Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

اولاد کے حقوق اور والدین کی ذمہ داریاں قسط۔۲

Towseef
Last updated: November 12, 2024 11:39 pm
Towseef
Share
9 Min Read
SHARE

معاشرت

الطاف جمیل شاہ۔ سوپور

بچے کو ابتدائی الفاظ جو آپ یاد کرائیں وہ پاکیزہ اور اچھے الفاظ ہوں اور کلمہ طیبہ سے بڑھ کر اور کیا ہوسکتا ہے سو بچے کو ابتداء میں ہی کلمہ کی تعلیم کرائیں کہ وہ خوب یاد کرے اور یہ الفاظ اس کے قلب و دماغ میں رچ بس جائیں ایسا پہلے ہماری وہ مائیں کرتی تھیں کہ بجائے کوئی گیت سنانے کے اللہ اللہ کر کے سلاتیں، یقین کریں مجھے میری دادی نے ہی پہلی دعائیں سکھائیں ہیں اور نماز بھی انہوں نے نے سکھائی ۔ دوسرا کام اپنے بچوں کو نماز کی ترغیب دیں جب ان کے پہلے دانت گرنے شروع ہوجائیں، ایسا ہرگز نہ کریں کہ بچہ بلوغت سے آگے بڑھ چکا ہے اور آپ کو ضد ہے کہ رہنے دیں خود پڑھے گا ابھی تو بچہ ہے۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ’’ جب بچہ سات سال کا ہو جائے تو اُسے نماز پڑھنے کا حکم دو اور جب دس برس کا ہو جائے اور نماز نہ پڑھے تو اُسے مار کر نماز پڑھا ؤ اور اُسے الگ سلایا کرو۔‘‘(ابو داؤد) اپنی اولاد کی تربیت کے لئے بنیادی اصول و ضوابط ،جن پرا گر آپ عمل کریں تو یقیناً آپ اپنے ذمہ داری کے بوجھ کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی رضا پائیں گے اور اولاد آپ کے لئے سکون قلب و جان بنی رہے گئی۔اور جب اولاد سولہ سال کی ہو جائے تو اس کا بیاہ کرو۔ ہاں! سماجی اور موجودہ فرسودہ معاشرے کی رسوم بد کا بہانہ بنا کر ایسا نہ کریں کہ تیس پینتیس سال تک بنا شادی کے رکھ کر اسے حیاء بتاتے رہیں اور پاکدامنی کا سبق پڑھائیں ۔چند چیزیں فطرت میں ہوتی ہیں جن سے بغاوت انسان سے ممکن ہی نہیں ۔آپ اپنی اولاد کو بظاہر جذبات سے روک سکتے ہیں لیکن اس دوران جو وہ گناہوں میں مبتلاء ہوگا، اس کا گناہ آپ کے سر بھی جائے گا ۔ حضرت عبد اﷲ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲؐ نے فرمایا کہ جس گھر میں بچہ پیدا ہو، وہ اسے اچھا نام دے اس کی تربیت کرے، جب بالغ ہو جائے اس کی شادی کرے ۔اگر بالغ ہونے پر اس کی شادی نہ کی اور وہ گناہ میں پڑ گیا تو اس گناہ میں اس کا باپ بھی شریک ہو گا۔

بچے کی پرورش کے ساتھ اس کی اچھی تعلیم وتربیت کرنا بھی والدین پر فرض ہے اور یہ بچے کا بنیادی حق ہے۔ اگر والدین اس میں کوتاہی کریں گے تو اللہ کے سامنے مجرم ٹھہریں گے۔حضرت علیؓ سے منقول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اپنے بچوں کو تین باتیں سکھاؤ، اپنے نبی کی محبت اور ان کے اہل بیت سے محبت اور قرآن مجید کی تلاوت، اس لیے کہ قرآن کریم یاد کرنے والے اللہ کے عرش کے سایہ میں انبیاء کے ساتھ اس دن میں ہوں گے، جس دن اس کے سایہ کے علاوہ اور کوئی سایہ نہ ہو گا۔‘‘

تعلیم و تربیت میں والدین کا بہت بڑا کردار ہے ،اگر والدین اس سے غفلت برتیں گئے تو یقین کریں ہم ایک ایسی نسل کو پروان چڑھائیں گئے جو بظاہر تو انسان ہوں گے،لیکن ان کی حرکات و سکنات وحشیانہ ہوںگی جو سماج اور معاشرے کے ساتھ ساتھ والدین کے لئے بھی مصیبت ہوجائیں گے۔ اس جانب خاص توجہ دیں،ورنہ تیار رہیں، اس دم گھٹنے والے ماحول کے لئے جو آج کل پروان چڑھ رہا ہے اور جس کے نظارے آج کل دکھائی دے رہے ہیں۔

حدیث میں نبی کریم ؐ کا ارشاد گرامی ہے: ’’اپنی اولاد کی عزت کرواور ان کو بہترین ادب سکھاؤ۔‘‘ جو والدین اپنی اولاد کو ادب سکھائیں، اس عمل کی فضیلت بیان کرتے ہوئے نبی کریمؐ نے فرمایا: ’’ تم میں سے کوئی شخص اپنی اولاد کو ادب سکھا ئے یہ عمل ایک صاع کی مقدار صدقہ کرنے سے زیادہ بہتر ہے۔‘‘

