Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
طب تحقیق اور سائنس

’’اوزون‘‘ زمین کا حفاظتی غلاف | کرۂ ارض پر زندگی کا بڑا انحصار اسی پر ہے سائنس وتحقیق

Towseef
Last updated: September 29, 2024 10:53 pm
Towseef
Share
10 Min Read
SHARE

محمد مطاہر خان

اوزون ،جو گزشتہ چار دہائیوں سے مسلسل جل رہا تھا اور اس میں ریکارڈ حجم کا سوراخ ہوچکا تھا اب بہتری کی جانب گامزن ہے اور اس حفاظتی تہہ کو بچانے کی کوششیں مسلسل جاری ہیں۔ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق ہمارے سیارے کو سورج کی خطرناک شعاعوں سے تحفظ فراہم کرنے والی اوزون کی تہہ 4 دہائیوں میں مکمل طور پر بحال ہوجائے گی۔ ایسے خطرناک کیمیکلز کے استعمال روکنے پر اتفاق کیا گیا جو اوزون کی تہہ کو نقصان پہنچانے کا باعث بن رہے تھے۔ ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ قطبین کو چھوڑ کر دنیا کے دیگر حصوں میں اوزون کی تہہ 2040ء تک مکمل طور پر ٹھیک ہوجائے گی۔ قطب شمالی میں یہ عمل 2045ء جب کہ انٹار کٹیکا میں 2066ء تک مکمل ہونے کا امکان ہے۔ عالمی معاہدے کے بعد سے اب تک اوزون کی تہہ کو نقصان پہنچانے والے 99 فی صد خطرناک کیمیکلز کا استعمال رک گیا، جس سے اوزون کی تہہ میں بتدریج بہتری آئی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اوزون کی تہہ کی بحالی کا عمل سست رفتار ہے اور 2040ء تک وہ 1980ء کی دہائی کی سطح تک پہنچ جائے گا۔لہٰذا اوزون کے سوراخ کے حوالے سے چوکس رہتے ہوئے موثر حفاظتی انتظامات اور مفید و تعمیری تدابیر اختیار کرلی گئیں ہیں۔

اوزون کیا ہے؟ اوزون ہماری اس مادر ارض کی حفاظتی تہہ یا غلاف یا حصار ہے۔ یہ ہمارے سروں سے کئی کلومیٹر اوپر گیس کا ایک پتلا، نازک اور مہین غلاف ہے۔ اس گیسی غلاف میں ہمارا سیارہ لپٹا ہوا ہے۔ اسی حفاظتی تہہ یا غلاف کا سائنسی نام ’’اوزون تہہ‘‘ ہے اور ہمارے اس سیارہ کرۂ ارض پر زندگی کا بڑا انحصار اسی پر ہے۔ اوزون تہہ کے بغیر یہ بات یقین سے نہیں کہی جاسکتی کہ اس سیارے پر زندگی ہوتی یا خاموشی، زمین کو ایک گیند، گولہ، کرہ یا انڈہ کچھ بھی سمجھ لیجیے۔اس کے ارد گرد ہوائی غلاف ہے۔ یہ ہوائی غلاف دراصل گیسوں کا سمندر ہے۔ گیسوں کے اس سمندر کو مردہ نہیں سمجھیے۔ اس کے سب سے نچلے اور دبیز حصے میں بے شمار انسان، پودے اور جانور آباد ہیں۔ یہ اس کا سب سے خوبصورت حصہ ہے۔ اس میں پھول کھلتے اور انسان سانس لیتے ہیں، اس حصے سے اوپر جو حصہ آتا ہے اس میں بھی زندگی ہے۔ تقریباً 6 میل کی بلندی تک ہوا میں بیکٹیریا، فنگس سپورز اور زرگل موجود ہیں۔ تقریباً 14 میل کی بلندی تک اہل سائنس نے زندگی کی نشانیاں پائی ہیں، زندہ چیزوں کے علاوہ ہوائی سمندر میں مردہ چیزیں بھی ہیں۔ جیسے گرد و غبار، کالک، آتش فشاؤں کی راکھ اور نمکیات، کائناتی گردوغبار بھی اس میں شامل ہے اور ہر روز دو ،تین ہزار ٹن گرد و غبار خلا سے زمین پر گرتا ہے۔ زمین کے ہوائی سمندر میں مختلف گیسوں کا کمیت کے لحاظ سے تخمینہ لگایا جائے تو کچھ یہ ترکیب بنتی ہے۔ 75 سے 78 فی صد نائٹروجن، 21 سے 23 فی صد آکسیجن اور آرگون، کاربن ڈائی آکسائیڈ، نی اون، ہیلیم، کرپٹون، ہائیڈروجن، اوزون اور دوسری گیسوں کی خفیف مقداریں۔ ہوائی سمندر ہی کو فضا بھی کہا جاتا ہے اور سائنسی بنیادوں پر اس کی تین منفرد تہیں ہیں۔ سب سے نچلی تہہ کرہ اول یا کرہ متغیرہ میں وہ تبدیلیاں ہوتی رہتی ہیں جن سے زمین کا موسم بدلتا ہے۔ یہی وہ طوفانی علاقہ ہے جہاں بادل اور قوس ِ قُزح بنتے ہیں، مون سون بارشوں اور صحرا کے طوفانوں کی تشکیل ہوتی ہے، بادل گرجتے ہیں بجلی چمکتی ہے اور جھکڑ چلتے ہیں۔

