کہ جب بچہ اسکول میں اندراج ہوتا ہے تو اسے حروف شناسی دی جاتی ہے مگر ایک غلطی یہ پائی جاتی ہے کہ حروف شناسی کا چارٹ پہلے یا پھر بعد میں ایک ساتھ بغیر گروہ بندی کے بچوں کو سکھایا جاتا یے۔ جس سے بیک وقت بچہ بہت سی آوازوں اور حروف شناسی کے پھیر میں آکر غلط فہمیوں کا بھی شکار ہو جاتا ہے ۔ اس طریقۂ کار سے بچے سیکھنے کے بجائے نفسیاتی طور پر کج روی اختیار کرکے صحیح طریقے سے بول نہیں پاتے ہیں اور نہ ہی حروف کی ماہیت کو اپنے دل و دماغ پر نقش کرکے ان سے شناسائی بنا پاتے ہیں۔ اس کے لئے جو شرائط از حد ضروری ہیں وہ یہ کہ پہلے ایک حرف کو سکھایا جائے ۔اس حرف کی آواز مع تصویر کے بطور دی جائے ۔ ایک حرف کو سکھانے اور از بر کرنے کے لئے اگر ایک سے زائد دن بھی لگ جائیں تو تعجب پسندی نہ دکھائی جائے ۔ آہستہ آہستہ پیار سے بچے کو تصویروں کی مدد سے بچوں کو حروف
شناسی کے عمل سے بہرہ ور کیا جانا چاہیے ۔کیونکہ پیلے پہل ابتدائی درجوں تک بچہ تصاویر کی مدد سے آوازوں سےہم آہنگ ہو جاتا ہے ۔
اس کے بعد دوسرا طریقہ (Methodology) یہ ہے کہ حروف کی مدد سے گروہ بندی کرکے انہیں آسانی سے کئی دنوں کے لیے اس طرح کی مشق سکھائی جائے جس سے بچے نفسیاتی طور پر ایک تو سبق کو ہلکا محسوس کریں گے کیونکہ ابتدائی درجوں میں بچہ اپنے دوستوں سے ناواقف اور نا آشنا ہوتا ہے اور یہ کہ شرمیلا پن بھی اس میں ہوتا ہے۔ جس سے انہیں اپنی جماعت میں ہم آہنگ ہونے میں کچھ وقت تو لگ جاتا ہے۔ ان باتوں کو ملحوظ نظر رکھ کر بچوں کو آہستہ آہستہ اور کم کم حروف کی جانکاری دی جائے اتنا ہی بہتر ہے۔اس میں استاد کو صبر و تحمل کی آزمائش سے بھی گزرنا پڑتا ہے۔ چوں کہ یہ بنیاد کے بطور سکھایا جاتا ہےاور اس کی بنیاد ٹھیک ڈھنگ سے اچھے اصولوں پر استوار ہو جائے تو اتنا ہی مستقبل میں بہتر ہو سکتا ہے۔ توسب سے پہلے حروف کی گروہ بندی کی جائے اور سکھائی جائے۔
ا۔ب پ ت ٹ ث۔ج چ ح خ۔د ڈ ذ۔ر ڑ ز ژ۔س ش۔ص ض۔ط ظ۔ع غ۔ف ق۔ک گ۔ل م ن و ہے ء ی ے۔
حروف کو اس کی ہیت کے بمطابق ہر گروہ میں اپنے حروف کے خاندان میں رکھنا لازمی ہے، تاکہ بچے ان کی ماہیت اور آواز سے آشنا ہو سکیں گے اور ہر حرف کے آگے کوئی مادی چیز کی تصویر کا انتخاب کر کے اچھا بنایا جائے۔اس سے آگے جب بچہ کئی بار مذکورہ مشق کرکے بے خوف خود کو محسوس کرے تب وہ مزید الفاظ بول سکتا ہے۔اگر بچہ کسی تصویر کا سہارا لے کر بول سکتا ہے مگر لکھنے کے عمل سے وہ ابھی کتراتا ہوگا، آہستہ آہستہ یہ کمی بھی دور ہو جاتی ہے۔تصاویر اور کھیل سے بچے بڑی دلچسپی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ایسے حروف ٬ الفاظ اور ان کے جملے بچوں کے لئے مسرت کا سامان بھی بہم کرتے ہیں جو مختلف اشکال سے مربوط اور منضبط ہوں۔
حروف کا کارڈ اور لفظی کارڈ ٬ الفاظ سازی اور جملہ سازی میں بڑی دلچسپی کا سامان پیدا کرتے ہیں ۔ان سے مختلف النوع کھیل کھیلا جا سکتا ہے جو حروف شناسی یا الفاظ شناسی کے عمل میں بہتر ثابت ہوتے ہیں۔