ہمارے والدین یا سرپرستوں میں بدترین برائی یہ بھی پائی جاتی ہے کہ وہ اپنے سے چھوٹی عمر کے یا اولاد کی عزت نفس کا خیال نہیں کرتے اور بس خود کو توپ ثابت کرنے کے لئے ہروقت غصہ و غضب ناکی کے زیر اثر رہ کر اکثر اولاد یا بچوں کو ایسی ایسی باتیں سناتے ہیں ،جن سے ان کی عزت نفس مجروح ہوجاتی ہے۔جس سےوہ ضدی وحاسد بن کر آپ سے اندر ہی اندر نفرت کرنے لگتے ہیں۔ جب ضرورت ہو تو ادب و احترام سے انہیں سکھائیں ،پیار و محبت سے سمجھائیں، وہ آپ کی شفقت و محبت کے طلب گار ہیں۔ انہیں اس حق سے ہرگز محروم نہ کریں، انہیں اپنی محبت و شفقت سے اپنا بنائیں، ایسا نہ ہو کہ آپ کی ذرا سی غلطی سے وہ آپ سے دور رہیں اور آپ کو قابل نفرت وجود مان کر اپنے لئے کوئی جائے محبت کسی اور طرف تلاش کرنے نکل جائیں اور بربادیوں کے اندھیرے میں گر کر تباہ ہوجائیں۔

حضرت رسول اکرمؐ نے فرمایا ۔’’جب کسی کے گھر لڑکی پیدا ہوتی ہے تو اس کے ہاں اﷲ تعالیٰ فرشتے بھیجتا ہے جو آکر کہتے ہیں ۔گھر والو! تم پر سلامتی ہو ۔پھر فرشتے بچی کو اپنے سایہ میں لے لیتے ہیں، اس کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہیں اور کہتے ہیں ،یہ کمزور جان ہے ۔جو ایک کمزور جان سے پیدا ہوتی ہے، جو اس کی پرورش اور تربیت کرے گا، روز حشر اﷲ کی مدد اس کے شامل حال ہو گی ۔(طبرانی)

اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ایک اولاد سے محبت تو دوسری سے کدورت رکھ کر ہم ایسی وصیتیں کر دیتے ہیں جن کی اسلام اجازت نہیں دیتا۔ یاد رکھیں بڑھاپے کی ایسی وصیتیں جن میں ایک اولاد کا حق مار کر آپ دوسری اولاد کو نواز رہے ہیں، ایسی حرکت کرنا جہنم کا ایندھن بننے کے لئے کافی ہے ۔انصاف کریں ،ہر اولاد کا حق ادا کریں اور برابر کریں ۔اسی طرح ہم اپنی بیٹیوں کے حقوق پر شب خون مار کر انہیں کہتے ہیں، اپنے بھائیوں کے لئے تم اپنے وراثت کے حق سے دستبردار ہوجائیں ۔خدا کا خوف کریں رب العزت کی قسم یہ ناانصافی ہے ۔ان بیٹیوں کو بھی اپنا حق دیا کریں، پھر ان کی مرضی ہے وہ کیا کرتی ہیں۔

ہماری مائیں اس کا سخت خیال رکھیں کہ اپنی اولاد سے خفا ہوکر کسی صورت بھی بددعا نہ دیں۔ کوئی ساعت ایسی ہوتی ہے کہ آپ کے منہ سے دعا نکلی نہیں کہ بارگاہ الٰہی میں قبول ہوگی ،پھر پچھتاوا ہوتا ہے ۔الغرض آپ اپنی اولاد کو اللہ تعالیٰ اور رسول ّکائناتؐ کا فرمان بردار بنائیں، انہیں صالح مزاج بنائیں ،ان کی کامیابی کے لئے خوب دعائیں مانگیں، اللہ تعالیٰ ضرور آپ کو اولاد کی طرف سے سکون دے گا، وہ آپ کی خادم بن کر رہے گی۔ ایسا نہ کریں کہ ان کے حقوق ،ان کی تعلیم و تربیت سے آنکھیں موند کر بڑھاپے میں اپنے حقوق کی دہائی دیں اور سمجھیں کہ معاشرہ خراب ہے۔ یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اپنے حصے کا کام کریں، باقی اللہ سے اچھے کی توقع رکھیں ۔

[email protected]

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
پنت کا رن آؤٹ ہونا میچ کا فیصلہ کن لمحہ تھا:گل
سپورٹس
! صحت کشت اور خاموش دعوے | جموں و کشمیر میں کاشتکاروں کے حقوق کی بنیاد کا جائزہ معلومات
کالم
! بغیر ِ محنت و جدوجہدکامیابی حاصل نہیں ہوتی فکر و ادراک
کالم
کسان ۔ شکر، صبر اور توکل کا دوسرا نام عزم و استقلال
کالم

Related

کالممضامین

ماہ جولائی میں زراعت میں کرنے کے کام زراعت

July 15, 2025
کالممضامین

! آپ کے لاڈلوں کو آپ کی توجہ کی ضرورت صدائے کمزار

July 15, 2025
کالممضامین

نیتی آیوگ کا انسانی سرمایہ انقلاب اظہار خیال

July 15, 2025
کالممضامین

’’چاول کی آخری وصیت‘‘ جرسِ ہمالہ

July 14, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?