سرینگر// کشمیر کے مقابلے میں جموں کو ترجیح دیکر فنڈس کی فراہمی اب معمول بنتا جارہا ہے۔جموں کو وادی کی نسبت ترقیاتی فنڈس کی حصولیابی میں ترجیح دینے کا انداہ اس بات سے کیا جاسکتا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران مرکزی اسکیم نریگا کے تحت جموں صوبے کو کشمیر سے133کروڑ روپے کی اضافی رقم فراہم کی گئی۔ حکومت کی طرف سے تمام صوبوں کو یکساں زاویہ سے دیکھنے کی پالیسی مفروضہ ہی ثابت ہو رہی ہے ۔رواں مالی سال کے دوران اس مرکزی اسکیم کے تحت جموں کشمیر میں544کروڑ36لاکھ25ہزار روپے کی رقم واگزار کی گئی جس میں بیشتر حصہ صوبہ جموں میں صرف کیا گیا۔کشمیر عظمیٰ کے پاس موجودہ دستاویزات کے مطابق محکمہ دیہی ترقی اور پنچایتی راج نے ایم جی نریگا اسکیم کے تحت رواں مال کے دوران وادی میں 193 کروڑ 35 لاکھ67ہزار300روپے کی رقم واگزار کی جس میں سے 144 کروڑ21لاکھ700روپے کا تصرف عمل میں لایا گیا۔ مجموعی طور پر جموں خطے کو وادی کے مقابلے میں133کروڑ27لاکھ3ہزار700روپے کی اضافی رقم واگزار کی گئی۔ دستاویزات کے مطابق اس عرصے میںجموں خطے میں326کروڑ62لاکھ7100ہزار روپے کی رقم واگزار کی گی جس میں314کروڑ87ہزار ایک سو روپے کی رقم خرچ کی گئی ہے۔خطہ لداخ میں24کروڑ37لاکھ86ہزار700روپے کی رقم واگزار جبکہ22کروڑ22لاکھ51ہزار300روپے کی رقم کا تصرف عمل میں لایا گیا۔ ذرائع کے مطابق دیہی علاقوں میں ترقیاتی کاموں کے نقشے اور تعمیر وتجدید کی عکاسی اس بات سے کی جاسکتی ہے کہ جہاں جموں خطے میں رواں مالی سال کے دوران45ہزار84کاموں کو در دست لیا گیا اور14ہزار775کاموں کو مکمل بھی کیا گیا وہی مجموعی طور پر کشمیر میں در دست لینے والے کاموں کی تعداد32ہزار937ہیں جن میں سے15ہزار744کاموں کو مکمل کیا گیا۔خطہ لداخ میں4ہزار541کاموں کو ہاتھوں میں لیا گیا جن میں سے2ہزار180کاموں کا نپٹارہ بھی عمل میں لایا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت وادی میں نامساعد حالات کو بہانہ بنا رہی ہے تاہم وادی میں جموں خطے کے مقابلے میں دردست لئے گئے کاموں کو نپٹانے کی شرح فیصد کا گراف بہت اونچا رہا۔