کرہ اول کے بعد کرہ قائمہ اور کرہ میانہ کے علاقے ہیں۔ کرہ قائمہ میں اوپر اوزون تہہ کا علاقہ ہے۔ اوزون فضاء میں اس وقت بنتی ہے جب سورج سے آنے والی شعاعیں (بالائے بنفشی) آکسیجن کے سالمے کو اس کے دو ایٹموں میں توڑتی ہیں۔ یہ ٹوٹے ہوئے ایٹم تین ایٹمی سالمے بنا لیتے ہیں۔ اسی تین ایٹمی سالمے کا نام اوزون ہے۔ بعد میں اوزون کا سالمہ بھی ٹوٹ جاتا ہے اور آکسیجن پھر سے تشکیل پاتی ہے۔ اوزون سالمہ ٹوٹنے سے شدید شعاعوں کی صورت میں حرارت خارج ہوتی ہے یہ حرارت درجۂ حرارت میں اضافہ کردیتی ہے۔ کرہ قائمہ سے اوپر موجود یہ اوزون زندگی کی محافظ ہے۔ اگر سورج کی شدید شعاعیں اپنی پوری شدت سے زمین تک آجائیں تو پوری دنیا میں زبردست حیاتیاتی نقصانات ہوں گے۔ انسانی سرگرمیوں سے اس تہہ کو نقصان پہنچا، خلائی اور فضائی تحقیق کے دوران انسان مختلف جہاز اور آلات استعمال کرتا رہا ہے، جو اوزون تہہ سے گزر کر خلا میں جاتے ہیں، گزرنے کے دوران جو کیمیکلز خارج ہوتے ہیں وہ اوزون کی نازک تہہ کے لیے تباہ کن ہیں، اس کے علاوہ فضائی و ماحولیاتی آلودگی بھی اوزون کے لیے نقصان دہ ہے۔انٹارکٹیکا پر اوزون شگاف 1982ء میں برطانیہ کے سائنسدان فارمین اور ساتھیوں نے دریافت کیا۔ یہ لوگ برٹش سروے ٹیم میں شامل تھے۔ برٹش سروے ٹیم 1950ء سے انٹارکٹیکا میں کام کر رہی تھی۔ اس دوران اس نے متعدد بار اوزون کا ارتکاز معلوم کیا لیکن 1982ء میں جو شواہد انھیں ملے وہ پہلے کبھی نہ ملے تھے۔ تب سے ہر سال ایسے مشاہدات ہوئے۔ طیف پیماء اور زمینی مدار کے سیارے دونوں ہی اس بات کی خبریں دے رہے ہیں کہ ہر سال موسم بہار میں اوزون کی تہہ پتلی ہوجاتی ہے ،پھر جوں جوں موسم ِگرما آتا ہے، اوزون کا ارتکاز بحال ہوتا ہے۔ انٹارکٹیکا میں اس کی وجہ قدرتی طور پر درجۂ حرارت میں کمی بیشی اور برف کا انجماد و پگھلاؤ بھی ہے۔ اوزون تہہ ان علاقوں پر زیادہ پتلی ہوئی جہاں دنیا کی زیادہ آبادی ہے یعنی کہ شمالی نصف کرہ، جوں جوں یہ تہہ پتلی ہوئی شدید شعاعوں میں اضافہ ہوا انسانی صحت، ماحول اور زراعت کو ان شعاعوں سے شدید خطرہ لاحق ہوا، جم لولوک وہ پہلا سائنسدان ہے جس نے کلوروفلورو کاربن کی افراط کو دریافت کیا۔ اس نے اس موقع پر کہا کہ شدید شعاعوں کو ناپنے والے مراکز کی فوری ضرورت ہے۔