حروف تہجی کو کیسے سکھائیں؟
چھوٹے بچوں میں حروف تہجی کیسے سکھایا جائے ۔ اردو تدریس کے حوالے سے اکثر یہی دیکھا گیا ہے کہ جب پہلے پہل بچہ حروف تہجی سے متعارف ہوتا ہے تو ایک ولولہ اور جوش ہوتا ہے ۔ مگر یہیں سے اردو تدریس کی شروعات باقاعدہ طور سے کریں، ٬ تب آگے کے مراحل اردو تدریس میں آسان سے آسان تر ہو جاتے ہیں۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ جب بچوں کو اردو پڑھائی کی اور راغب کیا جاتا ہے تو اسی چیز سے آغاز کیا جاتا ہے، ٬ اگر اس میں کہیں خامی رہی تو آگے بھی بچہ اس خامی کو دور کرنے میں ناکام ہوتا ہے اس کے حوالے سے کافی کچھ بحث و تکرار بھی ہوئی ہے۔ مگر ایک لائحہ عمل اور ایک منظم طریقۂ کار کو بروئے کار لا کر اس بنیاد کو مزید مضبوط بنانے کی سعئ کریں۔ تاکہ اردو زبان کے حوالے سے بقیہ مراحل پھر خود بخود آسان ہو جائیں۔ ان ہی حروف تہجی کو پہلے پہل ایک مکمل صورت میں پیش کریں۔یعنی انہیں اپنے اپنے خاندان میں رکھیںاور جب ہم ان کو پڑھائیں یا پھر ان حروف کی تدریس کریں تو پہلے دن میں صرف ایک حرف کو متعارف کیا جائے تاکہ بچہ اس مذکورہ بالا حرف کو ٹھیک طریقے سے صوری اعتبار سے مطالعہ کرے اور اس کی صوت اور صورت سے بھی آشنا ہو جائے۔ مثلا اس طرح حرف کی پہچان کرائے۔اس حرف کو کتاب یا بورڈ کے بیچوں بیچ لکھے اور مذکورہ حرف سے بنا ہوا لفظ بھی پڑھائیں ۔
(بچہ ، بلی۔ ب۔بکری ، بندر،مسجد ، مچھلی۔ م۔مکان ، مٹکا)
اس طریقے سے بچہ حرف بہ حرف سارے حروف کی قرات سے آشنا ہو جائے اور اب اس کے لئے دوسرا مرحلہ یہ ہوگا کہ پہلی ہی جست میں کم ہی بچے سارے حروف کو ازبر کر سکتے ہیں ۔یہاں یہ خیال رکھنا ضروری ہے کہ سب بچوں کے ذہن میں حروف تہجی کی صورت اور صوت منقش رہ جائے۔
بچوں کی اردو کاپی جب ابتدائی درجے کی بات ہو تو پہلے پہل ان کو بڑے حروف میں لکھے اور کاپی جو وہ روزانہ استعمال میں لائیں کے اوپر سطر دیں ٬ استاد ہر ممکن کوشش کرے کہ وہ اوپری سطر لال رنگ کی روشنائی سے دی جائے تاکہ بچے کے ذہن میں وہ مذکورہ رنگ بس کر اوپر سے نیچے تک مقررہ جگہوں میں اپنے اپنے حروف بھریں۔ اس سے حروف شناسی کو سیکھنے میں بڑی حد تک مدد مل سکتی ہے۔ یہاں بھی اساتذہ صاحبان اس بات کا خیال رکھیں کہ پہلے کچھ دنوں تک الف کی مشق پر بچوں کا دھیان لکھائی کے ضمن میں مرکوز کریں۔جیسے: ا ا ا ا ا ا،ب ب ب ب ب ب،پ پ پ پ پ، وغیرہ۔کچھ اساتذہ صاحبان اس میں بھی غلطی کر بیٹھتے ہیں کہ وہ ریاضی کے ایک ۱ عدد کے بطور اردو کا الف سکھاتے ہیں جو بعد میں بچوں میں مسلے کو ذہن میں رکھتے ہوئے پہلے سے ہی الف کو کچھ ٹیڑھا کرکے تحریر کریں تاکہ بچہ ایک اور الف میں تخصیص کرکے اس کی تمیز سے واقف ہو جائیں۔اسی طرح حروف تہجی کے بقیہ حروف باری باری بالترتیب بطور سطر دے کر حروف شناسی کو ازبر کرنے اور سکھانے و لکھانے میں بچوں کی رہبری و رہنمائی کریں۔ ( مضمون جاری ہے)
[email protected]>
����������������