سرینگر// سیاحت سے جڑے ہوئے ٹیکسی ڈرائیوروں نے جموں اور لداخ میں ’’سائٹ سین‘‘ پر پابندی ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے وادی میں’’اولا ٹکسیاں‘‘ چلانے کے مجوزہ منصوبے کی مخالفت کی۔سرینگر میں سیاحتی سرگرمیوں سے وابستہ ٹیکسی مالکان نے ٹیکسی ٹرانسپورٹرس ویلفئیر فیڈریشن کے جھنڈے تلے احتجاج کرتے ہوئے محکمہ سیاحت پر انکے کاروبار پر ضرب لگانے کا الزام عائد کیا۔فیڈریشن کے نائب چیئرمین عبدالعزیز گورو نے کہا کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے سیاحتی سرگرمیوں میں ٹھرائو آنے اور سیلانیوں کی کشمیر آمد میں کمی کی وجہ سے انکا روزگار متاثر ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ چار ہزار کے قریب ٹورسٹ ٹیکسی کیب اونرس کے روزگارکا زریعہ معاش اسی شعبہ پر منحصر ہے ۔ انہوں نے کہاکہ سا ل 2014 کے سیلاب اور 2016 کے نامساعد حالات کے باعث وادی سے تعلق ٹیکسی کیب اونرس بری طرح متاثر ہو ئے ہیں ۔عبدالعزیز گورو نے محکمہ سیاحت پر کشمیر ی ٹیکسی کیب اونرس کے تئیں امتیازی سلوک روا رکھنے کا الزام عائدکرتے ہو ئے کہا ہے کہ لداخ اور جموںکی گا ڑی کو سر ینگر میں سا ئڈ سین کی اجازت دی جاتی ہے جبکہ کشمیر ی ٹیکسیوں کو جموں اور لداخ میں اس سہولیت پر پابندی ہے ۔ انہوں نے ’ حکومت کی طرف سے’اولا کیبس ‘‘چلانے کے مجوز ہ منصو بے کی مخالفت کرتے ہو ئے بتا یا کہ’اولا کیبس‘‘ متعارف کرنے سے ان کاروزگار مزید تبا ہی کی طرف بڑ ھ سکتا ہے کیوں کہ ریا ست میں پہلے سے ہی ٹو رسٹ ٹیکسیوں کی خدمات دستیا ب ہیں اور اس حکومتی منصو بے سے ہماری روز روٹی متاثر ہوگی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ٹرانسپورٹ کے حوالے سے کسی بھی پالیسی کیلئے ان کو بھی اعتماد میں لیا جائے جیسا کہ آ ج تک نہیں کیا جا رہا تھا۔