بشیر اطہر
استاد کا پیشہ سماج کا سب سے زیادہ ذی عزت پیشہ تصور کیاجاتاہے کیونکہ ایک اچھا استاد ایک انسان کے حرکات وسکنات، جسمانی تربیت اور روح کو سنوارنے میں اہم رول ادا کرتا ہے۔ اس لئے ایک استاد کا قابل، ذہین اور بہترین تربیت یافتہ ہونا ضروری ہے۔ اگر دیکھا جائے تو ایک استادسماجی کارکن بھی ہونا چاہیے کیونکہ اس میں اچھے اور برے، پاک اور صاف، صحیح اور غلط میں تمیز ہوتی ہے مگر جس سماج میں ہم زندگی گزار رہے ہیں ،اس میں استاد کی کوئی اہمیت نہیں ہے کیونکہ اس سماج میں اساتذہ کو ایک بے عقل، نادان اور نافہم سمجھا جاتا ہے جبکہ غلط طریقے سے کمانے والے باثروت یہاں تک کہ ایک راشی شخص کوبھی عاقل اور سماج کا بہترین طبقہ سمجھا جاتا ہے کیونکہ ان کے پاس دولت اور شہرت ہوتی ہے چاہے وہ شہرت غلط کاموں کی وجہ سے ہی کیوں نہ حاصل ہوئی ہو۔
استاد کا درجہ ماں باپ سے بھی بڑھ کر ہے کیونکہ ماں باپ ایک شخص کی جسمانی طور پر پرورش کرتے ہیں جبکہ استاد ان کی جسمانی تربیت کے ساتھ ساتھ روحانی تربیت بھی کرتے ہیں۔ استاد قوم کا معمار ہوتا ہے۔ اگر اس کی تربیت میں ذرا برابر بھی غفلت ہوگی تو قوم کیلئے مسموم ہوگی۔ استاد کا ایک فلسفی اور باکردار ہونا ہر وقت لازمی ہے ۔
آج کل کے دور میں یہ بھی ضروری ہے کہ ایک استاد مذہبی پیشوا بھی ہو تاکہ وہ سماج کو ایسے تعلیم یافتہ نوجوان فراہم کرے جو رشوت خوری،جھوٹ، دغا بازی، کام چوری،اپنے پیشے سے غفلت شعاری اور دھوکہ بازی سے پاک اور دور ہوں،جبھی قوم ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکتی ہے ۔دنیا کا ہر مذہب ان چیزوں سے دور رہنے کی تلقین کررہا ہے۔ استاد کے حرکات و سکنات، چال وچلن، گفتار و کردار یہاں تک کہ لباس پہننے کاڈھنگ بھی الگ ہونا چاہیے کیونکہ اس کے پاس تعلیم حاصل کررہے بچے اپنے استاد کو رول ماڈل سمجھتے ہیں اور اس کی نقل اتارتے ہیں۔ اگر اس میں خوبیاں ہوں گی تو بچے بھی ان خوبیوں کو اپنے میں اتارنے کی کوشش کرتے ہیں اور اگر خدانخواستہ استاد میں خامیاں ہوںتو وہ خامیاں بچوں میں رہ جاتی ہیں۔
کبھی کبھار استاد کو بچوں جیسا بننا پڑتا ہے مگر سوشل میڈیا نے ان کی اس صفت کو غلط طریقے سے اْبھار کر اساتذہ برادری کو بدنام کیا ہے۔ جیسا کہ آپ سبھی اس بات سے واقف ہیں کہ کچھ روز سے بہت سارے ویڈیو سوشل میڈیا فیس بک، وٹس ایپ اور ٹویٹر پر گشت کررہے ہیں جو نرسری اور اول جماعت کے بچوں کو سکولوں کی طرف راغب کرنے کیلئے سکولوں میں استعمال کئے جاسکتے تھے مگر یہاں کئی خود ساختہ میڈیا والوں نے ان ویڈیوز کو اپنے چینل کے فالوورس بڑھانے کیلئے استعمال کیا اور اساتذہ برادری کو گالیاں سننی پڑیں۔ اس سے اساتذہ کی ساخت کو کافی حد تک نقصان پہنچا ہے اور اساتذہ برادری کو ایک ناقص اور نااہل طبقہ گردانا گیاجو افسوسناک ہے۔
(مضمون نگار پیشہ سے استاد ہیں)
[email protected]
فون نمبر۔7006259067