نئی دہلی//گزشتہ 110برس میں ملک کا اوسط درجہ حرارت 0.60ڈگری بڑھ چکا ہے جس کی وجہ سے گلیشے ئروں کے پگھلنے کی رفتار بھی مسلسل بڑھتی جارہی ہے ۔پارلیمنٹ کی جائزہ کمیٹی کی لوک سبھا میں آج پیش ایک رپورٹ میںیہ بات کہی گئی۔ اس میں بتایا گیا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ملک میں گیہوں اور مکہ کی پیداوار میں کمی آئے گی اور دودھ کی پیداواربھی کم ہونے کا اندیشہ ہے ۔ ساتھ ہی صاف توانائی کے اہداف کو حاصل کرنے کی سمت میں حکومت کی طرف سے برتی جارہی کوتاہی کے لئے کمیٹی نے اس کی سرزنش بھی کی۔موسمیاتی تبدیلی پر قومی ایکشن پلان کی کارکردگی کے سلسلہ میں جاری کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی سطح پر درجہ حرارت میں اضافہ کے ساتھ ہی ملک کا اوسط درجہ حرارت بھی پچھلے 110برس میں 0.60ڈگری بڑھ چکا ہے ۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے فصلوں کی پیداوار کم ہوسکتی ہے ۔ اگر مناسب اقدامات نہیں کئے گئے تو 2050تک گیہوں کی پیداوار میں چھ سے 23 فیصد اور مکہ کی پیداوار میں 18فیصد کی کمی آسکتی ہے ۔اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے اناج میں غذائیت کی مقدار بھی کم ہوسکتی ہے ۔ ماحولیات میں کاربن ڈائی آکسائڈ کی مقدار بڑھنے سے اناجوں میں پروٹین اور لوہے اور زنک کی مقدار میں کمی آنے کا اندیشہ ہے ۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مناسب اقدامات نہیں کئے جانے کی صورت میں ‘گلوبل وارمنگ’ کی وجہ سے 2020تک دودھ کی پیداوار میں 16لاکھ ٹن اور 2050تک ایک کروڑ پچاس لاکھ ٹن کا نقصان ہوسکتا ہے ۔زمین سائنس کی وزارت کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کمیٹی نے بتایا کہ ملک کے 33فیصد سمندری ساحلوں پر درخت کاٹے جارہے ہیں جبکہ دیگر 29فیصد پر فاضل مٹی /ریت جمع ہورہا ہے ۔ یہ نتیجہ گزشتہ 33برسوں کے اعدادو شمار کے جائزہ کی بنیاد پر نکالا گیا ہے ۔دہرہ دون اسٹیٹس واڈیا انسٹی ٹیوٹ آف ہمالین جیولوجی کے ایک جائزہ کے حوالے سے کمیٹی نے بتایا کہ اتراکھنڈ کے اترکاشی میں واقع ڈوکریانی گلیشے ئر 1962سے 1991کے درمیان 16.5میٹر سالانہ کے حساب سے پگھل رہا تھا۔ 1991سے 2000کے درمیان اسکی رفتار بڑھ کر 17.8 سالانہ ہوگئی۔ اس کے بعد سات برس کے دوران اس میں کمی آئی اور گلیشے ئر کے پگھلنے کی رفتار 15.7 میٹر سالانہ رہی لیکن 2007سے 2015کے درمیان یہ ایک بار پھر سے بڑھ کر 18.5میٹر سالانہ پر پہنچ گئی۔اسی طرح اتراکھنڈ کے ہی چورابری گلیشے ئر کے پگھلنے کی رفتار 1962سے 2003کے درمیان 6.4میٹر سالانہ تھی جو 2003سے 2014کے درمیان بڑھ کر 9.3میٹر سالانہ پر پہنچ گئی۔کمیٹی نے کہا کہ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی کی رفتار کو کم کرنے کے لئے شمسی مشن شروع کیا ہے جس کے تحت 2022تک ایک لاکھ میگاواٹ شمسی توانائی کی صلاحیت قائم کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے ۔ اس کے لئے چھ لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے لیکن 12ویں پانچ سالہ منصوبہ میں 13,690کرو ڑ روپے کا انتظام کیا گیا ہے ۔ اس نے تشویش ظاہر کی کہ آخر حکومت اس طرح کس طرح 2022تک یہ ہدف حاصل کرسکے گی۔یوا ین آئی ۔