بارہمولہ // قصبے کے اولڈ ٹاون علاقے کا سوموار کو سخت ترین محاصرہ کیا گیا اور1990 کی طرح گھر گھر تلاشی لی گئی اور بڑے پیمانے پر گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں۔قسؓے میں قریب 20سال بعد اس طرح کا کریک ڈائون کیا گیا۔مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ سوموار کی صبح بجے اولڈ ٹائون میں اعلان کیا گیا کہ علاقے میں سختی کیساتھ کریک ڈائون کیا گیا ہے لہٰذا کوئی بھی شخص اپنے گھر سے باہر نہ نکلے۔نماز فجر کے بعدلوگوں نے اولڈ ٹاون کو قصبے کے ساتھ ملانے والے چاروں پلوں کو بند پایا نیز پورے پرانے قصبے کی ناکہ بندی دیکھی۔6بجے کے بعد اس وسیع علاقے کی تلاشی شروع کی گئی جس کے دوران فوج، سی آر پی ایف اور پولیس نے ہر ایک چوراہے اور ہر ایک گلی پر پہرہ بٹھایا تھا۔اولڈ ٹائون میںدرنگہ بل سے سٹیڈیم کالونی تک پورے علاقے کے چپہ چپہ پر سیکوڑتی فورسز اہلکار تعینات رکھے گئے تھے اور کسی کو بھی گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی گئی۔لوگوں نے بتایا’’پہلے ہمیں اس بات کا شبہ ہوا کہ شاید جنگجوئوںکی موجودگی کے باعث کریک ڈائون کیا گیا ہے تاہم بعد میں انہیں اس بات کا یقین ہوا کہ یہ محاصرہ پولیس کی جانب سے کیا گیا ہے تاکہ مطلوب افراد کی گرفتاری عمل میں لائی جاسکے۔28محلوں پر محیط اولڈ ٹائون کا سخت ترین محاصرہ کے بیچ ہی گھر گھر تلاشی لی گئی تاہم زیادہ تر جن علاقوں میں تلاشی کارروائی کی گئی ان میںجامع محلہ کے کچھ علاقے، خواجہ صاحب، ککر حمام، گنائی حمام، فقیر وانی، بنگلہ باغ، سید کریم اور آزاد گنج شامل ہیں۔ان علاقوں میں ہر گھر کی تلاشی لی گئی اور مردوں کی اپنے صحنوں میں ہی پریڈ کرائی گئی، انکے شناختی کارڈ چیک کئے گئے اور پوچھ تاچھ کی گئی۔مقامی لوگو ںنے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ دن بھر کی کارروائی میں قریب 175لوگوں کو عام شہریوں سے الگ رکھا گیا اور انکے شناختی کارڈ چیک کر کے انہیں جامع کے احاطے میں لیا گیا جہاں انکی اصل شناختی پریڈ کرائی جارہی تھی۔جس کے دوران36افراد کو حراست میں لیا گیا۔گرفتار شدگان میں مولوی مشتاق احمد بٹ اور انکے فرزند مظفر بٹ کے علاوہ سہیل احمد کینو ، فاروق احمد واصل ، اقبال احمد قابلی ، رفیق احمد صوفی ، اشفاق احمد کلو، جاوید احمد گوجری ، جاوید احمد نجار ، عامر سلطان دھوبی ، شوکت احمد لون ، عقیل احمد گنائی ، تنویر احمد حمال ، اسکا بھائی شکیل احمد حمال ، مدثر احمد بالا ، ناصر احمد واصل ، جلال الدین ڈار ، سہیل احمد خان ، رفیق احمد تیلی اور نصیر احمد بھی شامل ہیں ۔ادھر جانوارہ سوپور میں فورسز نے گزشتہ رات کے دوران تحریک حریت کے ایک کارکن عبدالرشید چوپان کو ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ گرفتار افراد میں سے کچھ نوجوان پولیس کو مطلب تھے لیکن نصف سے زائد ایسے افراد کو حراست میں لیا گیا جو مطلب افراد کے رشتہ دار ہیں۔ 12گھنٹے سے کے بعد بعد دوپہر اڑھائی بجے محاصرہ اٹھایا گیا جس کے فوراً بعد سینکڑوں لوگ پولیس تھانے کے باہر جمع ہوئے اور اپنے عزیز و اقارب کو رہا کروانے کی کوششین کرنے لگے۔اس صورتحال کے باعث چھ بجے کے بعد ہڑتال کی ڈھیل کے دوران نئے قصبے میں دکانیں نہیں کھل سکیں۔ایس ایس پی بارہمولہ امتیاز حسین نے کہا’’ انہیں مصدقہ طور پر تین غیر ملکی جنگجوئوں کی موجودگی کی اطلاع ملی تھی جس کے باعث تلاشی کارروائی کا آغاز کیا گیا،آپریشن کے دوران متعدد نوجوانوں کوجنگجوئوں کے لئے کام کرنے کے شبہ میں حراست میں لیا گیا تاہم ان میں سے کئی کو چھوڑ دیا گیا تاہم جو ابھی زیر حراست ہیں اگر وہ بے گناہ ثابت ہوئے تو انہیں بھی رہا کیا جائے گا‘‘۔