کرہ قائمہ کی اوزون تہہ کی تباہی میں سب سے خطرناک کردار کلورو فلورو کاربن گیسوں کے اخراج کا رہا۔ نیز مجموعی طور پر بہت سی انسانی سرگرمیاں اور ارضیاتی عوامل ایسے ہیں کہ جو اوزون کومتاثر کرنے کا سبب ہیں۔ زمین کے گرد فضاء کے جس حصے ٹروپوسفیر میں اوزون کا بننا بگڑنا مسلسل جاری رہتا ہے ۔وہاں انسانی سرگرمیوں کے اثرات نے توازن کو اس طرح درہم برہم کردیا کہ اوزون کی مقدار مسلسل کم ہوتی رہی اور اوزون کا سوراخ بڑا ہوکر ریکارڈ حجم کا ہوگیا۔ ایسا لگ رہا تھا کہ زمین کے گرد اس غلاف میں جو زمین پر خطرناک شعاعیں نہیں آنے دیتا تھا، آگ لگ گئی ہے۔ غلاف جہاں جہاں سے جلا وہاں سوراخ ہوگئے، فضاء میں بڑی مقدار میں شامل نقصان دہ کیمیکلز نائٹروجن کے آکسائیڈ وغیرہ نے بھی اسے جلانے میں کردار ادا کیا۔ سورج کی وہ بالائے بنفشی شعاعیں جو زمینی حیات کے لیے خطرناک ہیں اور اوزون غلاف سے گزر نہیں سکتیں۔

ان شعاعوں کا یوں اوزون کے مسلسل متاثر ہونے کے نتیجے میں بڑی مقدار میں زمین پر پڑنا یقینا خطرناک ہے، اوزون غلاف واضح طور پر اس زندگی کے لیے ایک ڈھال ہے جو زمین پر موجود ہے اگر اوزون غلاف یوں ہی جلتا رہے تو اس سیارے پر بھی زندگی ختم ہوسکتی ہے اوزون کے تحفظ اور بچاؤ کے لیے درست آگہی اور منظم اجتماعی جدوجہد کی ضرورت تھی جو کہ عالمی معاہدے کی صورت میں شروع ہوئی۔انسانی سرگرمیوں اور ارضیاتی عوامل کے تناظر میں سائنسی بنیادوں پر مزید ایسی کارآمد و مفید تدابیر جو اس حفاظتی غلاف کو مزید تباہی سے بچا سکیں انسان نے اختیار کرنا شروع کردی ہیں، ہم عرصہ دراز اسی شاخ کو کاٹتے رہے ہیں، جس پر ہمارا نشیمن اور بسیرا ہے، اوزون ہماری مادر ارض کا لباس ہے، اسے بے لباس نہ کیجیے نا صرف اپنے لیے بلکہ اپنی آنے والی نسلوں کے لیے بھی۔

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
مرکزی سرکار کو یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ جموں وکشمیر کی سیاحت کو کس طرح بحال کیا جا سکتا ہے: سریندر چودھری
تازہ ترین
متاثرین کی باز آبادی کاری کے لئے ایک جامع رپورٹ تیار کرکے مرکز سے ایک خصوصی پیکج کا مطالبہ کیا جائے گا: سنیل شرما
تازہ ترین
پونچھ کے لوگوں کے دکھوں ، انصاف کا مطالبہ قومی سطح پر اٹھاؤں گا: راہل
برصغیر
ترقی یافتہ ہندوستان کے لیے ہمیں ترقی کی رفتار کو بڑھاتے ہوئے ایک ٹیم کے طور پر کام کرنا ہوگا: مودی
تازہ ترین

Related

طب تحقیق اور سائنسکالم

دماغ اور معدےکا باہمی تعلق بہتر کیسے بنایا جائے؟ معلومات

May 18, 2025
طب تحقیق اور سائنسکالم

بون میرو ٹرانسپلانٹ کیا ہے! | اس کی ضرورت کیوں پیش آتی ہے؟ طب و سائنس

May 18, 2025
طب تحقیق اور سائنسکالم

کاربن ڈائی آکسائیڈ اور بڑھتے ہوئے خطرات | فضا کو آلودہ کرنے میں انسانوں کا اہم کردار ہے سائنس و تحقیق

May 18, 2025

زندگی کی چکا چوند ٹیکنالوجیکل سہولیات کی مرہون ِ منت ! انٹروپی۔ جمادات و نباتات اور انسان وحیوان کی جبلت کا حصہ

May 12, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?